دمہ پھیپھڑوں کی ایک دائمی بیماری ہے جس کی وجہ سے سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور مریض کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مرض کی وجہ سے پھیپھڑوں کی دو بڑی نالیاں سوزش کا شکار ہو جاتی ہیں جو سانس لینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ دمہ کے مریضوں کی زندگی کافی مشکل ہو جاتی ہے کیوں کہ ان کا سانس کسی بھی وقت اکھڑ سکتا ہے۔ دمہ کا شمار عام بیماریوں میں کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ دنیا میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتا ہے۔دمہ کا سامنا مختلف وجوہات کی بنیاد پر کرنا پڑ سکتا ہے۔ کبھی الرجی تو کبھی دیگر امراض کے باعث اس بیماری کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں میں دمہ کا مرض موروثی بھی ہو سکتا ہے۔
Table of Contents
دمہ کی وجوہات
دمہ کی وجوہات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔ٹھنڈی ہوا -سانس کی نالیوں کی بیماری -ذہنی دباؤ -معدے کی بیماریاں –الرجی -دل کی بیماریاں -ماحولیاتی آلودگی -سیگریٹ نوشی -الکوحل کا زیادہ استعمال –اضطراب -کچھ ادویات کا ستعمال -یہ وجوہات دمہ کی مختلف علامات کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس بیماری کی وجہ سے زیادہ تر افراد کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ کچھ افراد میں مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
دمہ کی علامات
دمہ کی علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔تھکاوٹ -سینے میں جکڑن -رات کے وقت یا ورزش کے دوران کھانسی -بے چینی -بار بار چھاتی کے انفیکشن کا سامنا -سینے کا درد -سانس لینے میں مشکلات کی وجہ سے نیند نہ آنا -سانس لیتے وقت آواز آنا (یہ آواز سیٹی کی طرح کی ہو سکتی ہے) -جس طرح دمہ کی علامات مختلف ہوتی ہیں اسی طرح اس کی اقسام بھی مختلف ہوتی ہیں۔
دمہ کی اقسام
دمہ کی اقسام مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
الرجک دمہ
اگر آپ کو دمہ کی علامات کا سامنا ہو تو آپ کی سانس کی نالیاں کچھ چیزوں کی وجہ سے حساسیت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ان چیزوں میں جانوروں کے بال اور فضا میں موجود مختلف ذرات شامل ہیں۔ جب یہ ذرات آپ کے جسم میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کا مدافعتی نظام ردِ عمل ظاہر کرتا ہے جس کی وجہ سے سانس کی نالیوں کے پٹھے جکڑن کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ دنوں بعد سانس کی نالیاں سوزش کا شکار ہوتی ہیں اور ان میں بلغم بننا شروع ہو جاتی ہے۔الرجک دمہ کو موسمی دمہ بھی کہا جاتا ہے۔
نان الرجک دمہ
نان الرجک دمہ نا معلوم وجوہات کی بنیاد پر لاحق ہوتا ہے ۔ دمے کی یہ قسم عمر کے آخری حصے میں لاحق ہو سکتی ہے اور دوسری اقسام کے برعکس شدت اختیار کر سکتی ہے۔
ورزشی دمہ
ورزش کرنے کے وجہ سے سانس لینے میں مدد دینے والی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پیشہ ورانہ دمہ
بعض اوقات آفس کے ماحول میں ایسے ذرات پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جیسے ہی آپ آفس سے باہر نکلتے ہیں، اس کی علامات میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔
شدید دمہ
شدید دمہ کی علامات کو کسی بھی قسم کے علاج کی مدد سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ شدید دمہ لاحق ہونے کی صورت میں زندگی کی بہت منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ دمے کی اس قسم کا سامنا کسی بھی عمر کے افراد کو کرنا پڑ سکتا ہے۔
دمہ کا علاج
عام طور پر دمہ کا علاج ادویات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ تاہم کچھ اس کی علامات کو کم کرنے کے لیے کچھ گھریلو غذائیں بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔ دمہ کے علاج کے لیے یہ غذائیں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔
سیب
سیب ایک جادوئی پھل ہے جو دمہ کے مریضوں کے لیے نہایت مفید ہے۔ نیوٹریشن جرنل کے مطابق سیب دمہ کے اچانک حملے کے خطرات کو کم کرتے ہیں اور پھیپھڑوں کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔
کیلے
کیلا اپنی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات اور اس میں پائی جانے والی پوٹاشیم کی وجہ سے سانس لینے میں پیش آنے والی مشکلات کو کم کرتا ہے اور پھیپھڑوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
لہسن
زمین کے اندر اگنے والی یہ سبزی بہت سی خصوصیات کی حامل ہے۔ لہسن کے فوائد میں اس کی سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات شامل ہیں جو سانس کی نالی کی سوزش کو کم کرتی ہیں اور سانس لینے کے عمل کو آسان بناتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لہسن دل کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ تین غذائیں دمہ کی علامات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
وٹامن اے سے بھرپور غذائیں
جسم میں وٹامن اے کی متوازن مقدار سے پھیپھڑوں کے فعال میں بہتری آتی ہے جس سے دمہ کی علامات میں کمی آتی ہے۔ وٹامن اے مندرجہ ذیل سبزیوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
گاجر -آلو -گرما -پالک -بروکولی (گوبھی کی ایک قسم) –
وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں
وٹامن ڈی کو متوازن مقدار میں حاصل کرنے سے دمہ کے حملوں میں کمی آتی ہے۔ مندرجہ ذیل چیزوں سے وٹامن ڈی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انڈے -مالٹے کا جوس -دودھ -سالمن مچھلی -اس کے ساتھ ساتھ دمہ کی علامات کو کم کرنے کے لیے کچھ گھریلو علاج بھی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
دمہ کا گھریلو علاج
مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے دمہ کی علامات میں کمی آ سکتی ہے۔
یوکلپٹس آئل
یوکلپٹس آئل میں سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں جب کہ دمے کا سامنا سانس کی نالیوں میں سوزش کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے یوکلپٹس آئل کی وجہ سے دمے کی علامات میں کمی آتی ہے۔ اس کے تیل کی بھاپ لینے سے اس بیماری کی علامات میں کمی آئے گی۔
ہربل چائے
ہربل چائے بھی سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے جو پھیپھڑوں کے فعال کو بہتر بناتی ہیں۔ ہر روز ہربل چائے استعمال کرنے سے مدافعتی نظام میں بھی بہتری آتی ہے۔اگر اوپر بیان ہوئی غذاؤں کے استعمال یا گھریلو علاج کے باوجود دمہ کی علامات میں بہتری نہ آئے تو آپ کو ماہرِ امراضِ دمہ سے مشورہ کرنا ہو گا۔ کسی بھی ماہرِ امراضِ دمہ سے رابطہ کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ ہیلتھ وائر نے ڈاکٹرز کے ساتھ رابطے کو بہت آسان بنا دیا ہے۔