ماہواری کا نہ آنا ایک معمولی طبی مسئلہ ہے جو کہ بہت زیادہ عام نہیں ہے۔ تاہم بلوغت کی عمر سے لے کر مینوپاز تک کچھ خواتین کو ماہواری نہیں آتی۔ عام طور پر اس عرصے کے دوران خواتین کو باقاعدگی کے ساتھ ماہورای آتی ہے، لیکن خواتین کو ایک سے تین مرتبہ تک مسلسل ماہواری نہیں آتی تو اسے ماہواری کا نہ آنا کہا جاتا ہے۔
اس طبی مسئلے کے متعلق بہت سی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر خواتین کو ایک سے دو مرتبہ تک ماہواری نہ آئے تو سمجھا جاتا ہے کہ وہ بانجھ پن کا شکار ہو گئی ہیں۔ لیکن گائناکالوجسٹ کہتے ہیں کہ ایک یا دو مرتبہ ماہواری کے نہ آنے کا بانجھ پن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر خواتین میں ماہواری نہ آئے تو یہ کسی طبی مسئلے کی علامت ہو سکتا ہے، جس کے علاج کے لیے کسی گائناکالوجسٹ سے مشورہ ضروری ہوتا ہے تا کہ مستقبل میں اس مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ہر خاتون میں ماہواری کے نہ آنے کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ خواتین کو قدرتی طور پر ماہواری نہیں آتی تو کئی خواتین میں ادویات کے مضرِ صحت اثرات اور کئی دوسری بیماریاں ماہواری کے نہ آنے کی وجہ بنتے ہیں۔
Table of Contents
ماہواری کے نہ آنے کی وجوہات
کچھ خواتین مندرجہ ذیل قدرتی وجوہات ماہواری کے نہ آنے کی وجہ بنتی ہیں۔
حمل –
بچے کو دودھ پلانے کا عرصہ (بریسٹ فیڈنگ) –
مینوپاز –
اس کے علاوہ کئی خواتین کو دیگر عوامل کی وجہ سے بھی ماہواری نہیں آتی۔ یہ عوامل مندرجہ ذیل ہو سکتے ہیں۔
مانع حمل ادویات کا استعمال
جو خواتین مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہیں ان کو کئی مرتبہ حیض نہیں آتا۔ حتی کے ان ادویات کے استعمال کو ترک کرنے کے کچھ عرصے بعد تک بھی حیض نہ آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
دیگر ادویات
مانع حمل ادویات کے علاوہ کئی دیگر ادویات کا استعمال بھی حیض کے نہ آنے کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ ادویات مندرجہ ذیل ہیں۔
اینٹی سائیکوٹک –
کینسر کیموتھراپی –
اینٹی ڈپریسنٹ –
بلڈ پریشر کی ادویات –
اینٹی الرجک –
ان ادویات کے استعمال کے ساتھ ساتھ طرزِ زندگی کے کئی عوامل بھی اس مسئلے کی وجہ بن سکتے ہیں۔
موٹاپہ
ایک طبی تحقیق کے مطابق موٹاپہ بھی ماہواری کے نہ آنے کی وجہ ہو سکتا ہے۔ موٹاپے یا بڑھے ہوئے وزن کی شکار خواتین کو حیض نے آنے کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بڑھے ہوئے وزن کی وجہ سے جسم میں ہارمونل تبدیلیاں مؤثر طریقے سے وقوع پذیر نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے کئی مرتبہ حیض نہیں آتا۔
تھائی رائیڈ کے مسائل
تھائی رائیڈ گلینڈ اگر مؤثر طریقے سے کام نہ کرے تو حیض کے مسائل جیسا کہ ماہواری کا نہ آنے کی وجہ بن سکتا ہے۔ اگر تھائی رائیڈ ضرورت سے زائد یا کم تھائی رائیڈ ہارمونز بنانا شروع کر دے تو حیض کے مسائل کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تھائی کے مسائل
ان وجوہات یا دیگر عوامل کی وجہ سے اگر ماہواری نہ آئے تو کئی دیگر طبی علامات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہواری نہ آنے کی علامات
کچھ خواتین کو ماہواری نہ آئے تو ان میں اس طبی مسئلے کے ساتھ دیگر علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں، یہ علامات مندرجہ ذیل ہیں۔
چھاتی سے سفید رطوبت بہنا –
بال جھڑنا –
سردرد –
دیکھنے کی صلاحیت متاثر ہونا –
چہرے پر زیادہ بال نمودار ہو جانا –
جسم کے نچلے حصے میں درد –
ایکنی –
نوجوان لڑکیوں میں چھاتی کا نہ بڑھنا –
عام طور پر ماہواری کے نہ آنے کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
حیض کے نہ آنے کی اقسام
حیض کے نہ آنے کی دو اقسام ہیں، یہ اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
پرائمری
عام طور پر نوجوان لڑکیوں میں پندرہ سال کی عمر تک حیض شروع ہو جاتا ہے، لیکن کچھ لڑکیوں میں پندرہ سال کی عمر گزرنے کے باوجود بھی ماہواری شروع نہیں ہوتی۔ اگر پندرہ سال کی عمر کے بعد بھی لڑکیوں کو ماہواری نہ آئے تو اسے حیض نہ آنے کی پرائمری قسم سمجھا جاتا ہے۔
سیکنڈری
ماہواری کے نہ آنے کی یہ قسم اس وقت سامنے آتی ہے جب تین یا اس سے زائد ماہ تک حیض نہ آئے۔ حیض نہ آنے کی اس قسم کا شکار خواتین میں باقاعدگی کے ساتھ حیض آ رہا ہوتا ہے جو اچانک آنا بند ہو جاتا ہے۔
ماہواری کے نہ آنے کی ان اقسام کو مدِنظر رکھتے ہوئے تو اس کے لیے علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ یہ علاج طبی مسئلے کے متاثر کرنے کی شدت اور خاتون کی عمر کو مدِنظر رکھ کر تجویز کیا جاتا ہے۔
ماہواری کے نہ آنے کا علاج
انٹرنیٹ اور گھریلو ٹوٹکوں کے رسائل اور کتابوں میں بہت سارے ایسے طریقے ملتے ہیں جن میں یہ یقین دہانی کروائی گئی ہوتی ہے کہ ان طریقوں کو استعمال کرنے سے ماہواری فورا شروع ہو جائے گی۔ لیکن حمید لطیف ہسپتال سے تعلق رکھنے والے گائناکالوجسٹ کہتے ہیں خواتین کو ان طریقوں پر عمل کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔
کیوں کہ سائنسی تحقیقات زیادہ تر طریقوں کے متعلق معلومات فراہم نہیں کرتیں کہ یہ محفوظ ہیں یا نہیں۔ اس لیے اگر خواتین کو ماہواری نہ آئے تو انہیں فوری طور پر اپنے گائناکالوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہیئے۔
گائناکالوجسٹ کی جانب سے ایسی خواتین، جن کو ماہواری نہ آ رہی ہو، کے لیے مارمونل تھراپیز تجویز کی جاتی ہیں تا کہ جسم میں ہارمونز کا توازن برقرار رہے اور حیض شروع ہو سکے۔ اگر تھائی رائیڈ کے مسائل کی وجہ سے حیض نہ آئے تو عمومی طور پر ایسی خواتین کے لیے نگلی جانے والی ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ تاہم اگر کسی خاتون میں ٹیومر کی وجہ سے حیض نہ شروع ہو رہا ہو تو پھر سرجری کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
ماہواری کی علامات، وجوہات، اور اس کے علاج کے متعلق مزید جاننے کے لیے آپ کسی گائناکالوجسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں تا کہ ماہواری کی وجوہات تعین کیا جا سکے۔ گائناکالوجسٹس اس کی وجہ جاننے کے لیے ایل ایچ اینڈ ایف ایس ایچ ٹیسٹ بھی تجویز کر سکتے ہے۔ آسانی کے ساتھ کسی بھی گائناکالوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔