موسم گرما کے اختتام اور سرما کے آغاز پر ایک خوش گوار تبدیلی کا احساس ناگزیر ہوتا ہے، مگر پچھلے چند برسوں سے سموگ نے اس خوش گوار تبدیلی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ چند سالوں سے اکتوبر کے آخر دنوں سے سموگ کا آغاز ہوتا ہے جو نومبر کے اختتام تک جاری رہتا ہے۔
اگر نومبر کے مہینے میں بارش ہو جائے تو سموگ جلد ختم ہو جاتی ہے، لیکن بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارش کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے اور بارشوں کے دورانیے میں شدید کمی واقع ہوئی ہے، جس سے سموگ کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
جنوب ایشائی ممالک اور خاص طور پر ، پاکستان، ہندوستان، اور چین کو سموگ نے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ان ممالک کے کچھ شہر کو سموگ ہر سال بری طرح متاثر کرتی ہے۔ لاہور، بیجنگ، اور دہلی کا شمار ان شہروں میں کیا جاتا ہے جہاں ہر سال لاکھوں لوگ سموگ کی وجہ سے طبی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
سموگ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر ملک اقدامات اٹھا رہا ہے۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی ادارہ صحت بھی کوشش کر رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہر سال دنیا بھر میں ستر لاکھ لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سموگ ماحولیاتی آلودگی کا ایک جز ہے جس سے جلد از جلد نجات حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
اس ماحولیاتی مسئلے یعنی سموگ سے نجات حاصل کرنے کی ضروری ہے کہ اس کی وجوہات کا تعین کیا جائے۔ وجوہات کے تعین کے بعد اس مسئلے سے چھٹکارا پانا آسان ہو جائے گا۔
Table of Contents
سموگ کی وجوہات
پاکستان میں سموگ کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں
فصلوں کی باقیات کو جلانا
پاکستان میں فصلیں اگانے کے لیے آج بھی قدیم طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ قدیم طریقے استعمال کرنے کی وجہ سے نہ صرف فصل کی پیداوار متاثر ہوتی ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
موسمِ گرما میں پنجاب کے زیادہ تر اضلاع میں چاول کی فصل کی کاشت کی جاتی ہے جو کہ اکتوبر کے مہینے میں پک جاتی ہے۔ چاولوں کی فصل کی کٹائی اکتوبر میں شروع ہوتی ہے اور نومبر تک جاری رہتی ہے۔ اس فصل کی کٹائی کے بعد کھیتوں میں بہت زیادہ باقیات بچ جاتی ہیں۔
جب تک ان باقیات کو تلف نہ کر لیا جائے، اگلی فصل کاشت نہیں کی جا سکتی۔ ترقی یافتہ ممالک میں ان باقیات کو ختم کرنے کے لیے جدید مشینری استعمال کی جاتی ہے جو کہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث نہیں بنتی۔ اس کے برعکس پاکستان میں ان باقیات کو ختم کرنے کے لیے آگ لگائی جاتی ہے۔
بڑے پیمانے پر ان باقیات کو جلانے کی وجہ سے دھواں بہت زیادہ فضا میں پھیل جاتا ہے۔ جس سے سموگ کا ماحولیاتی مسئلہ پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
جنگلات کا کٹاؤ
ایسے ممالک جن میں جنگلات کو کاٹا جا رہا ہے، وہ دوسرے ممالک کی نسبت ماحولیاتی آلودگی سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستان کا شمار بھی ایسے ممالک میں کیا جاتا ہے جہاں جنگلات کو تیزی سے کاٹا جا رہا ہے۔ ہمارے ہاں پہلے ہی جنگلات بہت تھوڑے رقبے پر اگائے گئے تھے، مگر اب درختوں کی کٹائی کی وجہ سے ماحول پر بہت برا اثر ظاہر ہو رہا ہے۔
جنگلات کے کٹاؤ کی وجہ سے بارشیں کم ہو رہی ہیں اور گرمی کی شدت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ اکتوبر اور نومبر میں بارشیں کم یا نہ ہونے کی وجہ سے سموگ کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ اس لیے اب بین الاقوامی تنظیمیں آواز بلند کر رہی ہیں کہ جنگلات کی حفاظت کے لیے حکومتوں کو اقدامات اٹھانے چاہیں تا کہ سموگ جیسے ماحولیاتی مسائل سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔
دھواں خارج کرنے والی گاڑیاں
پاکستان میں ایسی گاڑیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو بہت زیادہ مقدار میں دھواں خارج کرتی ہیں۔ دھوئیں کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
بارشوں میں کمی اور دھواں خارج کرتی گاڑیوں کی وجہ سے سموگ ہر سال شدت اختیار کرتی ہے۔ سموگ کے مسئلے پر قابو پانی کے لیے اب حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے نے احکامات جاری کیے ہیں کہ ان گاڑیوں پر جلد از جلد پابندی لگائی جائے تا کہ فضا میں دھواں نہ پھیلے اور سموگ کی شدت اختیار نہ کرے۔
ان وجوہات کی وجہ سے سموگ ہر سال شدت اختیار کر جاتی ہے۔ سموگ کی وجہ سے صحت پر بہت سے منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔
سموگ کے اثرات
سموگ کی وجہ سے صحت پر مندرجہ ذیل اثرات ظاہر ہوتے ہیں
کھانسی اور الرجی میں اضافہ
سموگ کی وجہ سے بہت سے لوگ کھانسی اور الرجی کی مختلف علامات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن سموگ ختم ہونے کے بعد یہ علامات ختم ہو جاتی ہیں۔ فاطمہ میموریل ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سموگ کے عرصے کے دوران ان علامات سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ صحت کو برقرار رکھا جا سکے۔
دمہ کی شدت میں اضافہ
دمہ کے مریضوں کو بہت زیادہ احتیاط ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ ذرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے دمہ کی علامات بہت زیادہ بگڑ سکتی ہیں۔ سموگ کی وجہ سے فضا صاف نہیں رہتی، جس سے دمہ کے مریضوں میں سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے سموگ کے دوران دمہ کے مریض سانس کی ورزش کو اپنی روٹین کا حصہ بنا سکتے ہیں، جس سے سموگ کے اثرات میں کمی آئے گی۔
آنکھوں کی جلن میں اضافہ
سموگ کی وجہ سے فضا بہت زیادہ گندی ہو جاتی ہے۔ پیدل چلتے یا موٹر سائیکل وغیرہ پر سواری کرتے ہوئے جب آنکھوں میں ہوا پڑتی ہے تو شدید جلن کا احساس ہوتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ سموگ کے عرصے کے دوران کم وقت کے لیے باہر نکلا جائے اور باہر جاتے وقت چشمہ استعمال کیا جائے۔
سموگ کے اثرات سے بچنے اور اس سے صحت متاثر ہونے کی صورت میں کسی جنرل فزیشن سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ آسانی کے ساتھ کسی بھی جنرل فزیشن سے رابطہ کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔