یورک ایسڈ ایک قدرتی فضلہ یا تیزابی مادہ ہے جو ہر انسان میں پایا جاتا ہے۔ یہ مادہ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہوتا رہتا ہے اور اس کا اصل کام جسم میں گرمی پیدا کرنا ہوتا ہے۔ یہ پیورین کی وجہ سے ہر روز جسم میں بنتا ہے۔ پیورین ایک کیمیائی مادہ ہے جو ہمارے جسم میں خلیوں کے ٹوٹنے سے قدرتی طور پر بنتا ہے جب کہ اس کا کچھ حصہ غذا سے بھی پیدا ہوتا ہے۔ خون میں یورک ایسڈ کی موجودگی معمول کی بات ہے لیکن اگر اس کا لیول صحت مند سطح سے بڑھ جائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن سکتا ہے۔
یورک ایسڈ میں اضافہ صرف غذا سے نہیں ہوتا بلکہ مجموعی طرزِ زندگی اس میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ جب یورک ایسڈ کا پیشاب کے ذریعے جسم سے اخراج نہیں ہو پاتا تو یہ کرسٹل کی صورت میں جوڑوں میں جمع ہونے لگتا ہے جس کی وجہ سے اٹھنے، بیٹھنے، اور چلنے پھرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مسائل سے بچاؤ کی واحد صورت یہی ہوتی ہے کہ یورک ایسڈ کے لیول کا خیال رکھا جائے اور اس کو نارمل سطح سے بڑھنے نہ دیا جائے۔
یورک ایسڈ کا نارمل لیول کتنا ہوتا ہے؟
:مردوں میں یورک ایسڈ کی مقدار
تین سے سات ملی گرام –
:عورتوں میں یورک ایسڈ کی مقدار
دو سے چھ ملی گرام –
یورک ایسڈ کا نارمل لیول جوڑوں کے مسائل کا سبب نہیں بنتا۔ اس کے برعکس اگر جسم میں اضافی پیورین بننے یا گردوں کی ناقص کارکردگی سے یورک ایسڈ میں اضافہ ہو جائے تو اس سے چھٹکارا پانا قدرے مشکل ہو جاتا ہے۔ یورک ایسڈ بڑھنے کی اور بھی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
Table of Contents
یورک ایسڈ کی وجوہات
یورک ایسڈ بڑھنے کی وجوہات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
واٹر پِلز کا استعمال –
چنبل (جِلد کی بیماری) –
ذہنی دباؤ –
گردوں کی بیماری –
ورزش نہ کرنا –
کینسر کا علاج –
گوشت کا زیادہ استعمال ۔
الکوحل کا زیادہ استعمال –
موٹاپا –
جینیاتی مسائل –
یورک ایسڈ کی علامات مندجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
یورک ایسڈ کی علامات
جوڑوں میں شدید درد –
اٹھنے، بیٹھنے، اور چلنے پھرنے میں مشکلات –
جوڑوں میں سرخی یا سوزش –
گٹھیا –
پیر کے انگوٹھوں میں سوزش –
جوڑوں میں کھنچاؤ –
اگر آپ کو یورک ایسڈ کی ان علامات یا ان میں سے کسی بھی علامت کا سامنا ہو تو آپ کو مندرجہ ذیل غذائیں چھوڑنا ہوں گی کیوں کہ ان غذاؤں کی وجہ سے یورک ایسڈ بڑھ سکتا ہے۔ ان غذاؤں سے مکمل پرہیز یا ان کے استعمال میں کمی سے یورک ایسڈ کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔
خشک پھلیاں –
مٹر –
گوشت –
گوبھی –
مچھلی –
مشروم –
اس کے علاہ کچھ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ایسی غذائیں جن میں شکر (فرکٹوز) زیادہ ہوتی ہے وہ بھی یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا سکتی ہیں۔ لہذا بازاری اشیاء خریدنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنا لیں کہ اس چیز میں شکر نہیں ہے۔ اسی طرح فروٹ، جوسز، اور سافٹ ڈرنکس میں بھی کافی مقدار میں شکر ہوتی ہے جو جسم میں تیزی سے جذب ہوتی ہے اس لیے ان اشیاء سے پرہیز بھی لازمی کرنا ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یورک ایسڈ بڑھنے کی صورت میں کچھ مفید گھریلو علاج بھی مفید ثابت ہوتے ہیں۔
یورک ایسڈ کا دیسی علاج
اگر آپ کا یورک ایسڈ بڑھ گیا ہے تو مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل پیرا ہو کر آپ آسانی کے ساتھ اس میں کمی لا سکتے ہیں۔
فائبر کا استعمال
ایسی غذائیں، جن میں فائبر زیادہ مقدار میں موجود ہو ، استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کے لیول میں کمی آتی ہے۔ ان غذاؤں میں دلیہ، جو، اسپغول، سیب، بروکلی، کھیرا، گاجر، اور کیلا وغیرہ شامل ہیں۔ یہ وہ غذائیں ہیں جن کے کھانے سے زیادہ پیشاب آتا ہے اور قبض دور ہوتی ہے جس سے یورک ایسڈ کا اخراج ممکن ہوتا ہے۔ اس لیے روزانہ پانچ سے دس گرام فائبر کو اپنی خوراک کا حصہ لازمی بنائیں۔
بیکنگ سوڈا
بیکنگ سوڈا یورک ایسڈ کے لیول اور جوڑوں کے درد کو کم کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہ سوڈا یورک ایسڈ کے کرسٹلز کو پگھلانےے اور گردوں کے ذریعے باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ آدھا چمچ بیکنگ سوڈا ایک گلاس پانی میں حل کر کے دن میں ایک مرتبہ استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کی مقدار میں کمی آتی ہے۔ تاہم ایسے افراد جن کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ ہو یا بلڈ پریشر کے مریض ہوں تو ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اس گھریلو علاج پر عمل کریں۔
لیموں
لیموں کا رس الکلائن اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کا عرق تیزابی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے لیکن وٹامن سی کی وجہ سے فوری پر یورک ایسڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔ آدھا لیموں ایک گلاس نیم گرم پانی میں نچوڑ کر پینے سے یورک ایسڈ کے لیول میں کمی آتی ہے۔ لیموں اور پانی کے محلول کو صبح نہار منہ ایک مہینہ تک استعمال کرنے سے مفید نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر کے مشورے سے وٹامن سی کے سپلیمنٹ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
سرکہ
سرکہ قدرتی طور پر ایک ڈی ٹاکسیفائر ہے جو جسم سے فاضل مادے جن میں یورک ایسڈ بھی شامل ہے خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ سرکہ میں موجود میلک ایسڈ یورک ایسڈ کے کرسٹلز کو توڑ کے پیشاب کے ذریعے باہر نکالتا ہے۔ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ خالص سرکہ شامل کر کے چار ہفتے تک استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کے لیول میں کمی آتی ہے۔
وزن میں کمی
غذاؤں کے ساتھ اضافی وزن بھی یورک ایسڈ کے لیول میں اضافہ کرتا ہے کیوں کہ مسلز کی نسبت فیٹس یورک ایسڈ زیادہ بناتے ہیں۔ اسی طرح وزن کی زیادتی سے بھی گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ فوری طور پر وزن میں کمی یورک ایسڈ کا لیول کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔
پانی کا زیادہ استعمال
پانی زیادہ استعمال کرنے سے جسم میں موجود یورک ایسڈ جیسے فاضل مادوں کے اخراج میں مدد ملتی ہے۔ یہ مادے خارج ہونے سے گٹھیا کی علامات میں بھی کمی آتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر روز دس سے بارہ گلاس پانی پینے سے یورک ایسڈ کا لیول کم کرنے میں مدد ملے گی۔
اجوائن
اجوائن میں وافر مقدار میں اومیگا سکس فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہے جو نظامِ انہضام کی صفائی میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کو یورک ایسڈ سے بھی نجات دلانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور سبزیاں
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور سبزیاں اور پھل سوزش کو کم کرنے میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ پھل اور سبزیاں تیزاب کی سطح کو بھی متوازن رکھتے ہیں۔یورک ایسڈ کی علامات اگر کچھ دنوں تک بہتر نہیں ہوتیں تو آپ کو کسی معالج سے رجوع کرنا ہو گا۔ کسھی بھی معالج سے رجوع کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کے پلیٹ فارم پر آئیں اور آسانی کے ساتھ معالج سے رابطہ کیجیئے۔