رحم ناشپاتی کی طرح کا ایک عضو ہوتا ہے جو خواتین کے جسم کے نچلے حصے میں پایا جاتا ہے۔ رحم میں ہی بچہ کی پیدائش کی ابتدا ہوتی ہے اور وہ نشوو نما پانا شروع کرتا ہے۔ رحم کو بچہ دانی بھی کہا جاتا ہے۔ عمومی طور پر رحم کا سائز ناشپاتی یا سیب کے برابر ہوتا ہے جو ضرورت کے مطابق کسی غبارے کی طرح پھیل سکتا ہے۔
حاملہ ہونے کی صورت میں رحم کا سائز کافی حد بڑا ہو سکتا ہے لیکن بعض اوقات کئی بیماریوں کی وجہ سے بھی اس کا سائز بڑھ سکتا ہے۔ زیادہ تر رحم کی سوزش انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ خطرناک تصور نہیں کی جاتی۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ جلد از جلد اس سوزش کا علاج کیا جائے تا کہ مزید مشکلات سے بچا جا سکے۔ عام طور پر رحم کی سوزش ڈاکٹر کی تجویز کردہ اینٹی بائیوٹکس استعمال کرنے سے ختم ہو جاتی ہے۔
لیکن اگر رحم کی سوزش کا علاج نہ کیا جائے تو بانجھ پن جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سوزش کے خطرات کم کرنے یا اس سے چھٹکارا پانے کے لیے آپ کو اس کی وجوہات اور علامات کا تعین کرنا ہو گا۔
Table of Contents
رحم کی سوزش کی وجوہات
تمام عمر کی خواتین کو رحم کی سوزش یا بچہ دانی کے دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ رحم کی سوزش انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے اور ویجائنا میں موجود بیکٹیریا زیادہ تر اس سوزش کا باعث بنتے ہیں۔ رحم کا اوپری حصہ ان بیکٹیریا کو رحم میں داخل نہیں ہونے دیتا، تاہم کبھی کبھار بیکٹیریا رحم میں داخل ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے سوزش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عام طور پر رحم میں بیکٹیریا بچے کی پیدائش کے وقت یا سرجری کے دوران داخل ہوتے ہیں۔
رحم کی سوزش کی وجوہات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
بچے کی پیدائش
حمل ضائع ہونے یا بچہ پیدا ہونے کی وجہ سے رحم کی سوزش کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
سرجری کے ذریعے بچے کی پیدائش
سرجری کے ذریعے بچے کی پیدائش کی صورت میں بھی رحم کی سوزش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نارمل ڈلیوری کے مقابلے میں سرجری کے ذریعے بچے کی پیدائش کی صورت میں اس سوزش کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہونے والا انفیکشن
جنسی عمل کے ذریعے جریان اور پیشاب کی نالی کی سوزش جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جنسی عمل کی وجہ سے رحم کی انفیکشن لاحق ہو سکتی ہے جو سوزش کا باعث بن سکتی ہے۔
ویجائنا میں موجود بیکٹیریا
ویجائنا میں موجود بیکٹیریا اگر رحم میں داخل ہو جائیں تو سوزش کا باعث بن سکتے ہیں۔
پولی سِسٹک اووری سنڈروم
پولی سسٹک اووری سنڈروم کی شکار خواتین کو ہارمونز کے عدم توازن کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان کو ہر ماہ آنے والا حیض متاثر ہوتا ہے۔ ایسی خواتین جن کو پولی سسٹک اووری سنڈروم کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ،ان میں رحم کی پرت حیض کی وجہ سے خارج ہوتی ہے۔ حیض نہ آنے کی صورت میں یہ پرت یا پردہ خارج نہیں ہو پاتا جس کی وجہ سے رحم کی سوزش کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
یوٹرین فائبرائڈز
فائبرائڈز کینسر کی گلٹی کی نشوونما کی نشانی ہوتے ہیں جو رحم کی سوزش کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان فائبرائڈز کا سائز آٹھ انچ تک ہو سکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کا سائز آٹھ انچ سے بڑا ہو۔ فائبرائڈز کا سامنا عمر کے کسی بھی حصے میں کرنا پڑ سکتا ہے جب کہ یہ اسی فیصد تک خواتین کو متاثر کرتے ہیں۔
رحم کی سوزش کی علامات
عام طور پر رحم کی سوزش کی علامات کا پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ کچھ خواتین میں اس کی سوزش کی علامات نہ پائی جاتی ہوں۔ جب کہ رحم کی سوزش کی علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
جسم کے نچلے حصے میں درد –
جنسی عمل کے دوران تکلیف کا سامنا –
پیشاب کرتے وقت تکلیف محسوس ہونا –
جنسی عمل کے بعد خون بہنا –
بار بار پیشاب آنا –
حیض کے دوران درد کا سامنا –
پیٹ کے نچلے حصے میں درد –
حیض کے دوران بہت زیادہ خون بہنا –
اعضائے مخصوصہ سے پیلی یا سبز رنگ کی رطوبت بہنا –
جب کہ کچھ خواتین کو ان تین علامات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
متلی –
بہت تیز بخار –
پیٹ میں شدید درد –
رحم کی سوزش کی وجوہات اور علامات جاننے کے بعد یہ بہت ضروری ہے کہ جلد از جلد اس سوزش کا علاج کیا جائے تا کہ مزید بیماریوں سے بچا جا سکے۔
رحم کی سوزش کا علاج
مندرجہ ذیل گھریلو ٹوٹکوں کی مدد سے رحم کی سوزش کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
کیسٹر آئل کا استعمال
اس آئل کو سینکڑوں سالوں سے رحم کی سوزش کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے کیوں کہ کیسٹر آئل بہت سے فوائد کا حامل ہے ۔ یہ بہت ضروری ہے کہ سوزش کی علامات کے ظاہر ہونے کے ساتھ ہی اس آئل کی مدد سے سوزش کو کم کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس سوزش سے چھٹکارا پانے کے لیے کیسٹر آئل کی پیٹ پر مالش کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ جسم کے نچلے حصے کے مسلز کو سکون پہنچانے کے لیے آپ کیسٹر آئل کو لیوینڈر آئل کے ساتھ ملا کر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
ان دونوں آئلز کو ملا کر مالش کرنے کے بعد اس جگہ پر گرم کپڑا باندھ دیں جس سے پٹھوں کو سکون پہنچے گا۔
ایسی چیزوں کا استعمال جو سوزش کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں
ایسی چیزیں جو سوزش کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں، ان کے استعمال سے رحم کی سوزش فوری طور پر تو کم نہیں ہو گی لیکن مستقبل میں اس سوزش سے چھٹکارا پانے میں مدد ملے گی اور اس سوزش کی علامات بھی جلد از جلد ختم ہو جائیں گی۔
مندرجہ ذیل چیزوں میں سوزش کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
ہرے پتوں والی سبزیاں –
سالمن مچھلی –
ادرک –
تخم ملنگا –
ہلدی کا استعمال
ہلدی میں سوزش کو کم کرنے کی بہت زیادہ خصوصیات پائی جاتی ہیں اور یہ لمبے عرصے سے رحم کی سوزش کو کم کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے کیوں کہ ہلدی بہت سے فوائد کی حامل ہے۔ کچھ تحقیقات کے مطابق یہ رحم کی سوزش کو بڑھنے سے روکتی ہے۔ آپ رحم کی سوزش کو کم کرنے کے لیے دودھ یا گرم پانی میں ہلدی کو شامل کر کے استعمال کر سکتے ہیں۔اگر آپ میں رحم کی سوزش کی علامات واضح نہیں ہیں یا آپ اس کی وجوہات جاننے سے قاصر ہیں تو آپ کو کسی گائنی کالوجسٹ سے رابطہ کرنا ہو گا۔ کسی بھی گائنی کالوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں کیوں کہ ہیلتھ وائر نے ڈاکٹرز کے ساتھ رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔