کیا آپ بھی ان افراد میں شامل ہیں جنہیں مسکراتے وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟اس شرمندگی کی سب سے بڑی وجہ دانتوں کا پیلا پن ہے۔ دانتوں کے پیلے پن کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
ایسے افراد جو بہت زیادہ الکوحل کا استعمال کرتے ہوں ان کے دانت خراب اور پیلے ہونے کے خطرات میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی کرنے والے اکثر افراد کے دانت بھی سفید نہیں ہوتے۔ اگر آپ باقاعدگی سے دانتوں کو برش نہ کریں یا ان کی صفائی کا خیال نہ رکھیں تو آپ کے دانت پیلے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اکثر آپ نے دیکھا ہو گا کہ بوڑھے افراد کے دانت پیلے ہو جاتے ہیں۔ عمر میں اضافے کی وجہ سے دانتوں کی اوپر والی تہہ ختم ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے اس تہہ کے نیچے پیلی جھلی واضح نظر آنے لگتی ہے۔ اس لیے بوڑھے افراد کے دانت زیادہ تیزی سے پیلے ہو جاتے ہیں۔
دانتوں کے پیلے پن کی وجہ سے نہ صرف انسان اچھے طریقے سے مسکرا نہیں سکتا بلکہ دوسروں سے بات کرتے وقت وہ پر اعتماد بھی نہیں ہوتا۔ اس لیے ان مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ دانتوں کے پیلے پن سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
ان اقدامات میں سے سب سے اہم اور مؤثر طریقہ یہ ہے کہ صبح اٹھ کر دانتوں کو باقاعدگی کے ساتھ برش کیا جائے۔ کچھ لوگ چند سیکنڈز یا ایک منٹ کے لیے دانتوں کو برش کرتے ہیں، مگر یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال سے تعلق رکھنے والے دانتوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم دانتوں کو دو منٹوں کے لیے برش کرنا چاہیے۔
دانتوں کو سفید کرنے کا طریقہ
مندرجہ ذیل طریقوں کی مدد سے دانتوں کو آسانی کے ساتھ سفید کیا جا سکتا ہے۔ مگر دانتوں کو سفید کرنے کے طریقے جاننے سے پہلے ایک سوال کا جواب تلاش کرنا نہایت ضروری ہے۔ اور وہ سوال یہ ہے کہ دانت پیلے کیوں ہوتے ہیں؟ جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر دانت پیلے ہوتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق کچھ غذاؤں کے استعمال سے دانتوں پر پلیک بن جاتا ہے جو کہ پیلے پن کی وجہ بنتا ہے۔
برش کرنے کی عادت اپنائیں
منہ کی اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے دن میں کم از کم ایک بار دانتوں کو برش کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ رات کو سونے سے قبل اور صبح اٹھنے کے بعد دانتوں کو برش ضرور کرنا چاہیئے۔
دانتوں کو برش کرنے سے نہ صرف منہ کی صحت برقرار رہتی ہے بلکہ دانتوں میں صحت مند اور مضبوط ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دانتوں کی سفیدی کو برقرار رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ دانتوں کو باقاعدگی سے برش کرنے سے ان کی اوپری سطح پر موجود داغوں کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ برش کرنے کی عادت کی وجہ سے دانتوں کو نقصان پہنچانے والے بیکٹیریا کو ختم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ دانتوں کو سفید رکھنے اور منہ کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اچھی ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنی چاہیئے کیوں کہ غیر موزوں ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے سے دانتوں اور منہ کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مسواک بھی مفید
دانتوں کی سفیدی اور منہ کی صفائی کے لیے مسواک بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ مسواک کی مدد سے دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
مسواک استعمال کرنے کے فوائد تفصیل سے جانیں۔
تیل سے کُلی
تیل سے کُلی قدرے مشکل ہو سکتی ہے مگر اس کی مدد سے دانت حیرت انگیز طور پر تیزی سے سفید ہونے لگتے ہیں۔ دانتوں کو سفید کرنے کے لیے زیتون کا تیل مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ زیتوان کے تیل کا ذائقہ بھی خوش گوار ہوتا ہے اس لیے اس کی مدد سے چند منٹوں کے لیے کُلی کی جا سکتی ہے۔
دانتوں کی سفیدی کے لیے سرسوں کے تیل سے بھی کُلی کی جا سکتی ہے۔ سرسوں کا تیل کا ذائقہ چوں کہ قدرے کڑوا ہوتا ہے اس لیے اس کی کُلی مشکل ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم اگر آپ سرسوں کے تیل سے کُلی کریں تو بعد میں نیم گرم پانی سے غرارے کر لیں، اس سے منہ کی کڑواہٹ ختم ہو جائے گی۔سرسوں یا زیتوان کے تیل کی مدد سے کُلی کرنے سے منہ میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کا خاتمہ ہوتا ہے جو کہ دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دانتوں کی صحت کو برقرار رکھنے اور ان کو نقصان سے بچانے کے لیے ناریل کا تیل بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سرسوں یا زیتوان کے تیل کی مدد سے کُلی کرنے سے منہ میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کا خاتمہ ہوتا ہے جو کہ دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دانتوں کی صحت کو برقرار رکھنے اور ان کو نقصان سے بچانے کے لیے ناریل کا تیل بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بیکنگ سوڈا کا استعمال
بیکنگ یا میٹھے سوڈا میں قدرتی طور سفیدی کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس لیے اسے مختلف ٹوتھ پیسٹ میں بطور جز استعمال کیا جاتا ہے۔ بیکنگ سوڈا کو اگر باقاعدگی اور احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جائے تو دانتوں کے پر جمے داغوں کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
یہ بات آپ کو یاد رکھنی چاہیئے کہ کسی بھی طریقے سے ایک دن یا رات میں دانت سفید نہیں ہوں گے، بلکہ ان میں بتدریج بہتری آئے گی۔ اگر آپ ایسی ٹوتھ پیسٹ استعمال کر رہے ہیں جس میں بیکنگ سوڈا شامل نہیں ہے تو آپ دانتوں کو برش کرنے سے پہلے اس میں تھوڑی سی مقدار میں اسے شامل کر سکتے ہیں۔
لیکن اگر آپ ایک ایسی ٹوتھ پیسٹ استعمال کر رہے ہیں جس میں پہلے سے بیکنگ سوڈا موجود ہے تو اس میں خود سے اسے شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ اسے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے مسوڑھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ہائڈروجن پرآکسائڈ
ہائڈروجن پرآکسائڈ بھی بہت سی ٹوتھ پیسٹ میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے مختلف کِٹس میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جو چیزوں کو سفید بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
کچھ تحقیقات کے مطابق اگر ہائڈروجن پرآکسائڈ پر مشتمل ٹوتھ پیسٹ کو دو ہفتوں تک استعمال کیا جائے تو دانتوں میں سفید آنا شروع ہو جاتی ہے۔ ہائڈروجن پرآکسائڈ محلول کی شکل میں بھی دستیاب ہوتا ہے۔ اگر آپ اسے بطور محلول استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس سے کُلیاں کریں۔
دانتوں کو سفید کرنے کے مزید طریقے جاننے یا اس سوال، کہ دانت پیلے کیوں ہوتے ہیں؟، کا جواب تلاش کرنے نے کے لیے کسی دانتوں کے ماہر سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ دانتوں کے ماہر سے رابطہ کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔