Home Women's Health ماہواری میں درد کے مؤثر 5 علاج جانیں اور اس سے لاحق ہونے والی بے چینی کو ختم کریں

ماہواری میں درد کے مؤثر 5 علاج جانیں اور اس سے لاحق ہونے والی بے چینی کو ختم کریں

Mahwari Mai Dard Ka Ilaj
Spread the love

حیض یا ماہواری کے دوران بہت سی عورتوں کو پیٹ، جسم کے نچلے حصے، اور رانوں میں بے چینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان تمام اعضاء میں ماہواری کی وجہ سے بے چینی کو معمول کی بات سمجھا جاتا ہے۔ 

ماہواری کوئی طبی علامت نہیں ہے بلکہ ایک قدرتی عمل ہے جو خواتین کے جسم میں واقع ہوتا ہے۔ زیادہ تر خواتین میں یہ عمل بلوغت کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور بڑھاپے کی عمر تک جاری رہتا ہے، تاہم کچھ خواتین کو بڑھاپے سے قبل ہی ماہواری آنا بند ہو جاتی ہے۔

 حیض کی وجہ سے خواتین کے جسم میں بہت سے ہارمونز تبدیل ہوتے ہیں جس سے کچھ طبی علامات لاحق ہو سکتی ہیں۔ ان علامات میں متلی، قے، سر درد، اور اسہال شامل ہیں۔ لیکن حیض کی وجہ سے معمولی سے شدید درد کو سب سے عام علامت سمجھا جاتا ہے۔

ایک سوال جو ڈاکٹر سارہ پرویز جیسی فیملی فزیشن سے پوچھا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ خواتین کو آخر حیض کی وجہ سے درد کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے۔ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر سارہ کا کہنا ہے کہ حیض کے دوران اعضائے مخصوصہ میں تناؤ واقع ہوتا ہے کیوں کہ جسم میں ہارمونز کے لیول میں تبدیلی آتی ہے اور پھر اس وجہ سے ماہواری کے دوران درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

حیض کی وجہ سے درد کا سامنا تو ہر خاتون کو کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم ایسی خواتین جن کی عمر تیس سال سے زیادہ ہو یا وہ سگریٹ نوشی کرتی ہوں تو ان میں اس درد کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ان خطرات کو کم کرنے یا اس درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے مختلف تراکیب استعمال کی جاتی ہیں۔

ماہواری میں درد کا علاج

مختلف علاج کی مدد سے ماہواری میں درد سے نجات حاصل کرنے کے کی کوشش کی جاتی ہیں۔ یہ علاج مندرجہ ذیل ہیں۔

یوگا

یوگا سینکڑوں سالوں سے جنوب ایشائی ممالک کی ثقافت کا حصہ ہے۔ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے یوگا کو نہایت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جدید طبی تحقیق بھی یوگا کے فوائد کی تصدیق کرتی ہے۔

یوگا کے مختلف پوز پریکٹس کرنے سے جسم کے مختلف اعضاء کے پٹھوں کو سکون پہنچتا ہے۔ جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ اعضاء مخصوصہ میں موجود پٹھوں کے میں تناؤ یا اکڑاؤ کی وجہ سے حیض کے دوران درد لاحق ہوتا ہے، اس لیے یوگا ماہواری کی وجہ سے لاحق ہونے والے درد کا بہترین دیسی علاج ثابت ہو سکتا ہے۔

یوگا اور حیض کے درد میں کمی پر جب ایک طبی تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ جن نوجوان عورتوں نے ایک گھنٹے کے لیے ہفتے میں ایک بار تین مہینے تک یوگا پریکٹس کیا، ان میں حیض کی وجہ سے لاحق ہونے والے درد کی شدت کم تھی اور انہیں یوگا نہ کرنے والی خواتین کی نسبت کم بے چینی کا سامنا کرنا پڑا۔

اگر آپ عام روٹین میں یوگا نہیں کرتیں تو ماہواری شروع ہونے سے چند دن قبل اسے شروع کر دیں۔ تاہم ماہواری کے دوران مختلف پوز پریکٹس کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

کچھ غذاؤں سے پرہیز

طبی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ حیض کے دوران ایسی غذاؤں کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیئے جن کی وجہ سے پیٹ کے اپھار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ ان غذاؤں کے استعمال سے جسم سے پانی بھی خارج نہیں ہو پاتا۔

ان غذاؤں میں فیٹ سے بھرپور غذائیں، الکوحل، کاربونیٹ ملے مشروبات، کیفین، اور نمک سے بھرپور غذائیں شامل ہیں۔ اگر ماہواری کے دوران ان غذاؤں کے استعمال کو ترک کر دیا جائے تو درد کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ حیض کے دوران چائے کے استعمال سے بھی گریز کرنا چاہیئے کیوں کہ اس میں بھی کیفین پائی جاتی ہے۔

اگر آپ گرم مشروبات استعمال کرنے کی عادی ہیں تو حیض کے دوران چائے کی جگہ ادرک یا پودینہ کا قہوہ استعمال کریں کیوں کہ ان میں کیفین نہیں پائی جاتی۔

ایکوپنکچر

ایکوپنکچر کو بھی ماہواری کے درد کا دیسی علاج کہا جا سکتا ہے۔ یہ ایک چینی طریقہ علاج ہے جسے سینکڑوں سالوں سے مختلف طبی مسائل سے نجات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق بھی ایکوپنکچر حیض کے درد کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

اس طریقہ علاج میں جِلد کی اوپر والی سطح پر بارک سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں۔ جِلد کی اوپر والی سطح پر سوئیاں چبھونے سے جسم میں ہارمونز کے عدم توازن کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چوں کہ حیض کا درد بھی ہارمونز میں تبدیلی کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے اس لیے ایکوپنکچر کی مدد سے حیض کے درد کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔

ایکوپنکچر کے متعلق مزید معلومات حاصل کریں۔

میگنیشیم کا استعمال

کچھ طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ میگنیشیم کے استعمال سے حیض کی وجہ سے لاحق ہونے والے درد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حیض کے دوران لاحق ہونے والے کے خلاف مؤثر نتائج حاصل کرنے کے لیے میگنیشیم کے ساتھ کیلشیم کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

میگنیشیم حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ یہ ہے کہ اسے قدرتی غذاؤں کے ذریعے حاصل کیا جائے۔ میگنیشیم  سے بھرپور قدرتی غذاؤں میں بادام، کالا لوبیا، پالک، دہی، اور مونگ پھلی کا مکھن شامل ہے۔

اس کے علاوہ میگنیشیم حاصل کرنے کے لیے سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ مگر یہ سپلیمنٹس کسی ڈاکٹر کے مشورہ کے ساتھ استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔

ذہنی تناؤ میں کمی

بعض خواتین میں ذہنی تناؤ کی وجہ سے حیض کے دوران درد شدت اختیار کر جاتا ہے۔ ذہنی دباؤ کی وجہ سے اگر یہ درد شدت اختیار کرے تو اسے ادویات یا دوسرے طریقہ علاج کی مدد سے کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے حیض کے دوران درد لاحق ہو تو دوسرے طریقہ علاج اپنانے کے بجائے ذہنی تناؤ کو کم کرنا چاہیئے۔

ماہواری کے دوران لاحق ہونے والے درد میں کمی لانے کے لیے نشتر ہسپتال ملتان سے تعلق رکھنے والے کسی بھی گائنی کالوجسٹ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ آسانی کے ساتھ ان گائنی کالوجسٹ کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Posts

Leave a Comment