جب آپ کے جسم کا مدافعتی نظام ایسے عوامل یا اجزاء کے خلاف ردِ عمل ظاہر کرتا ہےتو جسم کو ایک الرجک ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پولن کو الرجی کی سب سے بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے، اس کے علاوہ کچھ فوڈز اور ادویات کے استعمال سے بھی الرجی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گھر میں رہنے والے پالتو جانوروں جیسا کہ کتوں ارو بلیوں کو بھی چھونے سے الرجی لاحق ہو سکتی ہے، جب کہ فضا میں پائے جانے والے آلودہ ذرات بھی الرجی کی وجہ بنتے ہیں۔
الرجی کی وجہ سے بہت سی طبی علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان علامات میں سب سے عام علامت جسم کے مختلف اعضا پر خارش ہونا ہے، کچھ افراد کو الرجک ری ایکشن کی وجہ سے چھینکوں کا سامنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ ناک بہنا، سوزش، سانس لینے میں مشکلات، اور جِلد کے کچھ حصوں کا سرخ ہو جانا بھی الرجی کی علامات سمجھا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے الرجی کے علاج کے لیے مختلف ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ یہ ادویات کچھ افراد کے لیے مضر صحت بھی ثابت ہو سکتی ہیں، کیوں کہ ادویات کے استعمال کے بعد اس بات کے امکانات ہوتے ہیں کہ مضرِ صحت اثرات کا سامنا کرنا پڑے۔ تاہم الرجی سے چھٹکارا پانے کے لیے کچھ گھریلو ٹوٹکے بھی مفید تصور کیے جاتے ہیں جن کے استعمال سے مضرِ صحت اثرات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
Table of Contents
الرجی کے علاج
الرجی کی مختلف علامات لاحق ہونے کی صورت میں اگر مندرجہ ذیل گھریلو علاج مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
عرقِ گلاب کا استعمال
الرجی لاحق ہونے کی وجہ سے بعض اوقات آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے آنکھوں کی جلن، سوزش، یا سرخی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آنکھوں کی یہ علامات نہایت بے چینی کا باعث بن سکتی ہیں، کیوں کہ ہماری روز مرہ کی زیادہ تر سرگرمیوں کا انحصار آنکھوں پر ہوتا ہے۔ الرجی کی علامات کے خلاف عرقِ گلاب مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
عرق گلاب میں سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس لیے رات کو سونے سے قبل آنکھوں میں اس کے قطرات ڈالے جا سکتے ہیں۔ قدیم زمانے سے عرق گلاب کو آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ روئی کو چھوٹے سے ٹکڑے کو عرق گلاب میں بھگو کر بھی آنکھوں پر رکھا جا سکتا ہے تا کہ الرجی کی علامات کی شدت میں کمی آ سکے۔
وٹامن سی
وٹامن سی مدافعتی نظام کے لیے بہت اہم وٹامن سمجھا جاتا ہے، اس وٹامن کے استعمال سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور الرجی جیسی موسمی بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے۔ چوں کہ الرجی کا سامنا بھی اس وقت کرنا پڑتا ہے جب جسم کا مدافعتی نظام مختلف عوامل کے خلاف ردِ عمل دینا شروع کرتا ہے، اس لیے الرجی کی علامات لاحق ہونے کی صورت میں وٹامن سی کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر ہر روز دو ہزار ملی گرام وٹامن سی استعمال کیا جائے تو ہسٹا مائن کے لیول میں کمی آتی ہے۔ ہسٹا مائن ایک ایسا کیمیکل ہے جو جسم کے کچھ سیلز میں پایا جاتا ہے، اس کیمیکل کی وجہ سے الرجی کی مختلف علامات جیسا کہ چھینکوں اور ناک بہنے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یوکلپٹس آئل
مختلف ممالک میں یوکلپٹس کے آئل کو طبی افادیت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یوکلپٹس کو مختلف ٹوتھ پیسٹ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ الرجی کی علامات سے نجات حاصل کرنے کے لیے اسے سال کے کسی بھی موسم میں استعمال کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ اس میں اینٹی مائیروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ مؤثر نتائج حاصل کرنے کے لیے آپ یوکلپٹس آئل کو پانی میں شامل کر کے نہا سکتے ہیں۔
شہد
قدیم زمانے سے مختلف تہذیبوں میں شہد کو مختلف طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس میں سوزش کو کم کرنے اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات سمیت بہت سی طبی خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو اسے الرجی جیسی طبی علامات کے خلاف مؤثر بناتی ہیں، تاہم ابھی اس حوالے سے طبی تحقیقات نہیں کی گئیں کہ شہد کس طرح الرجی کے خلاف کردار ادا کرتا ہے اور یہ کس قدر مفید ہے۔ الرجی سے نجات حاصل کرنے کے لیے شہد کو کھایا جا سکتا ہے، جب کہ اسے جِلد پر بھی لگایا کا سکتا ہے۔
ماسک کا استعمال
جب ہم سانس لیتے ہیں بہت سے ایسے ذارت ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں جو الرجی کا باعث بنتے ہیں۔ ان ذرات سے مکمل طور پر بچنا تو نا ممکن ہوتا ہے، تاہم فیس ماسک کے استعمال سے ان ذرات سے پہنچنے والے نقصان کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
اس لیے کوشش کریں کہ جب بھی گھر سے باہر نکلیں تو فیس ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ اگر این-95 ماسک استعمال کیا جائے تو اس سے پچانوے فیصد تک چھوٹے ذرات ہم تک پہنچ نہیں پاتے، جس سے الرجی کے خطرات میں کمی آتی ہے اور اگر الرجی کا سامنا ہو تو اس کی علامات کی شدت میں کمی آتی ہے۔
برف سے ٹکور
اگر الرجک ری ایکشن کی وجہ سے جسم کے مختلف اعضاء پر خارش کا شکار ہو جائیں تو برف کا استعمال نہایت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ خارش زدہ اعضاء پر برف کی مدد سے ٹکور کی جائے تو خارش کی شدت میں کمی آتی ہے۔
اس کے علاوہ کپڑے کے ٹکڑے کو ٹھنڈے پانی میں بھگو کر خارش والے اعضاء پر رکھنے سے بھی خارش کم ہو گی۔ اگر الرجی کی وجہ سے آنکھوں کی جلن کا سامنا ہو تو ان کو پانی سے اچھی طرح دھونا چاہیے، آنکھوں کو دھونے سے الرجی کی وجہ بننے والے ذرات آسانی کے ساتھ آنکھوں سے نکل جائیں گے۔
متوازن غذا
ایک طبی تحقیق کے مطابق جو بچے تازہ پھل، سبزیاں، اور خشک میوہ جات استعمال کرتے تھے، ان کو الرجی کے خطرات کا کم سامنا کرنا پڑا، تاہم طبی ماہرین اس حوالے سے ریسرچ کر رہے ہیں کہ یہ غذائیں کس طرح الرجی کے خلاف کام کرتی ہیں۔ تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اچھی اور متوازن غذا مجموعی صحت کو برقرار بھی رکھتی ہے اور مختلف بیماریوں سے بھی بچاتی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے کم از کم ایک وقت کے کھانے میں پھل اور سبزیاں ضرور شامل کریں۔
پانی کا زیادہ استعمال
اگر آپ کو الرجی کی علامات کا سامنا کرنا پڑے تو کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ پانی، جوس، اور ایسی ڈرنکس استعمال کریں جن میں الکوحل موجود نہ ہو۔ پانی کے زیادہ استعمال سے نتھنوں میں موجود رطوبت سے چھٹکارا پانے میں مدد ملے گی، جس سے الرجی کی علامات کی شدت میں کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ گرم پانی کی بھاپ لینے سے بھی الرجی کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ الرجی کی علامات کے دوران چائے، شوربے، اور سوپ کا استعمال زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
پرو بائیوٹکس
طبی ماہرین کے مطابق الرجی کے خلاف پرو بائیوٹکس کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ الرجی سے نجات حاصل آپ پرو بائیوٹکس سپلیمنٹس استعمال کر سکتے ہیں، تاہم بعض اوقات سپلیمنٹس کے استعمال سے مضر صحت اثرات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے پرو بائیوٹکس سے بھرپور غذائیں استعمال کرنا چاہیئں۔ دودھ، دہی، لسی، وغیرہ میں پرو بائیوٹکس وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
اگر الرجی کے یہ علاج آپ کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوں تو آپ کو کسی ماہر امراضِ الرجی سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی ماہرِ امراضِ الرجی سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔