بریسٹ کینسر یا چھاتی کا کینسر ایک عام بیماری ہے جو ہر سال لاکھوں خواتین کو شکار بناتی ہے۔ اس مرض کی اگر بر وقت تشخیص ہو جائے تو یہ لا علاج نہیں ہوتا۔ تاہم اگر اس کی تشخیص آخری اسٹیج پر ہو تو اس کا علاج بہت مشکل ہو جاتا ہے اور بہت سے مریضوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔
چھاتی کے سرطان کی شرح میں ہر سال خوف ناک حد تک اضافہ ہوتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، 2020ء میں تئیس لاکھ خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہو ئی تھی، جب کہ اسی سال تقریباً سات لاکھ خواتین کی موت واقع ہو گئی تھی۔ چھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی سب سے عام وجہ یہ ہے کہ اس کے بارے میں لوگوں میں آگاہی نہیں پائی جاتی۔
اس مرض کے متعلق سب سے عام غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ یہ صرف عورتوں کو لاحق ہوتا ہے، جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ چھاتی کا کینسر مردوں کو بھی لاحق ہو سکتا ہے، لیکن مردوں میں عورتوں کی نسبت اس مرض کی شرح نہایت کم ہے، اس لیے یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ مردوں کو لاحق نہیں ہوتا۔
اس بلاگ میں چھاتی کے کینسر کی علامات سمیت وہ تمام تفصیل بیان کی گئی ہے جس کے متعلق جاننا ہر مرد و عورت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
Table of Contents
چھاتی کے کینسر کی علامات
لوگوں کو چھاتی کے کینسر کی علامات کے متعلق معلومات نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے وہ ان علامات کو نظر انداز کرتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ مرض آخری اسٹیج میں داخل ہو جاتا ہے۔ اگر آپ میں مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہوں تو محتاط ہو جائیں کیوں کہ یہ علامات چھاتی کے کینسر کی ہو سکتی ہیں۔
چھاتی پر یا بغلوں میں گلٹی نمودار ہو جانا –
چھاتیوں کے سائز یا ساخت میں تبدیلی –
چھاتیوں کی جِلد تبدیل ہو جانا –
چھاتی پر ایک نیا نپل نمودار ہونا –
چھاتی سے جِلد اترنا شروع ہو جانا –
چھاتیوں کی جِلد سرخ ہو جانا –
چھاتی میں درد ہونا –
نپل سے رطوبت بہنا، کچھ کیسز میں خون بھی بہہ سکتا ہے –
چھاتیوں میں بے چینی رہنا –
یہ علامات چھاتی کے کینسر کی ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ان کے ظاہر ہونے کی صورت میں کسی حمید لطیف ہسپتال کے کسی بھی ماہر امراض سے رابطہ کیا جا سکتا ہے، تاکہ مرض کی بر وقت تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔ چھاتی کے کینسر کی تشخیص اگر آخری اسٹیج میں ہو تو اس کا علاج بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
بریسٹ کینسر کی اسٹیجز
ماہرِ امراض کینسر کے مطابق کے چھاتی کے سرطان کو عام طور ہر چار اسٹیجز یا مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے، اگر اس کی تشخیص پہلے یا دوسرے مرحلے میں ہو جائے تو یہ پیچیدہ شکل اختیار نہیں کرتی، لیکن اگر اس کی تشخیص تیسرے یا چوتھے مرحلے میں ہو تو یہ مرض کافی پیچیدہ شکل اختیار کر لیتا ہے۔
پہلی اسٹیج
چھاتی کا کینسر کی پہلی اسٹیج میں چھاتی میں ایک چھوٹی سی گلٹی بنتی ہے اور درد بھی محسوس ہوتا ہے۔ پہلی اسٹیج پر یہ بیماری چھاتیوں کو نقصان پہنچانا شروع کرتی ہے۔
دوسری اسٹیج
اس بیماری کے دوسرے مرحلے میں چھاتی یا بغلوں میں نمودار ہونے والی گلٹی کا سائز بڑا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اس گلٹی کی جڑیں بھی پھیلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ گلٹی کا سائز اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ ایک اخروٹ یا لیموں کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
تیسری اسٹیج
بریسٹ کینسر کے تیسرے مرحلے میں یہ جسم کے دوسرے حصوں کو متاثر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس مرحلے کے دوران اس کے اثرات لمف نوڈز تک آ جاتے ہیں۔ لمف نوڈ گردن کی ہڈی اور بغل تک کے حصے کو کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ تیسرے مرحلے میں بریسٹ کینسر کے اثرات بیرونی جِلد پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
چوتھی اسٹیج
اس مرض کی چوتھی اسٹیج کو سب سے زیادہ خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔ چوتھی اسٹیج کو مطلب یہ ہوتا ہے کہ چھاتی کا سرطان ان چھاتی کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں جیسا کہ ہڈیوں، پھیپھڑوں، جگر، اور دماغ کو متاثر کرنا شروع کر چکا ہے۔ اگر اس اسٹیج میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہو تو مریض کی جان بچانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
کیا گھر پر چھاتی کے کینسر کی تشخیص ممکن ہے؟
گھر پر چھاتی کے کینسر کی تشخیص ممکن نہیں ہوتی۔ تاہم ماہرین امراضِ کینسر کے مطابق اگر خواتین اپنی چھاتیوں کا باقاعدگی کے ساتھ جائزہ لیتی رہیں تو اس مرض کی ابتدائی سطح پر تشخیص ممکن ہو سکتی ہے۔
ماہرین امراض کے مطابق چھاتیاں چیک کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ خواتین ہفتے میں کم از کم ایک بار شیشے کے سامنے کھڑا ہو کر یہ دیکھیں کہ ان کی چھاتیوں میں کوئی تبدیلی آئی ہے یا نہیں۔ خواتین کو اپنی چھاتیوں پر ہاتھ پھیر کر یہ چیک کرنا چاہیئے کہ کوئی گلٹی نمودار تو نہیں، اگر کوئی گلٹی نمودار ہو تو خواتین کو فوری طور پر اپنے معالج سے رجوع کرنا چاہیئے۔
اس کے علاوہ خواتین کو یہ دیکھنا چاہیئے کہ ان کی چھاتی کے سائز میں تبدیلی تو نہیں آ رہی، اگر چھاتیوں کے سائز میں تبدیلی آ رہی ہے تو یہ کینسر کی ممکنہ علامت ہو سکتی ہے۔
چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے بعد عام طور پر اسے سرجری یا ریڈی ایشن تھراپی کی مدد سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ چھاتی کے کینسر کی تشخیص ابتدائی سطح پر ہونے کی صورت میں علاج کے یہ طریقے نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
کیا بریسٹ کینسر سے بچاؤ ممکن ہے؟
اگر ماں بریسٹ کینسر کا شکار ہو تو اس بات کے امکانات ہوتے ہیں کہ اس کے بچے اور خاص طور پر بیٹیاں بھی اس مرض کا شکار ہو جائیں۔ اس لیے جو مائیں چھاتی کے کینسر کا شکار ہوں انہیں اپنے بچوں کا باقاعدگی سے چیک اپ کروانا چاہیئے۔
بریسٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے بہت سی تدابیر کی جا سکتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی کو ترک کر دیا جائے تو اس بیماری کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ رات کو زیریں جامہ اتار کر سونے سے بھی اس بیماری کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
چھاتی کا کینسر پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس لیے اس بات کی ضرورت ہے کہ اس متعلق لوگوں میں آگاہی پھیلائی جائے۔ اس جان لیوا مرض کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کی ویب سائٹ پر وزٹ کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ہیلتھ وائر اس بیماری کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔