جریان ایک انفیکشن ہے جو جنسی تعلق کی وجہ سے منتقل ہونے والے بیکٹیریم کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن مرد اور عورت دونوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ جریان کو سوزاک بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ بیماری سب سے زیادہ پیشاب کی نالی، گلے، اور بڑی آنت کو متاثر کرتی ہے۔ جریان کا سامنا زیادہ تر جنسی سرگرمی کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ ایسی عورتیں جو حمل کے دوران جریان کا شکار ہو جائیں، ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو بھی جریان لاحق ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ بیماری چھوٹے بچوں کی آنکھوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔
Table of Contents
جریان کی علامات
مردوں اور عورتوں میں جریان کی علامات مختلف ہوتی ہیں کیوں کہ یہ بیماری مرد و عورت کو یکساں طور پر متاثر نہیں کرتی۔
مردوں میں جریان کی علامات
پیشاب کے دوران تکلیف کا سامنا –
پیشاب زیادہ مقدار میں آنا –
اعضائے مخصوصہ سے زرد یا سفید رطوبت بہنا –
بڑی آنت سے خون بہنا –
اعضائے مخصوصہ کی رنگت تبدیل ہو جانا یا سوزش کا شکار ہو جانا –
پاخانہ کرتے ہوئے تکلیف کا احساس –
عورتوں میں جریان کی علامات
عورتوں میں جریان کی علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
پیٹ کے نچلے حصے میں درد –
بار بار پیشاب آنا –
اعضائے مخصوصہ سے سبز یا سفید رطوبت بہنا –
جنسی عمل کے دوران تکلیف کا احساس –
پیشاب کے دوران جلن یا تکلیف محسوس ہونا –
حیض کے دوران زیادہ خون بہنا –
بڑی آنت کے آخر حصے میں خارش ہونا –
پاخانہ کرتے ہوئے تکلیف کا سامنا –
اس کے ساتھ ساتھ جریان جسم کے دوسرے حصوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
جوڑ: اگر بیکٹیریا کی وجہ سے جوڑ متاثر ہو جائیں تو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان مسائل میں جوڑوں کی سوزش، سرخی، گرمی، اور شدید درد شامل ہے۔ حرکت کرنے کی وجہ سے درد کا زیادہ سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
گلہ: یہ انفیکشن لاحق ہونے کی وجہ سے گلے کی سوزش یا گردن میں غدود بڑھ جانے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آنکھیں: جریان کی بیماری کا سامنا کرنے کی وجہ سے آنکھوں کے درد اور ان سے پانی بہنے جیسے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں
جریان کے مرض کا تعین کیسے کیا جائے؟
ایک ڈاکٹر جریان کے مرض کی نشاندہی مندرجہ ذیل طریقوں کی مدد سے کر سکتا ہے۔
پیشاب کا ٹیسٹ
عام طور پر پیشاب کے ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چل جاتا ہے کہ اس شخص کو جریان کے مرض کا سامنا ہے یا نہیں۔
خون کا ٹیسٹ
خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کے بھی اس مرض کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ تاہم ڈاکٹر حضرات کی طرف سے زیادہ تر اس ٹیسٹ کو تجویز نہیں کیا جاتا۔
اعضائے مخصوصہ کی رطوبت کا ٹیسٹ
ایک ڈاکٹر اعضائے مخصوصہ کی رطوبت سے ذریعے بھی جریان کی موجودگی کا تعین کر سکتا ہے۔ عام طور ڈاکٹر حضرات سویب کے ذریعے اعضائے مخصوصہ سے رطوبت حاصل کرتے ہیں۔
جریان کن بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے؟
مردوں اور عورتوں میں جریان مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ بیماریاں لمبے عرصے کے لیے بھی لاحق ہو سکتی ہیں اور یہ مرد اور عورت دونوں میں مختلف ہوتی ہیں۔
مردوں میں بیماریوں کا باعث
اس انفیکشن کی وجہ سے مردوں کو مندرجہ ذیل مسائل لاحق ہو سکتے ہیں
پیشاب کی نالی میں خراشیں –
بانجھ پن –
اعضائے مخصوصہ کی بعض ٹیوبز میں سوزش –
عورتوں میں بیماریوں کا باعث
حمل ٹھہرنے میں مشکلات کا سامنا –
بانجھ پن –
اگر جریان کی بیماری کے دوران حمل ٹھہر جائے تو پیدا ہونے والے بچے میں جریان کی علامات منتقل ہو سکتی ہیں –
جریان کا گھریلو علاج
مختلف جگہوں پر آپ کو بہت کچھ ایسا پڑھنے کو ملے گا جس میں بتایا گیا ہو گا کہ ان طریقوں کی مدد سے جریان کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ لیکن حقیقت میں ان طریقوں یا کسی بھی گھریلو طریقے سے جریان کا علاج ممکن نہیں ہے۔ کیوں کہ یہ بیماری بیکٹیریا کی منتقلی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے اس لیے گھریلو علاج کی مدد سے اس سے چھٹکارا نہیں پایا جا سکتا۔ اس لیے یہ بیماری اگر لاحق ہو جائے تو خود ساختہ طور پر علاج کرنے کے بجائے اپنے معالج سے رجوع کریں۔
جریان سے کیسے بچا جائے؟
مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کرتے ہوئے جریان کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
جنسی سرگرمی کے دوران کنڈوم کا استعمال
جریان کی مختلف علامات سے بچنے کی بہترین صورت یہ ہے کہ کسی بھی قسم کی جنسی سرگرمی کے دوران کنڈوم کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ اس سے نہ صرف آپ جریان سے محفوظ رہیں گے بلکہ آپ کا پارٹنر بھی اس بیماری سے بچ جائے گا۔
جنسی سرگرمی کو محدود کریں
جنسی سرگرمی محدود ہونے کی وجہ سے جریان کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ان سرگرمیوں کو بڑھا دیا جائےتو اس کے خطرات میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے جریان سے بچنے کی بہترین صورت یہی ہے کہ اپنے جنسی تعلقات کو اپنے پارٹنر تک محدود رکھیں۔
ازدواجی زندگی
اگر شادی شدہ ہیں یا ازدواجی زندگی کا آغاز کرنے جا رہے ہیں تو اس بات کو یقینی بنا لیں کہ آپ کا پارٹنر اس بیماری کا شکار نہیں ہے۔ اس کو یقینی بنانے کے لیے آپ خون یا پیشاب کا ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔ اگر میاں بیوی میں سے کوئی بھی اس انفیکشن کا شکار ہوا تو دوسرا پارٹنر خود بخود شکار ہو جائے گا۔ اس انفیکشن کے دوران اگر حمل ٹھہر گیا تو پیدا ہونے والے بچے میں بھی اس کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔
کچھ عرصے بعد جریان کا ٹیسٹ
کچھ ہفتوں یا مہینوں بعد جریان کی موجودگی کا پتہ چلانے کے لیے ایک میڈیکل ٹیسٹ لازمی کروانا چاہیئے۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے اس بیماری کا بر وقت علاج کرنے میں مدد ملے گی۔ اگر آپ ازدواجی زندگی گزار رہے تو پھر بھی کوشش کریں کہ کچھ مہینوں بعد ایک دفعہ ٹیسٹ کروا لیں تا کہ اس انفیکشن سے بچا جا سکے۔جریان کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں جلد از جلد کسی یورالوجسٹ سے رابطہ کریں تا کہ اس بیماری کا بروقت علاج ممکن ہو سکے۔ اگر کسی بھی یورالوجسٹ سے رابطہ کرنے مشکلات کو سامنا کرنا پڑے تو ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیجیئے کیوں کہ ہیلتھ وائر نے اس رابطے کو بہت آسان بنا دیا ہے۔