Home Nutrition & Diet چائے کے 9 حیرت انگیز طبی نقصانات

چائے کے 9 حیرت انگیز طبی نقصانات

Chai Ke Nuksan
Spread the love

چائے کا شمار ان مشروبات میں کیا جاتا ہے جو دنیا بھر میں یکساں طور پر پسند کیے جاتے ہیں۔ شروع میں چائے کو بطور دوا استعمال کیا جاتا تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہر گھر، آفس، اور انسان کی ضرورت بن گئی۔ آج دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا فرد ہو جو چائے کو استعمال نہ کرتا ہو۔

ایک نجی نیوز ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اگر دنیا سے اس وقت چائے کا استعمال مکمل طور پر ختم کر دیا جائے تو انسان پچاس فیصد تک امراض کے خطرات سے محفوظ ہو جائیں گے۔ چائے میں ایک زہریلا مادہ پایا جاتا ہے جو بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔ چائے کا مزاج گرم اور خشک ہوتا ہے۔

چائے کی سب سے عام اقسام سبز، کالی، اور او لانگ (روایتی چینی چائے) ہیں جنہیں کامیلیا سائی نینسس نامی پودے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد جو دن میں تین سے چار کپ سے زائد چائے استعمال کرتے ہیں ان میں کچھ مضر اثرات بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

چائے کے نقصانات

چائے کے استعمال سے صحت پر مندرجہ ذیل نقصان دہ اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔

چائے کے استعمال کی مستقل عادت

چائے میں کیفین نامی ایک جز پایا جاتا ہے جسے زہریلا یا نشیلا مادہ بھی کہا جاتا ہے۔ اگر کیفین کو ہر روز استعمال کیا جائے تو اسے مستقل طور پر استعمال کرنے کی عادت لاحق ہو سکتی ہے، کیوں کہ پھر اگر اسے روزانہ استعمال نہ کیا جائے تو بہت سے طبی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کیفین ترک کرنے کے عرصے کے دوران سر درد، بے چینی، تھکاوٹ، اور دل کی دھڑکن میں اضافے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

سر چکرانا

عام طور پر چائے پینے والے افراد کو سر چکرانے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، لیکن چائے کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے افراد جو دن میں چار سو سے پانچ سو ملی گرام (چھ سے بارہ کپ چائے) تک کیفین استعمال کریں، ان میں سر چکرانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تاہم حساسیت کا شکار لوگ اگر کم مقدار میں بھی چائے استعمال کریں تو پھر بھی ان کو اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

طبی ماہرین اس بات سے گریز کا مشورہ دیتے ہیں کہ ایک ہی وقت میں چائے کو زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے۔ اگر آپ کو چائے پینے کے بعد سر چکرانے کا سامنا کرنا پڑے تو اس کا استعمال ترک کر دیں، یا ایسی چائے استعمال کریں جس میں کیفین کی مقدار کم ہو۔

حمل کے مسائل

حمل کے دوران چائے کے استعمال سے حاصل ہونے والی کیفین سے حمل ضائع ہونے اور بچے کے وزن کم ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم اگر حمل کے دوران دو سو سے تین سو ملی گرام تک کیفین استعمال کی جائے تو اسے محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ امریکن کالج آف گائنی کالوجسٹ کے مطابق حمل کے دوران کسی صورت میں دو سو ملی گرام سے زائد کیفین استعمال نہیں کرنی چاہیئے۔

عام طور پر چائے کے ایک کپ میں بیس سے ساٹھ ملی گرام کیفین پائی جاتی ہے۔ تاہم حفاظتی اقدامات کے پیش نظر حمل کے دوران تین کپ سے زائد چائے استعمال نہیں کرنی چاہیئے۔

کچھ خواتین حمل کے دوران ہربل چائے استعمال کرتی ہیں جن میں کیفین نہیں پائی جاتی تا کہ مضرِ صحت اثرات سے بچا جا سکے۔ لیکن اس بات کو مدِ نظر رکھنا چاہیئے کہ حمل کے دوران تمام ہربل چائے محفوظ نہیں ہوتیں۔

chai-kay-istamal-say-sir-dard

سر درد

کچھ لوگوں میں کیفین کے استعمال سے سر درد کی علامات میں کمی آتی ہے، تاہم اگر اسے مستقل طور پر استعمال کیا جائے سر درد لاحق بھی ہو سکتا ہے۔ روزانہ چائے کے استعمال سے حاصل ہونے والی کیفین سے بار بار سر درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کچھ طبی تحقیقات کے مطابق ہر روز ایک سو ملی گرام کیفین کے استعمال سے بار بار سر درد لاحق ہوتی ہے، تاہم مختلف افراد کی کیفین سے حساسیت مختلف ہوتی ہے۔

اگر آپ کو بار بار سر درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ یہ درد چائے کے استعمال سے لاحق ہوتا ہے تو اس استعمال کو مکمل طور پر ترک کر دیں یا اس میں کمی لانے کی کوشش کریں۔

جوڑوں کے مسائل کا سامنا

چائے کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے جسم میں ضرورت سے زیادہ تیزابیت بننا شروع ہو جاتی ہے، جو بعد میں تیزابی مادوں کا ذریعہ بن کر یورک ایسڈ کا سبب بنن لگتی ہے، جس کی وجہ سے لوگ گٹھیا اور جوڑوں کے درد کا شکار ہو جاتے ہیں۔

جان لیوا بیماریوں کے خطرات میں اضافہ

اس مشروب میں چوں کہ پیشاب آور خصوصیات پائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ جسم میں پانی کی کمی واقع ہونے سے خون گاڑھا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

خون اگر گاڑھا ہونا شروع ہو جائے تو خون کی نالیاں تنگ ہونا شروع ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہونے لگتی ہے اور کولیسٹرول کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے، جس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک، انجائنا، بلڈ شوگر، اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

سینے کی جلن

چائے میں پائی جانے والی کیفین کی وجہ سے سینے کی جلن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیفین کی وجہ سے معدے میں بننے والے ایسڈ کی مقدار میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

اگر آپ باقاعدگی کے ساتھ چائے استعمال کرتے ہیں اور آپ کو سینے کی جلن کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے تو یقینی طور پر یہ استعمال سینے کی جلن کی ایک وجہ ہو گا، اس لیے یہ ضروری ہے اس استعمال میں کمی لا کر اس بات کو نوٹ کیا جائے کہ سینے کی جلن کی علامات میں کمی آتی ہے یا نہیں۔

نیند کے مسائل

چائے کی وجہ سے آپ کی نیند میں خلل واقع ہو سکتا ہے۔ دماغ میں میلاٹونن نامی ایک کیمیکل پایا جاتا ہے جو نیند کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات کے مطابق چائے کے استعمال سے میلاٹونن کی افزائش نہیں ہوتی جس کی وجہ سے نیند کے مسائل لاحق ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

ذہنی دباؤ میں بے چینی میں اضافہ

چائے کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے ذہنی دباؤ، بے چینی، اور اضطراب میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ طبی تحقیقات کے مطابق اگر چائے میں موجود کیفین کو دو سو ملی گرام سے کم مقدار میں استعمال کیا جائے تو ان مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، تاہم اگر یہ مقدار دو سو ملی گرام سے بڑھ جائے تو یہ مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔

چائے کے نقصانات کے متعلق مزید معلومات کسی ماہرِ غذائیت سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ آسانی کے ساتھ کسی ماہرِ غذائیت سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Posts

Leave a Comment