کسی بھی عمر کے افراد کو مثانے کی گرمی کا سامنا کر پڑ سکتا ہے لیکن عام طور پر زیادہ تر نوجوان اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اس بیماری کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی وجہ قدرتی مشروبات کا کم اور مصنوعی مشروبات (کولڈ ڈرنکس وغیرہ) کا زیادہ استعمال ہے۔ غیر معیاری کھانوں سے بھی اس گرمی کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور خون گاڑھا ہو جاتا ہے۔ گاڑھے خون کو فلٹر کرنا گردوں کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے پیشاب پیلا آتا ہے اور بعض اوقات پیشاب میں جلن بھی محسوس ہوتی ہے۔ مردوں کی نسبت خواتین کو پیشاب کی جلن کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ نوجوانوں کو پیشاب کے وقت تکلیف بھی برداشت کرنا پڑ سکتی ہے۔ مثانے میں پیدا ہونے والی اضافی گرمی سے مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں
جلد غصہ آنا –
سر چکرانا –
جھگڑالو پن –
شدید بخار کا احساس –
گھبراہٹ –
بے چینی –
پیشاب کی جلن اور پیلاہٹ –
جنسی امراض –
کچھ مریضوں کو اضافی علامات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن یہ علامات ان لوگوں میں خاص طور پر ظاہر ہوتی ہیں جن کو مثانے کی کمزوری کا سامنا ہوتا ہے۔
Table of Contents
مثانے کی کمزوری
جن لوگوں کو بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہوتی ہے یا رات کو بار بار واش روم جانے سے نیند میں خلل واقع ہوتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ انہیں مثانے کی کمزوری کا مرض لاحق ہو۔ اس مرض کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں لیکن کچھ اہم اسباب مندرجہ ذیل ہیں
زیادہ دیر تک پیشاب روک کے رکھنا –
مثانے کے پٹھے کمزور ہونا –
نیکوٹین اور کیفین کے حامل مشروبات جیسا کہ کافی، چائے، سیگریٹ، اور کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال –
میٹابولزم کی خرابی –
سرد تاثیر کی حامل غذائیں بہت زیادہ استعمال کرنا –
اس سے پہلے کہ ہم مثانے کی گرمی کو دور کرنے کے لیے دیسی علاج کی تفصیل بیان کریں، یہ ضروری ہے کہ کچھ ایسے اقدامات کی تفصیل بیان کی جائے جن کی مدد سے بآسانی مثانے کی کمزوری دور کی جا سکے۔
مثانے کی کمزوری کا علاج
اس کمزوری کی وجوہات افراد کے درمیان تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ زیادہ تر افراد کو ایک ہی وجہ سے اس کمزوری کا سامنا کرنا پڑے۔ ہوسکتا ہے کہ کسی کو میٹابولزم کی خرابی سے اس مسئلے کا سامنا ہو ، تو یہ بھی ممکن ہے کہ غیر معیاری خوراک نے مثانے کو کمزور کر دیا ہو۔ تاہم وجہ جو بھی ہو، مندرجہ ذیل دیسی علاج کے ذریعے مثانے کو طاقت فراہم کی جا سکتی ہے۔
مکس سفوف
آدھا چمچ صندل پاؤڈر، ایک چمچ سفید زیرہ، اور دو چمچ بادام کے مغز لے کر سفوف بنا لیں۔ ایک پاؤ دہی میں ایک چمچ سفوف شامل کر کے لسی بنا لیں۔ صبح شام اس نسخے کو استعمال کرنے سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ برف کی مصنوعات، ٹھنڈے پانی، اور سفید چینی سے پرہیز کریں۔
شہد اور انار کے چھلکے
انار کے چند چھلکے لے کر ان کو اتنا خشک کریں کہ ان میں سے نمی ختم ہو جائے۔ چھلکوں کو اچھی طرح خشک کرنے کے بعد ان کو پیس کر پاؤڈر بنا لیں۔ اس پاؤڈر میں شہد شامل کرلیں۔ چھلکے اور شہد کی مقدار آپ حسبِ ضرورت رکھ سکتے ہیں کیوں کہ انار کے چھلکے کڑوے ہوتے ہیں اور کڑواہٹ ختم کرنے کے لیے زیادہ شہد بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ شہد اور چھلکے کے مکسچر کو روزانہ استعمال کرنے سے مثانہ مضبوط ہو گا۔ مکسچر کو کھانے کے بعد پانی کا استعمال یقینی بنائیں۔
چار اشیاء اور دیسی گھی
کالے تل، بھنے ہوئے چنے، مغز بادام، اور شکر لے کر ایک سفوف بنا لیں۔ یہ چاروں اشیاء آپ نے پچاس گرام کی مقدار میں لینی ہیں۔ اس سفوف کو دیسی گھی میں بھون کر رکھ لیں۔ کوشش کریں کہ اتنا ہی گھی ڈالیں جو بھنائی کے لیے کافی ہو۔ رات کو سونے سے پہلے روزانہ ایک چمچ یہ سفوف استعمال کرنے سے مثانے کو طاقت ملے گی۔
اگر آپ کا مثانہ کمزور نہیں ہے تو اس کی گرمی کے خطرات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ تاہم مثانے کی کمزوری نہ ہونے کے باوجود بھی گرمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس گرمی کو دور کرنے کے لیے کچھ گھریلو علاج نہایت مفید ہیں۔
مثانے کی گرمی کا دیسی علاج
وٹامن سی کے حامل پھل
ایسے پھل جن میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے پیشاب کی تکلیف اور جلن کو کم کرنے میں نہایت مفید ہیں۔ ان پھلوں میں لیموں، مالٹے، شملہ مرچ، اور پپیتا شامل ہیں۔ ان پھلوں کے ذریعے جب کوئی شخص وٹامن سی حاصل کرتا ہے تو اس کے پیشاب کی ایسڈیٹی بڑھ جاتی ہے جس سے پیشاب کی نالی کی انفیکشن کے خطرات اور پیشاب کی جلن کم ہو جاتے ہیں۔
فالسہ کا استعمال
فالسہ کی تاثیر سرد تر ہوتی ہے اور یہ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ فالسے کا شربت مثانے میں پیدا ہونے والی گرمی، معدے، سینے، اور پیشاب کی جلن کو کم کرتا ہے۔ یرقان اور گرمی کے تیز بخار میں فالسے کا شربت پینے سے بے چینی اور اضطراب کم ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ فالسہ معدہ و جگر کو تقویت دیتا ہے اور نظامِ ہاضمہ کے افعال کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
خشک آلو بخارا
آلو بخارا میں وٹامن اے، بی، اور سی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ جو کہ مثانے اور معدے کی گرمی، ہاتھوں کی جلن، پیاس کی شدت، اور دماغی خشکی کو نہایت مؤثر طریقے سے ختم کرتے ہیں۔ رات کو ایک گلاس پانی لے کر اس میں چار دانے خشک آلو بخارا اور آدھا چمچ املی بھگو دیں۔ صبح اٹھ کر گٹھلیاں باہر نکال دیں اور آلو بخارے اور املی کے گودے کو پانی میں اچھی طرح مکس کر لیں۔ بہترین ذائقے کے لیے آپ ایک چمچ چینی بھی شامل کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو چینی بہت کم مقدار میں شامل کریں یا نہ کریں۔
دودھ اور دہی کا استعمال
دودھ اور دہی کا استعمال معدے میں فائدہ مند بیکٹیریا کی مقدار بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس سے معدے کی گرمی کے اخراج میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نطامِ ہاضمہ اور معدے کے دیگرافعال بھی بہتر ہوتے ہیں جس سے بالآخر مثانے کی گرمی کم ہوتی ہے۔
پودینے کا استعمال
پودینہ بھی ٹھنڈی تاثیر کا حامل ہوتا ہے جو کہ مثانے یا معدے میں بننے والی اضافی گرمی کو دور کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ ایک کپ پودینے کا روازنہ استعمال اس مسئلے سے چھٹکارا پانے میں مدد کرتا ہے۔ پودینے کو آپ پانی اور چائے کے ساتھ ساتھ سلاد میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔مثانے کی کمزوری اور گرمی موذی امراض نہیں ہیں۔ عام طور پر کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہو کر ان مراض سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ تاہم اگر کمزوری اور گرمی کی علامات دیسی علاج یا احتیاطی تدابیر سے ختم نہیں ہوتیں تو پھر آپ ہیلتھ وائر پر ماہرِ امراضِ معدہ و جگر سے بآسانی رابطہ کر سکتے ہیں۔