Home Pain Managment گھٹنوں میں درد کی وجوہات، علامات، اور علاج

گھٹنوں میں درد کی وجوہات، علامات، اور علاج

ghutno ka dard
Spread the love

گھٹنوں اور ان کے اردگرد ڈھانچے میں درد انتہائی پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس درد میں مبتلا مریضوں کی اکثریت رات دن تکلیف اور بے چینی میں گزارتی ہے۔ کیوں کہ ہماری زیادہ تر حرکات کا انحصار گھٹنوں پر ہوتا ہے اس لیے  اگر گھٹنے مختلف مسائل کا شکار ہوں تو ہمیں اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مشکلات سے بچنے کی سب سے بہتر صورت یہ ہوتی ہے کہ گھٹنوں کے درد کی وجوہات کا تعین کیا جائے۔ اس درد کی ممکنہ وجوہات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں

جسم میں کیلشیم کی کمی، جسمانی کمزوری، اور نیند کا نہ آنا  -ضرورت سے زیادہ بوجھ اٹھانا -کمزور ٹخنے -مختلف صدمات -پچھلے گھٹنے کی چوٹ -قوتِ مدافعت کا کم یا مکمل طور پر ختم ہو جانا -ہڈیوں کے اندر موجود جھلی کا متاثر ہونا -جسم میں یورک ایسڈ اور کولیسٹرول کی زیادتی -نمونیہ اور موٹاپا -نشہ آور ادویات یا شراب نوشی کی کثرت -خون میں پوٹاشیم کی بڑھتی مقدار –

عام طور پر گھٹنوں میں ہونے والی تکلیف کا سبب اوپر بیان ہوئی وجوہات ہوتی ہیں۔ تاہم کچھ لوگوں کو ان وجوہات کے علاوہ بھی گھٹنوں کے درد کی مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس درد کی ممکنہ علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں

چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف کا احساس -مستقل نزلہ -سانس کا پھولنا اور بار بار تھکاوٹ کا احساس -مسلسل بخار -گھٹنوں میں سوزش یا کھنچاؤ -گلے کے غدود بڑھ جانا یا سوزش کا شکار ہو نا -پیشاب کا بار بار آنا یا جلن محسوس ہونا -بچے کی پیدائش کے بعد خوراک میں بے احتیاطی (صرف خواتین میں) –

گھٹنوں کے درد کی مختلف وجوہات اور علامات کی تفصیل بیان کرنے کے بعد ان طریقہ کار کو بیان کر نے کی ضرورت ہے جن پر عمل پیرا ہو کر اس درد سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔

گھٹنوں کے درد کا دیسی علاج

اگر آپ گھٹنوں کے مختلف مسائل کی وجہ سے   درد کا سامنا کر رہے ہیں تو آپ ان پانچ چیزوں  کو آپ روزمرہ کی غذا میں شامل کر کے اس درد سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔

ہلدی

ہلدی کا استعمال زیادہ تر ایشیائی کھانوں میں کیا جاتا ہے جو کہ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات سے مالا مال ہے ۔ اس میں درد اور سوزش کم کرنے کی صلاحیت شامل ہے ۔ ہلدی کو نیم گرم دودھ یا ادرک کی چائے کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سرخ مرچ

سرخ مرچ میں کیسپین مادہ بھی پایا جاتا ہے جو کہ گھٹنے کے درد کو ختم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آدھا کپ نیم گرم زیتون کے تیل میں دو چمچ سرخ مرچ شامل کر کے ایک پیسٹ بنا لیں۔ ایک ہفتے تک اس پیسٹ کو ہر روز دو مرتبہ متاثرہ مقام پر لگائیں ۔ لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرہ جگہ پر کسی بھی قسم کا زخم نہ ہو۔

لیموں

لیموں صحت کے لیے بے حد مفید ہے اور اس میں موجود سٹرک ایسڈ یورک ایسڈ کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یورک ایسڈ کی زیادتی ہڈیوں کے مختلف مسائل جیسا کہ گٹھیا کا باعث بنتی ہے۔ اس کے ساتھ سا تھ لیموں سوزش کو بھی کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔  گھٹنے کے بیماریوں سے ہونے والے درد کو کم کرنے کے لیے لیموں کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ململ کے کپڑے میں لپیٹ کر نیم گرم تیل میں ڈال دیں اور پھر اس کپڑے کو نکال کر درد کے مقام پر پانچ سے دس منٹ کے لیے رکھیں۔ لیموں کے رس کو پانی میں ڈال کر بھی پیا جا سکتا ہے اور ادرک کی چائے میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

سیب کا سرکہ

سیب کے سرکے میں گھٹنوں اور جوڑوں کے درمیان پائے جانے والے گودے میں اضافہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ گودے میں اضافے سے درد میں کمی ہو گی جس سے آپ بآسانی روزمرہ کے تمام کام سر انجام دے سکیں گے۔ سیب کے سرکے کو سونے سے قبل پانی میں ملا کر پیا جا سکتا ہے جب کہ پانی کے ٹب میں اس کی کچھ مقدار شامل کر کے گھٹنے کو اس میں بھگویا بھی جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سرکے کو کھوپرے کے تیل میں شامل کر کے متاثرہ مقام پر مالش کرنے سے بھی درد میں کمی ہو گی۔

ادرک

ادرک میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو درد کے ساتھ ساتھ سوزش کو کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ درد کو کم کرنے کے لیے  ادرک کو استعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک کپ پانی میں اس کا ٹکڑا ابالیں، بہترین ذائقے کے لیے آپ اس میں شہد اور لیموں کا رس بھی شامل کر سکتے ہیں۔ ادرک کی اس چائے کو دن میں دو سے تین مرتبہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ درد کی جگہ پر ادرک کے تیل کی مالش سے بہتری محسوس ہو گی۔دیسی علاج کے ساتھ ساتھ گھٹنوں کے بیماریوں سے ہونے والے درد کو چینی طریقہ علاج کے ذریعے بھی کم یا ختم کیا جا سکتا ہے۔

ایکیو پنکچر

ایکیو پنکچر ایک قدیم چینی طریقہ علاج ہے جس میں باریک سوئیاں جِلد کی پہلی تہہ میں داخل کی جاتی ہیں جنہیں توانائی کی لائن تصور کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ علاج تین ہزار سال پرانا ہے جسے چینی طب میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ ماہرین کے مطابق زیادہ تر بیماریاں جسم میں موجود عدم توانائی کی وجہ سے ہوتی ہیں، ایکیوپنکچر کے ذریعے کے ذریعے ان تونائیوں کو قابو کیا جاتا ہے۔

این سی سی آئی ایچ(National Center for Complementary and Integrative Health) کے مطابق ایکیو پنکچر کے ذریعے مندرجہ ذیل درد کو کم کیا جا سکتا ہے

گھٹنوں کا درد -کمر کے نچلے حصے کا درد -گردن میں درد -سر درد -جوڑوں کا درد  -پٹھوں کا درد –

اگر گھٹنوں میں درد کی علامات معمولی درجے کی ہوں تو ان پر دیسی یا چینی علاج کی مدد سے بآسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر یہ علامات شدت اختیار کر  جائیں یا کافی عرصے تک آپ کو ان علامات کا سامنا کرنا پڑے تو ان سے چھٹکارا پانے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ کے درد کی علامات شدید ہیں یا کافی عرصے سے ان میں بہتری نہیں آ رہی تو آپ ہیلتھ وائر پر تجربہ کار آرتھو پیڈک سے مشورہ حاصل کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر محمد صدیق حامد ایک ماہر آرتھوپیڈک سرجن ہیں جو آپ کے تمام آرتھو کے مسائل کا تسلی بخش علاج کر سکتے ہیں۔

Related Posts

Leave a Comment