توہم پرستی کی وجہ سے اکثر افراد آنکھ کے پھڑکنے کو کچھ اچھا یا برا ہونے کی نشانی سمجھتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ آنکھ کا پھڑکنا اچھا یا برے ہونے کی نشانی نہیں ہوتا بلکہ طرزِ زندگی اس کی آنکھ کے پھڑکنے کی وجہ بنتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے اس دور میں لوگ اپنا زیادہ تر وقت موبائل، لیپ ٹاپ، یا ٹی وی اسکرینوں پر گزارتے ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں پر دباؤ بڑھتا ہے اور وہ خشک ہونے لگتی ہیں۔ آنکھیں زیادہ خشک ہونے سے آنکھ پھڑکنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
آنکھ پھڑکنا کسی سنگین مسئلے یا بیماری کی علامت تو نہیں ہوتا لیکن یہ پھڑکاؤ ایک پیغام ضرور ہوتا ہے کہ آپ کو اب اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی کرنی چاہیئے۔
آنکھوں کے پھڑکنے کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کسی کو صرف ایک وجہ سے آنکھ کے پھڑکنے کا سامنا ہو جب کہ کئی افراد کی آنکھیں متعدد وجوہات کی بنیاد پر پھڑک سکتی ہیں۔
Table of Contents
آنکھ کے پھڑکنے کی وجوہات
مندرجہ ذیل وجوہات کی بنیاد پر آنکھوں کے پھڑکنے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آنکھوں کی جلن –
تھکاوٹ –
نیند کی کمی –
آنکھوں کی خشکی –
جسمانی دباؤ –
تمباکو نوشی –
الکوحل کا زیادہ استعمال –
ماحول کی آلودگی –
ادویات کے مضرِ صحت اثرات –
آدھے سر کا درد –
آنکھوں کے پپوٹوں کی سوزش –
ان وجوہات کی وجہ سے ایک آنکھ بھی پھڑک سکتی ہے جب کہ کئی افراد کو دونوں آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آنکھ کا پھڑکنا کن بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے؟
عام طور پر آنکھ کے پھڑکنے کو خطرناک بیماری نہیں سمجھا جاتا مگر اس کی وجہ سے کچھ امراض بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ ان امراض کی وجہ سے بار بار آنکھ پھڑکنا شروع ہو جاتی ہے۔
پارکنسن
پارکنسن ایک دماغی بیماری ہے جس کی وجہ سے جسم کے تمام حصوں اور خاص طور پر ہاتھوں اور پاؤں میں لرزش شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بیماری کی وجہ سے توازن برقرار رکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔
سرویکل ڈِسٹونیا
سرویکل ڈسٹونیا ایک تکلیف دہ مرض ہے جس میں گردن کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے سر ایک جانب کو ڈھلکنے لگتا ہے۔
لقوہ
لقوہ ایک اعصابی بیماری ہے جس کی وجہ سے چہرہ ٹیڑھے پن کا شکار ہو جاتا ہے اور بولنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
آنکھ کے پھڑکنے کی علامات
آنکھ پھڑکنے کی شدت ہر انسان میں مختلف ہوتی ہے۔ کچھ افراد کو صرف چند سیکنڈز کے لیے پلکیں جھپکنا پڑتی ہیں جب کہ کچھ کو پلکیں بھی جھپکنا نہیں پڑتیں۔ آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات کا سامنا کچھ دن تک کرنا پڑ سکتا ہے، جب کہ کچھ افراد کو کچھ عرصے بعد آنکھوں کے پھڑکنے کا دوبارہ سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہ مسئلہ کئی دنوں تک ختم نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ افراد میں یہ علامات دوبارہ ظاہر نہیں ہوتیں۔
عام طور پر صرف اوپر والا پپوٹا پھڑکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں آنکھوں کے اوپر والے پپوٹے پھڑکنا شروع ہو جائیں۔ آنکھ کے پھڑکنے کے دوران مندرجہ ذیل علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بار بار آنکھیں جھپکنا –
آنکھوں کی جلن –
روشنی سے حساسیت –
آنکھوں کی خشکی –
بینائی متاثر ہو جانا –
چہرے میں کھنچاؤ –
آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات سونے کے بعد یا خود کو کسی مشکل کام میں مصروف کرنے کی وجہ سے ختم ہو جاتی ہیں۔ کچھ افراد میں ان کاموں کی وجہ سے آسانی کے ساتھ آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات ختم ہو جاتی ہیں۔ ان کاموں میں باتیں کرنا، گنگنانا یا جسم کے دوسرے حصوں کو چھونا شامل ہو سکتا ہے۔
کچھ دوسری چیزوں کی وجہ سے آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
یفین کا استعمال –
تھکاوٹ –
جسمانی یا ذہنی دباؤ –
ڈرائیونگ –
تیز روشنی –
کچھ وجوہات کی بنیاد پر آنکھوں میں جلن –
آنکھ کے پھڑکنے کی علامات سے کیسے بچا جائے؟
اگر آپ کو بار بار آنکھ کے پھڑکنے کی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو سب سے پہلے ان باتوں پر غور کیجیئے کہ آپ دن میں کتنے سیگریٹ پیتے ہیں، کتنی مقدار میں کیفین لیتے ہیں ، الکوحل کتنی استعمال کرتے ہیں، اور ذہنی دباؤ کا کس حد تک سامنا کرتے ہیں۔ اگر آپ یہ سب کام کرتے ہیں اور آپ کو آنکھ کے پھڑکنے کی علامات کا سامنا کرتا پڑتا ہے تو آپ کو فوری طور پر ان چیزوں کے استعمال کو ترک کرنا ہو گا اور ذہنی دباؤ میں کمی لانا ہو گی۔
آنکھوں کے پھڑکنے کا علاج
اگر آپ میں آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات خود بخود ختم نہیں ہوتیں تو آپ ان طریقوں پر عمل پیرا ہو کر آسانی کے ساتھ ان علامات سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔
گرم کپڑے کا استعمال
آنکھ کے اوپر کوئی نیم گرم چیز رکھنے سے آنکھوں کے گرد پٹھوں کو سکون پہنچتا ہے اور ان پٹھوں کے تناؤ میں کمی آتی ہے۔ آنکھ کے پٹھوں کو سکون پہنچانے کے لیے کسی بھی قسم کے کپڑے کو گرم کر کے تھوڑی دیر کے لیے آنکھوں پر رکھیں۔ اس سے آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات میں کمی آئے گی۔
ذہنی دباؤ میں کمی
ذہنی دباؤ کا شمار آنکھ پھڑکنے کی بڑی وجوہات میں شامل ہے اس لیے ذہنی دباؤ میں کمی سے اس کی علامات میں کمی آ سکتی ہے۔ کوشش کریں کہ دن میں تھوڑا سے وقت کے لیے کام سے چھٹی لیں اور کچھ کام اپنے ساتھیوں کے سپرد کر دیں۔ اس سے نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر سکون ملے گا بلکہ ذہنی دباؤ میں بھی کمی آئے گی۔
نیند پوری لیں
نیند کی مقدار بڑھانے سے نہ صرف آپ کی مجموعی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ آنکھ پھڑکنے کی علامات کی شدت میں بھی کمی آتی ہے۔ ان علامات کی شدت سے بچنے کے لیے آپ کے لیے ہر روز مناسب مقدار میں نیند لینا ضروری ہے۔
کیفین کے استعمال میں کمی
کیفین زیادہ تر کافی، سافٹ ڈرنکس، سیگرٹ، اور چاکلیٹس میں پائی جاتی ہے۔ اس کو زیادہ استعمال کرنے سے بھی آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے کیفین کے استعمال میں کمی لا کر آنکھ پھڑکنے کی علامات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
آنکھوں کی خشکی سے بچاؤ
آنکھوں کی خشکی کی وجہ سے بھی پھڑکنے کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اس لیے آنکھوں کی خشکی سے بچنے کی کوشش کریں۔ اس خشکی سے بچنے کے لیے آپ ڈراپس استعمال کر سکتے ہیں۔اگر کچھ دنوں بعد آنکھوں کے پھڑکنے کی علامات میں بہتری نہ آئے تو آپ کو ماہرِ امراضِ چشم سے رابطہ کرنا کرنا ہو گا۔ اب کسی بھی ماہرِ امراضِ چشم سے رابطہ کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ہیلتھ وائر نے ماہرین کے ساتھ رابطوں کو بہت آسان دیا ہے۔