عام طور پر کالا یرقان کو ہیپاٹائٹس بی یا سی بھی کہا جاتا ہے۔ کالا یرقان ہے ایک وائرل انفیکشن ہے جس کی وجہ سے جگر سوزش کا شکار ہو جاتا ہے، اور کئی مرتبہ اس کی وجہ سے جگر کو شدید نقصان بھی پہنچتا ہے۔ کالا یرقان کو ایک خطرناک مرض سمجھا جاتا ہے کیوں کہ یہ انفیکشن بہت سے لوگوں کے لیے خاموش قاتل ثابت ہوتا ہے۔ ایک عام اندازے کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں دو سو چھیانوے ملین لوگ ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں جب کہ اٹھاون ملین ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں۔ کالا یرقان کے برعکس پیلا یرقان ایک کم شدت والی بیماری ہے جو کئی مرتبہ خودبخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔پاکستان میں تقریباً سات سے نو ملین لوگ ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں جو کہ کُل آبادی کا تین سے پانچ فیصد بنتے ہیں، جب کہ تیرہ ملین لوگ ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں۔ ان تیرہ ملین لوگوں میں سے نو ملین لوگ دائمی طور پر اس بیماری کا شکار ہیں۔
Table of Contents
کالا یرقان کی علامات
کالا یرقان لاحق ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یہ علامات درمیانے درجے کی ہو سکتی ہیں یا پھر کئی افراد میں یہ علامات شدت بھی اختیار کر سکتی ہیں۔
جوڑوں کا درد -کالے رنگ کا پیشاب آنا -پیٹ درد -متلی -قے -بھوک نہ لگنا -تھکاوٹ -بخار -آنکھوں یا جلد کا پیلا پن -معمولی چوٹ لگنے کی وجہ سے زیادہ خون بہنا –جِلد کی الرجی یا خارش -پاخانے کا رنگ کالا ہو جانا -وزن میں کمی -ٹانگوں میں سوزش -کنفیوژن –
کالا یرقان کی وجوہات
کالا یرقان ایک وائرل انفیکشن ہے جو کہ مندرجہ ذیل وجوہات کی بنیاد پر لاحق ہو سکتا ہے۔
جنسی تعلق
اگر آپ کسی ایسے پارٹنر کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر رہے جو پہلے سے کالا یرقان کا شکار ہے تو یہ انفیکشن آسانی کے ساتھ آپ میں منتقل ہو جائے گا۔ تاہم اگر آپ جنسی تعلق کے دوران پروٹیکشن استعمال نہیں کرتے تو پھر بھی اس انفیکشن کے منتقل ہونے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
سرنج ایک سے زائد مرتبہ استعمال کرنا
ایسی سرنج جو کسی کالے یرقان کے مریض پر استعمال کی جائے، وہ اگر غلطی سے یا جان بوجھ کر کسی دوسرے شخص کو لگائی جائے تو آسانی کے ساتھ اس شخص میں کالا یرقان کے جراثیم منتقل ہو جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر کالا یرقان کا مریض کسی دوسرے شخص کو اپنے خون منتقل کرے تو پھر بھی خون حاصل کرنے شخص اس کا شکار ہو جائے گا۔
ماں سے بچے میں منتقلی
ایسی خواتین جو حاملہ ہوں اور کالا یرقان کا شکار ہو جائیں تو اس بات کے خطرات بڑھ جاتے ہیں کہ یہ بیماری بچے میں بھی منتقل ہو جائے۔ تاہم پیدا ہونے والے بچے کو ویکسین کی مدد سے اس مرض سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگر آپ حاملہ ہو جائیں یا حاملہ ہونے کا فیصلہ کر لیں تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق کالا یرقان کا ٹیسٹ لازمی کروا لیں۔
وائرل انفیکشن
ہیپاٹائٹس سی کو بھی کالا یرقان تصور کیا جاتا ہے جو کہ وائرل انفیکشن کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔
کالا یرقان کی احتیاط
کالا یرقان ایک جان لیوا بیماری ہے اس لیے اس بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔ مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل پیرا ہوکر اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔
آلات کو دوبارہ استعمال مت کریں
جراحی میں استعمال ہونے مختلف آلات کو دوبارہ استعمال مت کریں اور استعمال شدہ سرنج کی تلفی کو یقینی بنائیں تا کہ یہ دوبارہ استعمال نہ کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناک اور کان میں چھید ایسی جگہ سے مت کروائیں جو آلات بار بار استعمال کریں۔ حمام پر آلودہ بلیڈ سے لگنے والے کٹ سے بھی اس مرض کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اس لیے حجامت کرواتے ہر صورت نیا بلیڈ استعمال کیا جائے۔چھوٹے بچوں کے ختنہ کرتے وقت بھی یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ختنہ کے لیے ہر بار نیا بلیڈ استعمال کیا جائے۔
محفوظ جنسی تعلقات
ایسے پارٹنر کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے گریز کریں جو کالا یرقان کا شکار ہوکیوں کہ غیر محفوظ جنسی تعلقات اس مرض کے خطرات کو بڑھا دیتے ہیں، اس لیے کوشش کریں جنسی تعلق قائم کرتے وقت پروٹیکشن لازمی استعمال کریں۔
کالا یرقان کا علاج
عمومی طور پر کالا یرقان کا علاج ادویات کی مدد سے کیا جاتا ہے، تاہم اس مرض کے لاحق ہونے کی صورت میں کچھ دیسی علاج بھی نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں جن کی مدد سے اس مرض کی علامات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
اونٹ کٹارا
کالا یرقان کی علامات کی شدت کو کم کرنے کے لیے سب سے بہترین گھریلو علاج اونٹ کٹارا کا استعمال ہے۔ اونٹ کٹارا ایک جڑی بوٹی ہے جو مختلف ادویات استعمال ہوتی ہے، یہ ادویات جگر کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتی ہیں۔
مختلف سپلیمنٹس کا استعمال
کالا یرقان کے مریض اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق مختلف سپلیمنٹس استعمال کر سکتے ہیں جو جگر کو اس مرض کی وجہ سے پہنچنے والے نقصانات سے محفوظ رکھیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ کالا یرقان لاحق ہونے کی صورت میں آئرن، وٹامن اے، بی3، سی، اور وٹامن ڈی استعمال کرنے سے گریز کریں کیوں کہ ان کے استعمال سے اس مرض کی علامات مزید بگڑ سکتی ہیں۔
متوازن غذا کا استعمال
اس مرض کے لاحق ہونے کی صورت میں بھوک نہیں لگتی اور وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، اس لے یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں ایسی غذاؤں کا استعمال ضروری ہے جن کی وجہ سے جگر کو نقصان نہ پہنچے اور وزن بھی برقرار رہے۔اس لیے کوشش کریں کہ اپنی خوراک میں زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں شامل کریں۔ ایسی چیزیں بھی شامل کریں جن میں فیٹ کم مقدار میں پایا جاتا ہو۔ مچھلی، انڈے کی سفیدی، اور لوبیے کو بھی باقاعدگی سے استعمال کریں، اور خشک میوہ جات کے استعمال کو بھی یقینی بنائیں۔کالا یرقان کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر اپنے ٹیسٹ کروائیں اور کسی ماہرِ امراض سے رابطہ کریں۔ کالا یرقان کے کسی بھی ماہر سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔