چقندر کا شمار ان سبزیوں میں ہوتا ہے جن کو ہم مختلف طریقوں سے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کا سلاد بھی بنایا جاتا ہے اور اسے ابال کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کا جوس بھی بنایا جاتا ہے۔ چقندر کا جوس بنانے کے لیے اس کو ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے اور گرینڈر کی مدد سے اس کا جوس نکال لیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس کا جوس گاجر یا مالٹے کے جوس کے ساتھ مکس کر کے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سبزی کے صحت پر بے پناہ مثبت اثرات ہوتے ہیں کیوں کہ یہ بہت سے غذائی اجزاء سے مالامال ہوتی ہے۔ ان غذائی اجزاء میں فولیٹ، فائبر، پوٹاشیم، میگنیز، وٹامن سی، میگنیشیم، پروٹین، اور وٹامن بی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں بیتھین نامی جز بھی پایا جاتا ہے جو سوزش کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چقندر کا مزاج گرم خشک ہوتا ہے اس لیے اسے مناسب مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے تا کہ زیادہ طبی فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
Table of Contents
چقندر کے طبی فوائد
چقندر بہت سارے غذائی اجزاء کی حامل سبزی ہے اس لیے سے بہت سارے طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
بلڈ پریشر کے لیے مفید
چقندر نائٹریٹ سے مالا مال ہوتی ہے جو ہضم ہونے کے دوران نائٹرک آکسائڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ نائٹرک آکسائڈ خون کی شریانوں کے پھیلاؤ میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ چقندر کے جوس کا روزانہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کی سطح کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایسے افراد جن کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ لاحق تھا ان کو چار ہفتوں تک اڑھائی سو ملی لیٹر اس سبزی کا جوس استعمال کروایا گیا جس سے ان کے بلڈ پریشر میں واضح کمی آئی۔
جسمانی کارکردگی میں اضافہ
چقندر کا جوس پلازما نائٹریٹ بڑھاتا ہے جس سے جسمانی کارکردگی بڑھتی ہے۔ یہ جوس ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو سائیکلنگ کرتے ہیں یا زیادہ تر پیدل چلتے ہیں۔ اس سے جسم میں آکسیجن کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ جوس جسمانی نشونما کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور
اس سبزی میں اینٹی آکسیڈنٹس وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جسم میں موجود فری ریڈیکلز سے پہنچنے والے نقصانات سے بچاتے ہیں اور آکسی ڈیٹو تناؤ بھی کم کرتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی بنیاد پر یہ سوزش کم کرنے میں بھی مددد دیتا ہے اور ہڈیوں کی بیماریوں کی وجہ سے ہونے والے درد کو بھی کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ چقندر کا جوس فولک ایسڈ اور آئرن سے بھی بھرپور ہوتا ہے جس کی وجہ سے خون کی کمی دور ہوتی ہے۔ یہ جوس جسم میں موجود خون کے خلیوں کو بڑھاتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں تک آکسیجن لے جانے کا کام کرتے ہیں۔
حاملہ عورتوں کے لیے مفید
حمل کی وجہ سے اکثر عورتوں میں خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے، اس وجہ سے ڈاکٹر حمل کے دوران خواتین کو چقندر استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں کیوں کہ اس میں بڑی تعداد میں آئرن پایا جاتا ہے جو خون کے سرخ خلیات بننے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
قبض کا خاتمہ
عام اندازے کے مطابق ایک کپ چقندر میں ساڑھے تین گرام فائبر پائی جاتی ہے جو قبض سے نجات حاصل کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔ ایسا فائبر جو جلدی سے گھلتا نہیں ہے غذا کو نالی سے تیزی سے گزرنے میں مدد دیتا ہے اور بہت جلد خارج کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ قبض کا شکار افراد میں بواسیر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس طریقے سے چقندر قبض کو ختم کرنے کے بعد بواسیر کے خطرات بھی کم کرتی ہے۔ کچھ تحقیقات کے مطابق کم فائبر والی غذائیں بواسیر کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں جبکہ ایسی غذائیں، جن میں فائبر اچھی مقدار میں پایا جاتا ہو، بواسیر کے خطرات کو کم کرتی ہیں۔
پھیپھڑوں کی حفاظت
چقندر کا استعمال پھیپھڑوں کے انفیکشن کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ اس انفیکشن سے بچنے کے لیے چقندر کو بطور سلاد استعمال کیا جا سکتا ہے جب کہ اس کا جوس بھی نکالا جا سکتا ہے۔ پھیپھڑوں کے انفیکشن کے خطرات کم کر کے یہ سبزی ان کی حفاظت کرتی ہے۔
دماغی طاقت کے لیے
دماغ کو صحت مند رہنے کے لیے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے دماغ کو آکسیجن کی سپلائی بہتر بنانے کے لیے چقندر کا استعمال یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہ سبزی مسلز کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی زیادہ آکسیجن پہنچاتی ہے اس لیے اسے سلاد یا جوس کی شکل میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کینسر سے بچاؤ
تحقیقات کے مطابق چقندر میں ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جن کی مدد سے کینسر میوٹیشن کو روکا جا سکتا ہے۔ ان مرکبات میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے چقندر لال اور زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔ کینسر کے خطرات کو کم کرنے کے لیے چقندر کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
ذیابیطس سے بچاؤ
چقندر میں ایسا مرکب پایا جاتا ہے جو گلوکوز کی سطح کم کرنے کے ساتھ ساتھ انسولین کی حساسیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گلوکوز کی سطح کم ہونے اور انسولین کی حساسیت بڑھنے سے ذیابیطس سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔
ہاضمے کی خرابی
یرقان یا کئی دوسری وجوہات کی بنا پر اگر آپ کا نظامِ انہضام خراب ہے یا آپ کو متلی، قے، یا اسہال کی شکایت ہے تو اس سبزی کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ ہاضمے کی خرابی کو دور کرنے کے لیے اس کے رس میں ایک چمچ لیموں کا رس شامل کر کے پئیں۔
داغ دھبوں سے چھٹکارا
چہرے کے داغ دھبے دور کرنے کے لیے چقندر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک چقندر کو کاٹ کر پانی میں ابالیں۔ یہ پانی روئی کی مدد سے چہرے پر لگائیں اور پانچ سے سات منٹ بعد دھولیں۔ چہرہ خشک کرنے کے بعد گلاب کا عرق لگا لیں۔ چند دنوں بعد چہرے داغ دھبے کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔چقندر کے مزید طبی فوائد کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے آپ کسی بھی غذائی ماہر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اب کسی بھی غذائی ماہر سے آسانی کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں۔