Home Women's Health حمل ضائع کرنے کے طریقے اور 5 نقصانات جن کے متعلق جاننا ضروری ہے

حمل ضائع کرنے کے طریقے اور 5 نقصانات جن کے متعلق جاننا ضروری ہے

Hamal Zaya Karne Ke Nuqsanat
Spread the love

کچھ خواتین کو حمل ٹھہرانے کے لیے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ کچھ طبی وجوہات کی بنا پر حمل ٹھہرانا کافی مشکل ہو جاتا ہے۔ ان وجوہات میں مرد و عورت کے جنسی مسائل سرِ فہرست ہیں۔ اس کے برعکس کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو حمل کو ضائع کرنا چاہتے ہیں۔

حمل کو ضائع کرنے کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ جوڑے محسوس کرتے ہیں کہ وہ مستقبل نزدیک میں بچے کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال نہیں کر سکیں گے اس لیے وہ حمل کو ضائع کرنا چاہتے ہیں، جب کہ کچھ جوڑوں کا خیال ہوتا ہے کہ بچے کی پیدائش سے وہ ایک دوسرے کو وقت نہیں دے سکیں گے۔

وجہ کوئی بھی ہو، لیکن کو حمل کو ضائع کرنا کافی بڑا فیصلہ ہوتا ہے جو زندگیوں پر گہرے نفسیاتی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اس لیے حمل کو ضائع کرنے سے پہلے اس کے ممکنہ اثرات کا جائزہ ضرور لینا چاہییے۔

حمل کو ضائع کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، ان میں سے کچھ طریقے صحت کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، حمل ضائع کرنے کے غیر محفوظ اور دیسی طریقوں کی وجہ سے ہر سال پچاس ہزار عورتیں جان کی بازی ہار جاتی ہیں، جب کہ ہر چار میں سے ایک خاتون کو شدید طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حمل ضائع کرنے کے طریقے

حمل ضائع کرنے کے طبی طریقے تو قدرے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں، تاہم دیسی طریقے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

جنسی تعلق

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ حمل ٹھہرنے کے بعد اگر جنسی تعلق قائم کیا جائے تو حمل ضائع ہو جاتا ہے، تاہم طبی و سائنسی معلومات اس معاملے میں معلومات مہیا نہیں کرتیں کہ جنسی تعلق سے حمل ضائع ہوتا ہے یا نہیں۔

اس لیے یہ ضروری ہے کہ حمل کے بعد جنسی تعلق قائم کرنے سے پہلے معالج سے مشورہ ضرور کرنا چاہیئے کیوں کہ حفاظتی اقدامات کے بغیر ایسا تعلق قائم کرنے سے عورت کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور اس بات کے بھی امکانات ہوتے ہیں کہ حمل کے ٹشوز مکمل طور پر خارج نہ ہوں۔

ادویات

حمل کو ضائع کرنے کے لیے عام طور پر معالج کی طرف ایک ٹیبلیٹ تجویز کی جاتی ہے جو کہ دو مرتبہ تک استعمال کی جا سکتی ہے، اس دوا کو استعمال کرنے کے بعد آپ کو ایک سے دو دن تک تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم ایک سے دو دنوں کے بعد آپ روزمرہ کی سرگرمیاں سر انجام دے سکیں گے۔

حفاظتی اقدامات کے پیش نظر آپ کو کچھ دنوں تک سخت ورزش یا سرگرمیوں سے گریز کرنا ہو گا، کیوں کہ ان سے طبی مسائل کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جب حمل مکمل طور پر ضائع ہو جائے گا تو درد اور خون بہنے کی شدت میں کمی آنا شروع ہو جائے گی، تاہم آپ اس دوران چھاتیوں سے دودھ جیسی رطوبت بہہ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو اسہال، متلی، اور قے کا سامنا کرنا پڑے تو فورا اپنے معالج سے رجوع کریں کیوں کہ یہ انفیکشن کی نشانیاں ہو سکتی ہیں۔

سرجری

حمل کو ضائع کرنے کا سب سے محفوظ طریقہ سرجری ہے۔ سرجری کے ذریعے آسانی کے ساتھ حمل کو ضائع کیا جا سکتا ہے، تاہم بہت سے سارے ممالک میں حمل ضائع کرنے کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے، اس لیے اس محفوظ طریقے سے حمل ضائع کرنے کی شرح کم ہوتی ہے۔

لیکن اگر آپ سرجری کے ذریعے حمل ضائع کروانے جا رہے ہیں تو کسی قابل سرجن سے سرجری کروائیں کیوں کہ غیر قابل سرجن سے سرجری کروانے کی وجہ سے نہ صرف پیچیدگیوں کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ جان بھی جا سکتی ہے۔

حمل کو ضائع کرنے کے مزید دیسی یا گھریلو طریقے آزمانے کے بجائے کسی گائنی کالوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہیئے تا کہ صحت کے طبی مسائل کے خطرات کو مؤثر طریقے سے کم کیا جا سکے۔ 

حمل چاہے دیسی طریقے سے ضائع ہو یا طبی طریقے سے، اس سے عورت کی صحت پر کچھ اثرات ضرور ظاہر ہوتے ہیں، یہ اثرات جسمانی بھی ہو سکتے ہیں اور نفسیاتی بھی۔

حمل ضائع کرنے کے نقصانات

حمل ضائع کرنے کی صورت مندرجہ ذیل نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انفیکشن

کسی بھی قسم کی سرجری کی وجہ سے انفیکشن لاحق ہونے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور حمل ضائع کرنے کا طریقہ آزمانے کے بعد انفیکشن کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

حمل ضائع کرنے کے لیے کی جانے والی سرجری کے لیے استعمال ہونے والے آلات کو اگر مکمل طور ہر جراثیم سے پاک کر لیا جائے تو پھر بھی انفیکشن کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ اس سرجری کی وجہ سے اعضائے مخصوصہ کی انفیکشن لاحق ہو سکتی ہے جب کہ  خواتین کو مستقل طور پر بانجھ پن کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اگر اعضائے مخصوصہ کی شدید انفیکشن لاحق ہو جائے تو جسم میں گردش کرنے والے خون میں زہر شامل ہو سکتا ہے جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

jansi-talukat-say-parheez

جنسی تعلقات سے پرہیز

اس عرصے میں جنسی تعلق قائم نہ کرنے سے انفیکشن کے خطرات میں کمی واقع ہو گی اور خواتین کو شدید درد کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

خون ضائع ہونے کے خطرات

حمل کو اگر سرجری کے ذریعے ختم کیا جائے تو بہت زیادہ مقدار میں خون ضائع ہونے کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے، جب جسم کے اندرونی اعضاء سے بھی خون بہہ سکتا ہے، اگر اندرونی اعضاء سے خون بہنا شروع ہو جائے تو اسے نہایت خطراناک سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس کا بروقت پتا نہیں چل پاتا جس سے شدید طبی مسائل لاحق ہو جاتے ہیں۔

حمل اگر ضائع نہ ہو تو

گھریلو یا دیسی طریقوں کی مدد سے اگر حمل کو ضائع کیا جائے تو اس بات کے خطرات ہوتے ہیں کہ حمل مکمل طور پر ضائع نہ ہو اور اس کے اثرات باقی رہ جائیں۔

اگر حمل مکمل طور پر ضائع نہ ہو تو اس سے خون بہت زیادہ مقدار میں بہہ جاتا ہے جس سے جان لیوا انفیکشن کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

جِلد پر داغ

حمل کو اگر سرجری کی مدد سے ختم کیا جائے تو جِلد پر داغ بننے پڑنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ داغ کچھ خواتین کے لیے تو خطرناک نہیں ہوتے، البتہ کچھ خواتین میں ان داغوں کی وجہ سے بانجھ پن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

حمل ختم کرنے کے طریقوں اور اس کے نقصانات کے متعلق تفصیل سے جاننے کے لیے آپ کسی گائنی کالوجسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں، آسانی کے ساتھ کسی بھی گائنی کالوجسٹ کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Posts

Leave a Comment