منہ، زبان، یا ہونٹوں پر چھالوں کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں معدے کی گرمی سرِ فہرست ہے۔ جب کہ دوسری وجوہات میں الرجی، انفیکشن، انجری، یا جسم کے کسی حصے کا تناؤ شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رگڑ کر برش کرنے، ذہنی تناؤ، مصالحے دار غذائیں کھانے، اور ہارمونز میں تبدیلی کی وجہ سے بھی منہ کے چھالوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ چوں کہ یہ چھالے زیادہ تر معدے کی گرمی کی وجہ سے نمودار ہوتے ہیں اس لیے اگر معدے کی گرمی کو کنٹرول کر لیا جائے تو ان سے بآسانی چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ یہ چھالے زیادہ تر موسم گرما میں نمودار ہوتے ہیں جن کی وجہ سے نہ صحیح سے کھانا کھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی ٹھنڈا یا گرم مشروب پیا جا سکتا ہے۔ منہ کے نرم پٹھوں پر نمودار ہونے والے ان چھالوں میں مرچ مسالے والی غذا کھانے سے درد ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دانتوں کی صفائی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ برش کرتے وقت اگر ان چھالوں پر برش لگ جائے تو آہستہ آہستہ خون رسنا شروع ہو جاتا ہے جو کہ بہت ناگوار محسوس ہوتا ہے۔ کسی بھی عمر کے افراد کو منہ کے چھالوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن اکثر و بیشتر بخار کے دوران یا جسم کے کسی وائرس کے خلاف لڑنے کی صورت میں منہ میں چھالے بن جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ان چھالوں کو ٹھیک ہونے میں 10سے 14 دن لگ سکتے ہیں۔ منہ میں بننے والے ان چھالوں کو آسانی کے ساتھ گھریلو علاج کے ذریعے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔
Table of Contents
منہ کے چھالوں کا گھریلو علاج
ایلو ویرا کا استعمال
منہ کے چھالوں سے تقریباً ہر کسی کو سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ایلو ویرا جیل کے استعمال کو ان چھالوں کے علاج کے لیے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔ اس جیل کا استعمال چھالوں یا زخموں کو ٹھیک کرنے کا عمل تیز کرتا ہے اور اس کے ساتھ درد میں بھی کمی لاتا ہے۔ ایلو ویرا کی جیل مطلوبہ مقدار میں چھالوں پر لگائیں اور یہ عمل دن میں دو سے تین مرتبہ دہرانے سے جلد مفید نتائج حاصل ہوں گے۔
شہد
شہد میں اینٹی بیکٹیریل اور سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ جِلد کی لالی کو بھی کم کرنے کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور انفیکشن کو بھی روکنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ دن میں تین سے چار مرتبہ چھالوں پر شہد لگانے سے درد اور زخم سے نجات ملے گی۔
نمکین پانی
پانی میں نمک شامل کر کے تیس سیکنڈ تک کلیاں کریں۔ کلیاں کرنے سے چھالوں کے خاتمے کا عمل تیز ہو جائے گا۔ نمکین پانی کی کلیاں چھالوں کو خشک کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ یا پھر نمک کو پانی میں شامل کر کے ٹشو یا روئی کی مدد سے یہ محلول چھالوں پر لگائیں۔ لیکن نمکین پانی چھالوں پر لگنے سے درد کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
بیکنگ سوڈا
بیکنگ سودا ایسڈیٹی اور تیزابی کیفیت کو معمول پر لانے میں مدد کرتا ہے جو کہ چھالوں کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ سوڈا منہ میں موجود بیکٹیریا کو ختم کر کے چھالوں کے فوری علاج میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ سوڈا پی ایچ لیول کو بھی متوازن کرتا ہے اور سوزش کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ ایک چائے کا چمچ بیکنگ سوڈا آدھے کپ گرم پانی میں شامل کریں اور کلیاں کر لیں۔
پھٹکری
پھٹکری میں ایلو مینیم سلفیٹ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ اکثر سبزیوں کے اچار اور کھانوں کو محفوظ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایسی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے جو زخم کو خشک کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور ٹشوز کے سکڑنے میں بھی مددگار ہو تی ہیں۔ پھٹکری کو پانی میں شامل کر کے ایک پیسٹ بنا لیں اور اس کو منہ کے چھالوں پر لگائیں۔ ایک منٹ کے بعد نارمل پانی سے سے چھالوں کو دھو لیں۔
میگنیشیا کا دودھ
میگنیشیا کے دودھ کی معمولی مقدار منہ میں بھریں اور تھوڑی دیر بعد منہ صاف کر کے پھینک دیں۔ اس دودھ میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو منہ کی تیزابیت پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ روئی کو اس دودھ میں بھگو کر بھی چھالوں پر دن میں تین سے چار مرتبہ لگا سکتے ہیں۔
ٹی بیگز
چائے میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو زخموں یا چھالوں کی تکلیف بڑھانے والے ہارمون کو معمول پر لاتے ہیں جبکہ اس میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو براہِ راست تکلیف کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ چھالوں کے مؤثر علاج کے لیے استعمال شدہ ٹی بیگز کو 5 منٹ تک چھالوں پر رکھیں۔ اس سے چھالوں سے ہونے والے درد میں واضح کمی ہو گی۔
وٹامن ای یا ناریل تیل
ناریل کے تیل میں جراثیم کو ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ یہ بیکٹیریا کی وجہ سے بننے والے منہ کے چھالوں کو روکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تیل چھالوں کی وجہ سے ہونے والی سوزش اور لالی کو بھی کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ وٹامن ای کے کیپسول کو کاٹ کر اس سے نکلنے والے تیل کو چھالوں پر لگائیں۔ اس سے چھالوں پر ایک حفاظتی تہہ بنے گی جو انہیں انفیکشن سے تحفظ کے ساتھ ساتھ جلد ٹھیک ہونے میں مدد بھی دے گی۔
ہائڈروجن پر آکسائڈ
ہائڈروجن پر آکسائڈ جراثیم کو ختم کرنے ولا ایک نہایت طاقت ور محلول ہے۔ اس محلول کی مدد سے منہ سمیت دانتوں کی بھی صفائی ہو جاتی ہے۔ یہ محلول زخم کو انفیکشن اور منہ کو چھالوں سے بچاتا ہے۔ آپ اسے ماؤتھ واش کی طرح استعمال کر سکتے ہیں جب کہ اسے نگلنے سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔
دہی کا استعمال
دہی میں موجود مفید بیکٹیریا چھالوں میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ روزانہ دہی کا استعمال چھالوں کی تکلیف دور کرنے میں اہم کردار ادا سکتا ہے۔منہ میں نمودار ہونے والے چھالے اگر 10 سے 14 دن بعد ختم نہیں ہوتے تو آپ کو کسی معالج سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہو گی جو کہ آپ بآسانی ہیلتھ وائر کے پلیٹ فارم سے کر سکتے ہیں۔