صحت مند زندگی گزارنے کے لیے نیند بہت ضروری ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف آپ کے مزاج پر خوش گوار اثرات ڈالتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے بھی پیدانہیں ہونے دیتی۔ مناسب دورانیے تک سونا وزن، ذہن، اور دل کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ مکمل اور پر سکون نیند لینے سے قاصر ہیں تو آپ کو بہت سے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حتّی کہ بعض دماغی مسائل جیسا کہ چڑچڑا پن بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ نیند نہ آنے کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں اور اس کے اثرات بھی ایک جیسے نہیں ہوتے۔
Table of Contents
نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟
نیند نہ آنے کی وجوہات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔روزمرہ کی مصروفیت میں تبدیلی جیسا کہ کام کا شیڈول -غیر صحت مندانہ خوراک (کھانے کے دوران اسنیکس کا زیادہ استعمال) -رات کو دیر تک لیپ ٹاپ یا موبائل فون استعمال کرنا -ذہنی دباؤ، ڈپریشن، اور اضطراب وغیرہ -الکوحل، نیکوٹین، اور کیفین کا زیادہ استعمال -موسمی حالات -شور -نیند نہ آنے کی اور بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن وجہ کے بارے میں جاننا اتنا ضروری نہیں ہے جتنا اس بیماری سے جان چھڑانے کی کوشش کرنا ضروری ہے، کیوں کہ نیند نہ آنا مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
نیند کی کمی کے صحت پر اثرات
نیند کی کمی یا نیند کے نہ آنے سے آپ کو ان مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نظر کی کمزوری
نیند کی کمی سب سے پہلے آنکھوں کی بینائی کو متاثر کرتی ہے۔ مناسب نیند نہ لینے سے دھندلا پن اور ایک کے بجائے دو نظر آنا جیسے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔ جتنا زیادہ وقت آپ جاگتے ہیں اتنا ہی بینائی میں خرابی کا امکان بڑھتا ہے جب کہ وہم لاحق ہونے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
سر درد
تحقیقات سے ابھی یہ تو واضح نہیں ہو سکا کہ نیند کی کمی کی وجہ سے سر درد کیوں لاحق ہوتا ہے۔ مگر یہ بات یقینی ہے کہ نیند کی کمی سر درد کا باعث ضرور بنتی ہے۔ نیند نہ لینے کی وجہ سے آدھے سر کے درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ خراٹے لینے والوں میں 36 سے 58 فیصد تک افراد صبح سر درد کا شکار ہوتے ہیں۔
چڑ چڑا پن
نیند کی کمی کی وجہ سے عام طور پر جذباتی پن کی شکایت عام ہو جاتی ہے اور چڑ چڑے پن میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات کے مطابق نیند کے متاثر ہونے کی وجہ سے منفی جذبات بڑھتے ہیں جس سے روزمرہ اور خاص طور پر دفتری کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
موٹاپا
کم نیند لینے کی صورت میں جسم میں موجود ہارمونز کا توازن بگڑنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں بھوک بہت زیادہ لگتی ہے اور زیادہ کیلوریز والی غذائیں کھانے کا دل چاہتا ہے جب کہ بھوک کنٹرول کرنے کی کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔ زیادہ کیلوریز کھانے کی صورت میں وزن تیزی کے ساتھ بڑھنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ ہر وقت تھکاوٹ کا احساس بھی رہتا ہے۔
توجہ کی صلاحیت میں کمی
مکمل اور پرسکون نیند نہ لینے کی وجہ سے پڑھتے یا سنتے ہوئے توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ ذہنی طور پر ہوشیار اور چوکنا رہنا چاہتے ہیں تو مکمل نیند لیں ورنہ سارا دن ذہنی غنودگی طاری رہ سکتی ہے جس کی وجہ سے مختلف سر گرمیاں انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دل کی بیماریاں
ایسے افراد جو صرف چار گھنٹے تک سوتے ہیں ان کے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے جب کہ جسم میں ایسے پروٹین کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے جو دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
انفیکشن
جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے میں نیند بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ مکمل نیند لے رہے ہیں تو زخم پر جلد انفیکشن نہیں ہو گا۔ لیکن اگر آپ نیند کی کمی کا شکار ہیں تو جراثیم آسانی کے ساتھ زخم پر انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔
ذیا بیطس
ہمارا جسم نیند کے دوران میٹابولزم میں آنے والی خرابیوں کو دور دیتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس زیادہ وقت جاگنے کی صورت میں انسولین کی حساسیت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے ذیابیطس ٹائپ ٹو لاحق ہو سکتی ہے۔ نیند میں اضافے کی مدد سے ذیابیطس کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
نامکمل نیند ان بیماریوں کے خطرات بڑھا دیتی ہے۔ لیکن نیند کی کمی کی علامات کو آسانی کے ساتھ گھریلو علاج کی مدد سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
نیند کی کمی کا گھریلو علاج
اگر آپ بھی نیند کی کمی کا شکار ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، یہ گھریلو علاج آپ ہی کے لیے ہیں۔
بادام
بادام میگنیشیم سے بھرپور خشک میوہ ہے۔ میگنیشیم ہڈیوں کی صحت اور اچھی نیند کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ جب جسم میں میگنیشیم کی مقدار کم ہوتی ہے تو سونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور زیادہ دیر کروٹیں بدلنا پڑتی ہیں۔ جب کہ روزانہ بادام استعمال کرنے سے جسم کو مطلوبہ مقدار میں میگنیشیم حاصل ہوتا ہے جس سے نیند آسانی کے ساتھ آتی ہے۔
چینی
چینی کے استعمال سے انسولین اور بلڈ شوگر میں قدرتی طور پر اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے کم وقت میں سونے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم ذیابیطس کے مریض چینی کو اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق استعمال کریں۔
بابونہ اور سبز چائے
سبز چائے کو دماغ کی صحت بہتر بنانے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے تاہم اس کو اگر سونے سے ایک گھنٹہ قبل استعمال کیا جائے تو پر سکون نیند آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بابونہ کی چائے بھی پرسکون نیند میں مدد فراہم کرتی ہے۔ بابونہ ایک پھول نما جڑی بوٹی ہوتی ہے جس کے پتے پیلے اور سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔
شہد
اگر آپ پرسکون نیند سے لطف اٹھانا چاہتے ہیں تو سونے سے ایک گھنٹہ قبل ایک چمچ شہد استعمال کر لیں۔ شہد میں ایسا امائنو ایسڈ پایا جاتا ہے جو کہ نیند کا معیار بہتر بناتا ہے۔ شہد میں موجود مٹھاس انسولین کی سطح کو بڑھا دیتی ہےجس سے امائنو ایسڈ آسانی کے ساتھ دماغ میں داخل ہوتا ہے۔
خشک آلو بخارا
خشک آلو بخارا میں موجود وٹامن بی 6، میگنیشیم، کیلشیم سمیت دوسرے غذائی اجزاء میلاٹونن کو حرکت میں لا کر سونے میں مدد دیتے ہیں۔ پر سکون نیند کے لیے سونے سے آدھا گھنٹہ قبل اسے کھا لیں۔
پنیر
گرم دودھ بھی سونے میں مددگار ہو سکتا ہے مگر دودھ سے بنی ہوئی دیگر چیزیں بھی اچھی نیند میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ پنیر میں موجود کیلشیم دماغ میں موجود نیند کو بہتر بنانے والے ہارمون (میلا ٹونن) کو حرکت میں لاتا ہے جس سے نیند میں بہتری آتی ہے۔
کیلے
کیلے امائنو ایسڈ کے ساتھ ساتھ میگنیشیم سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ دونوں اجزاء نیند کو بہتر بنانے والے ہارمون کے بننے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ اس پھل 90 فیصد تک کیلوریز کاربوہائڈریٹس پر مشتمل ہوتی ہیں جس سے پیٹ کے بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے۔
چاول
سفید چاولوں میں گلیسیمیک انڈیکس کافی مقدار میں پایا جاتا ہے جو جلد سونے میں مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ عام طور پر جو لوگ سفید چاول کھا کر لیٹتے ہیں انہیں سونے کے لیے زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑتا۔اگر نیند کی کمی کی علامات ان گھریلو علاج کی مدد سے ختم نہیں ہوتیں تو آپ کو فوری طور پر کسی معالج سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہو گی جو کہ آپ ہیلتھ وائر کے پلیٹ فارم سے بآسانی کر سکتے ہیں۔