شادی کے بعد یقیناً بہت ساری خواتین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ جلد از حاملہ ہوں اور ماں بننے کے خوشگوار احساس سے گزر سکیں۔ کچھ خواتین کا خیال ہوتا ہے کہ حاملہ ہونے کے لیے اپنے شوہر کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنا کافی ہوتا ہے۔ تاہم حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جو اگر لاحق ہوں تو ہر روز جسمانی تعلقات قائم کرنے کے باوجود بھی حمل نہیں ٹھہرتا۔
یہ مسائل کیا ہیں جو حمل نہ ٹھہرنے کی وجہ بنتے ہیں، ہم ان پر بعد میں تفصیل سے بات کریں گے۔ پہلے ہم یہ جان لیتے ہیں کہ کیا سیکس پوزیشنز بھی حمل کے ٹھہراؤ میں کردار ادا کرتی ہیں۔ عام طور پر ہمارے ہاں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ عورت کو حاملہ کرنے کے لیے خاص پوزیشن میں سیکس کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن ڈاکٹر ربیعہ اشرف، جو کہ ایک نامور گائناکالوجسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
ڈاکٹر ربیعہ کہتی ہیں کہ کسی بھی پوزیشن میں جسمانی تعلقات قائم کرنے سے حمل ٹھہر سکتا ہے۔ لیکن حمل ٹھہرنے کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ مرد کے سپرم اور عورت کے انڈے کا ملاپ ہو۔ تاہم خواتین کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ جسمانی تعلق قائم کرنے کے بعد تھوڑی دیر لیٹی رہیں تا کہ سپرم اپنی جگہ پر پہنچ جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ گائناکالوجسٹ یہ مشورہ دیتے ہیں کہ خواتین کو ہمبستری کے فوراً بعد واش روم استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔ بہت ساری خواتین کی طرح آپ کے ذہن میں بھی یہ سوال ہو گا کہ جلد حاملہ ہونے کے لیے کیا کیا جائے۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ جلد حاملہ ہونے کے یہ طریقے آپ کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
Table of Contents
جلد حاملہ ہونے کے طریقے
جلد حاملہ ہونے کے ان طریقوں کو آپ حفاظتی تدابیر کا نام بھی دے سکتے ہیں کیوں کہ حاملہ ہونے کے لیے آپ کو کچھ عادات کو ترک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تو آئیے تفصیل سے جانتے ہیں کہ جلد حاملہ ہونے کے طریقے کون سے ہیں۔
حاملہ ہونے کی بہترین عمر کے متعلق جانیں
خواتین کے لیے یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ انہیں یہ بات معلوم ہو کہ حاملہ ہونے کی بہترین عمر کون سی ہے۔ بہت ساری خواتین کو یہ بات معلوم نہیں ہوتی کہ کس عمر میں آسانی کے ساتھ کسی مشکل کے بغیر حاملہ ہوا جا سکتا ہے۔ یہ عمر گزرنے کے بعد وہ حاملہ ہونے کی کوشش کرتی ہیں جو کہ کامیاب نہیں ہوتی اور اگر کامیاب ہو جائے تو حمل کے کئی مسائل کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
ایک طبی تحقیق کے مطابق بیس سال سے لے کر تیس سال کی عمر کا عرصہ حاملہ ہونے کا بہترین وقت ہوتا ہے۔ اس عرصے کے دوران خواتین نہ صرف آسانی کے ساتھ جلدی حاملہ ہو سکتی ہیں بلکہ انہیں حمل کے مسائل کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ بیس سے تیس سال کی عمر کے دوران حاملہ ہونا ماں اور بچے دونوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
حاملہ ہونے سے پہلے گائناکالوجسٹ سے رابطہ
ہر شادی شدہ خاتون کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ حاملہ ہونے سے پہلے بہترین گائناکالوجسٹ سے رابطہ ضرور کرے۔ حمل سے پہلے گائناکالوجسٹ سے مشورے کی صورت میں اگر کوئی طبی مسئلہ موجود ہو تو اس کی نشاندہی ہو جاتی ہے جس سے جلد حاملہ ہونے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ اگر خواتین زنک کی کمی کا شکار ہوں تو گائناکالوجسٹ انہیں زنک کا استعمال تجویز کرتے ہیں۔ حمل سے پہلے اور دوران زنک کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔ زنک کے استعمال سے حاملہ خواتین بہت سارے مسائل سے بچ جاتی ہیں اور بچے کی افزائش بھی صحت مند طریقے سے ہوتی ہے۔مزید پڑھیں: زنک کے فوائد
ماہواری کے متعلق جانیں
خواتین کو اپنی ماہواری کے متعلق معلومات ہونا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، کیوں کہ ماہواری حمل کے عمل میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ عمومی طور پر خواتین میں ماہواری سے چودہ دن قبل اوولیشن کا آغاز ہوتا ہے۔ اوولیشن کے پراسس کے دوران خواتین کے اعضائے مخصوصہ میں صحت مند انڈے پیدا ہوتے ہیں جو کہ حمل کے امکانات میں اضافہ کرتے ہیں۔
خواتین کی بیضہ دانی میں انڈے پیدا ہونے کے بعد فیلوپین ٹیوب میں منتقل ہو جاتے ہیں جہاں وہ بارہ سے چودہ گھنٹوں تک موجود رہتے ہیں۔ جسمانی تعلق کے بعد سپرم خواتین کے اعضائے مخصوصہ میں پانچ دن تک موجود رہ سکتا ہے، جب فیلوپین ٹیوب میں مرد کے سپرم اور خاتون کے انڈوں کا ملاپ ہوتا ہے تو حمل ٹھہر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اوولیشن کے دوران میاں بیوی کو چاہیئے کہ وہ ہر روز یا کم از کم دوسرے دن جسمانی تعلق قائم کریں۔
اس لیے خواتین کو یہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ ان کی ماہواری یا حیض کب شروع ہو گا۔ حیض کے آغاز سے پہلے اوولیشن کے دوران جسمانی تعلق قائم کرنے کو جلد حاملہ ہونے کا بہترین طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
تمباکو نوشی کا خاتمہ
تمباکو نوشی کی عادت سے مرد و خواتین دونوں کی جنسی صحت پر منفی اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ کافی مہینوں یا سالوں سے تمباکو نوشی کر رہے ہیں تو آپ میں ہارمونز کے بننے کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تمباکو نوشی کی وجہ سے تولیدی نظام بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ کچھ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے سپرم کے ڈی این اے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ کئی طبی تحقیقات ایسی بھی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں سپرم کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اگر آپ جلد از جلد حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو کوشش کریں کہ آپ اور آپ کا ازداوجہ ساتھی مکمل طور پر تمباکو نوشی ترک کر دے۔
تمباکو نوشی سے نہ صرف بانجھ پن جیسے مسائل لاحق ہوتے ہیں بلکہ یہ کئی دوسرے نقصانات کا باعث بھی بنتی ہے۔
مزید پڑھی: تمباکو یا سگریٹ نوشی کے نقصانات
وزن میں کمی لائیں
جو خواتین موٹاپے کا شکار ہوتی ہیں ان میں اوولیشن کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ یہ عمل متاثر ہونے سے حمل کے امکانات میں بھی کمی آ سکتی ہے۔ اس لیے شادہ شدہ خواتین کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر وہ موٹاپے کا شکار ہیں تو پہلے اس سے نجات پائیں اور پھر حاملہ ہونے کی کوشش کریں۔اس کے علاوہ موٹاپے کی وجہ سے حمل میں کئی مسائل جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر حاملہ ہونے کی خواہش مند کوئی خاتون وزن کی کمی شکار ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ پہلے وزن میں اضافہ کر کے صحت مند ہو جائے۔ یاد رہے کہ موٹاپہ اور وزن میں کمی دونوں ہی صرتیں حاملہ ہونے لیے مفید نہیں ہیں۔اگر یہ طریقے آپ کے لیے مفید ثابت نہیں ہو رہے اور آپ جلد حاملہ نہیں ہو پا رہیں تو حمید لطیف ہسپتال سے تعلق رکھنے والے گائناکالوجسٹ سے ابھی رابطہ کریں۔ لیڈی ڈاکٹر سے گھر بیٹھے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔