دن میں کتنی بار پیشاب آنا چاہیئے؟ بہت سارے لوگ یہ سوال پوچھتے نظر آتے ہیں جو بہت کم مرتبہ پیشاب کرتے ہیں یا جنہیں بار بار پیشاب کرنا پڑتا ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے بہترین یوراجسٹ کہتے ہیں کہ اس بات کا فیصلہ کرنا نہایت مشکل ہے کہ ایک نارمل انسان کو دن میں کتنی مرتبہ پیشاب کرنا چاہیئے۔
بہت سارے عوامل اس چیز پر اثر انداز ہوتے ہیں کہ دن میں کتنی مرتبہ پیشاب آتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ پانی یا دوسرے مشروبات زیادہ مقدار میں استعمال کر رہے ہیں تو یہ ممکن ہے کہ آپ کو بار بار پیشاب آئے۔ تاہم اگر آپ کو پسینہ زیادہ آتا ہے یا آپ کسی گرم علاقے میں رہائش پذیر ہیں تو آپ کو بار بار پیشاب نہیں آئے گا۔
یہ بات بھی ممکن ہے کہ آپ کو کسی بیماری یا طبی علامت، جس کا ابھی تک پتہ نہ لگایا جا سکا ہو، کی وجہ سے پیشاب کثرت سے آ رہا ہو۔ مندرجہ ذیل طبی علامات کی وجہ سے بار بار پیشاب آ سکتا ہے۔
پیشاب کی نالی کا انفیکشن –
پروسٹیٹ کے سائز میں اضافہ –
پیشاب کی نالی میں سوزش –
خواتین میں اعضائے مخصوصہ سے رطوبت خارج ہونا –
اعصابی مسائل –
کیفین کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنا –
اضطراب –
حمل –
ذیابیطس –
گردے کا انفیکشن –
اگر آپ کو بھی بار بار پیشاب آنے کی شکایت کا سامنا ہے تو آپ کو اپنے یورالوجسٹ سے رابطی کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یورالوجسٹ اس بات کا بہتر انداز میں جائزہ لے سکے گا کہ آپ کو پیشاب کی کثرت کا کیوں سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے بعد مؤثر طور پر آپ کی اس طبی علامات کا علاج کیا جا سکے گا۔
Table of Contents
پیشاب کی کثرت کا علاج
پیشاب کی کثرت یا بار بار پیشاب آنے کا علاج کرنے سے قبل یہ جاننا ضروری ہوتا ہے کہ کوئی شخص اس کا سامنا کیوں کر رہا ہے۔ اگر تو کسی بیماری یا دیگر ایسی دیگر وجوہات کی بنا کے بغیر آپ کو بار بار پیشاب آتا ہے تو مندرجہ ذیل گھریلو ٹوٹکے آپ کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
غذا میں تبدیلی
پیشاب کی کثرت کا پہلا علاج یہ ہے کہ آپ کو اپنی غذا میں تبدیلی کرنا ہو گی۔ ایسی غذاؤں کا استعمال مکمل طور پر ترک کرنا ہو گا جو مثانے پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جن کو پیشاب آور سمجھا جاتا ہے۔ ان غذاؤں میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہیں۔کیفین -الکوحل -کاربونیٹ سے بھرپور مشروبات -ٹماٹر سے بنی ہوئی پروڈکٹس -چاکلیٹ -مصنوعی مٹھاس -اور چٹ پٹی غذائیں جیسا کہ فاسٹ فوڈ -ان غذاؤں کے استعمال کو ترک کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو فائبر سے بھرپور غذائیں بھی استعمال کرنے کی ضرورت ہو گی، کیوں کہ فائبر کے استعمال سے آپ کو بار بار پیشاب آنے کے ساتھ قبض کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔پیشاب کی کثرت کے دوران قبض سے بچاؤ نہایت ضروری ہوتا ہے کیوں کہ قبض کی علامات مثانے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔مزید پڑھیں: قبض کا علاج
کدو کے بیج
آپ یہ بات یقیناً جانتے ہوں گے کہ کدو کے بیج اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں اور ان میں سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق کدو کے بیجوں کو اگر استعمال کیا جائے تو بار بار پیشاب آنے کی شکایت کو کم کیا جا سکتا ہے اور اس کے استعمال سے مثانے پر بھی مثبت اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ کچھ طبی تحقیقات سے ہمیں یہ بات بھی پتہ چلتی ہے کہ کدو کے بیجوں کو اگر سویا بین کے ساتھ استعمال کیا جائے تو پیشاب کی کثرت کو روکا جا سکتا ہے۔اگر آپ کو بھی کسی طبی علامت کے بغیر بار بار پیشاب آتا ہے تو آپ ایور کیئر ہسپتال میں پریکٹس کرنے والے یورالوجسٹ سے رابطہ کر کے آسانی کے ساتھ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کے لیے کدو کے بیج کس طرح استعمال کرنا مفید ثابت ہو گا۔مزید جانیے: کدو کے بیج کے فوائد
کیگل ایکسرسائز
کیگل ایکسرسائز کی مختلف اقسام کو اگر باقاعدگی کے ساتھ روٹین کا حصہ بنا لیا جائے تو مثانے کے پٹھوں کو مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیگل ایکسرسائز پیشاب کی نالی کے پٹھوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔ اگر پیشاب کی نالی اور مثانے کے پٹھے مضبوط ہو جائیں تو بار بار پیشاب آنے کی شکایت کو روکا جا سکتا ہے۔کگل ایکسرسائز کی مدد سے مثانے کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ کیگل ایکسرسائز کی کون سی قسم آپ کے لیے مفید ثابت ہو گی، یہ آپ اپنے یورالوجسٹ سے جان سکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہر روز دن میں تین مرتبہ پانچ منٹ کے لیے کیگل ایکسرسائز کی جائے اس سے زیادہ مؤثر تنائج حاصل ہوں گے۔
پانی یا دوسرے مشروبات کا استعمال
اگر آپ کو پیشاب کی کثرت کا سامنا ہے کہ تو آپ کو پانی اور دیگر مشروبات احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے چاہیئں۔ مثال کے طور پر مثانے پر کنٹرول کم ہونے صورت میں آپ کو پانی یا مشروبات بہت زیادہ مقدار میں استعمال نہیں کرنے چاہیئں۔آپ اپنے یورالوجسٹ یا فیملی فزیشن سے بات جان سکتے ہیں کہ آپ کو دن بھر میں کتنا پانی استمعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے مطابق پھر آپ وقفے وقفے سے پانی یا دیگر مشروبات کو استعمال کریں گے۔
میتھی کے بیج
مثانے کی صحت کے لیے میتھی کے بیجوں کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ ان بیجوں میں ایسے کمپاؤنڈ پائے جاتے ہیں جو جسم میں اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جب یہ کمپاؤنڈ اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں تو بلڈ شوگر لیول اور بار بار پیشاب آنے جیسے مسائل کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔پیشاب کی کثرت سے نجات حاصل کرنے کے لیے آپ ہر روز میتھی کے بیج پانی کے ساتھ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس استعمال سے کچھ ہی دنوں میں مفید نتائج حاصل ہوں گے۔پیشاب کی کثرت کے مزید علاج کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے آپ کسی یورالوجسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں، آسانی کے ساتھ کسی بھی یورالوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔