برص ایک جِلد کی بیماری ہے جسے عام طور پر پھلبہری بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری لاحق ہونے کی صورت میں جِلد کی میلانن کم یا ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ میلانن ان پگمنٹس کو کہا جاتا ہے جن کی وجہ سے جلد میں رنگت پائی جاتی ہے۔ یہ رنگت، سفید، سیاہ، یا سانولی بھی ہو سکتی ہے۔اس مرض کی وجہ سے پگمنٹس کی پیدائش اور افزائش رک جاتی ہے جس کی وجہ سے برص یا پھلبہری شدت اختیار کرنا شروع ہو جاتی ہے۔ عمومی طور پر اس مرض کی ابتداء ایک چھوٹے سے سفید دھبے سے ہوتی ہے، لیکن بعد میں یہ دھبے آہستہ آہستہ جسم کے کسی خاص حصے یا سارے جسم پر پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں انسان شدید ذہنی تناؤ یا الجھاؤ اور حتّی کہ ڈپریشن کا بھی شکار ہو جاتا ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے خوبصورتی پر بہت زیادہ فرق پڑتا ہے۔پھلبہری کا مرض جسم کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنا سکتا ہے، تاہم یہ زیادہ تر جسم کے ان حصوں کو نشانہ بناتا ہے جن پر براہِ راست سورج کی شعائیں پڑتی ہیں، جیسا کہ ہاتھ، پاؤں، کہنی، چہرہ، ہونٹ اور گردن وغیرہ۔ پھلبہری کا مرض کسی بھی عمر کے افراد کو لاحق ہو سکتا ہے اور مرد و خواتین دونوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ لیکن یہ مرض زیادہ تر بیس سے تیس سال کی عمر کے افراد کو شکار بناتا ہے، اور ایک عام اندازے کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں لگ بھگ ایک سے دو فیصد انسان اس بیماری کا شکار ہیں۔ اس مرض کو عام طور پر تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
Table of Contents
برص یا پھلبہری کی اقسام
برص کی تین اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
فوکل وِٹلائیگو
برص کی یہ قسم لاحق ہونے کی صورت میں جسم کے کسی مخصوص حصے میں دھبے ظاہر ہوتے ہیں۔ فوکل وٹلائیگو کی وجہ سے جِلد پر پانچ سینٹی میٹر تک سفید دھبے ظاہر ہو سکتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ان دھبوں کا رنگ مکمل طور پر سفید ہو، ان کا رنگ سفیدی مائل بھی ہو سکتا ہے۔ برص کی یہ قسم لاحق ہونے کی صورت میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ جِلد کو اس کی اصلی رنگت میں دوبارہ وآپس لایا جا سکے۔
سیگمنٹل وِٹلائیگو
برص کی یہ قسم لوگوں کو سب سے کم نشانہ بناتی ہے اور عام طور پر جسم کے نچلے حصے پر اس کی وجہ سے سفید نشانات ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ بیماری لاحق ہونے کی صورت میں نشانات بہت تیزی سے پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں۔
جنرلائزڈ وِٹلائیگو
جنرلائزڈ وٹلائیگو کو نان-سیگمنٹل وٹلائیگو بھی کہتے ہیں اور یہ پھلبہری کی سب سے عام قسم ہے۔ برص کی یہ قسم لاحق ہونے کی صورت میں پورے جسم پر سفید دھبے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر اس قسم کی وجہ سے گردن، چہرے، منہ، اور اعضائے مخصوصہ پر سفید دھبے ظاہر ہو سکتے ہیں۔
برص کی وجوہات
اس بیماری کی وجوہات کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ کیوں لاحق ہوتی ہے۔ یہ موروثی بیماریوں کی فہرست میں اس لیے شامل نہیں ہے کیوں کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی فیملی میں پہلے کسی کو اور خاص طور پر والدین کو یہ بیماری لاحق نہیں ہوتی۔ تاہم اگر والدین یا فیملی میں سے کسی اور کو یہ بیماری لاحق ہو تو یہ ممکن ہے کہ برص کے خطرات بڑھ جائیں۔کچھ ماہرین کے مطابق اس بیماری کی سب سے بڑی وجہ سے امیون سسٹم کی خرابی ہے جس کی وجہ سے جسم اپنے ہی مفید خلیات کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔ تاہم ایکزما، جِلد کے جلنے، معدے کے السر، اور جلد کی خارش (چنبل) کی وجہ سے بھی اس بیماری کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
برص کی علامات
برص کی علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
جسم کے کسی حصے پر سفید دھبے ظاہر ہونا شروع ہو جانا، اور خاص طور پر ہاتھوں، چہرے، اور اعضائے مخصوصہ پرسفید دھبوں کا آغاز ہونا –
سر، داڑھی، یا بھنوؤں کے بالوں میں عمر بڑھنے سے پہلے سفید بال نمودار ہو جانا –
منہ اور ناک کے اندر ٹشوز کی رنگت ختم ہو جانا –
برص کے سبب ہونے والی پیچیدگیاں
برص کا مرض لاحق ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں۔
سماجی دباؤ محسوس کرنا –
سننے میں مشکلات –
آنکھوں کے مختلف مسائل –
سَن برن –
اس کے ساتھ ساتھ برص کی وجہ سے جسم پر ظاہر ہونے والے سفید دھبوں کو ختم کرنے کے لیے مختلف ادویات اور کریموں کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے جِلد کے بہت سے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں، جیسا کہ جِلد کی رنگت تبدیل ہو سکتی ہے یا پھر جِلد پتلی ہو سکتی ہے۔
برص کے نفسیاتی اثرات
اس بیماری کے جسمانی اثرات سے زیادہ نفسیاتی اثرات ظاہر ہوتے ہیں، کیوں جِلد پر سفید دھبے نمودار ہونے کی وجہ سے لوگ خود کو دوسروں سے کم تر سمجھنا شروع ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے رشتوں میں بھی فرق دیکھنے میں آتاہے۔ کچھ تحقیقات کے مطابق اس بیماری کے شکار افراد میں پچاس فیصد تک لوگ باہمی رشتہ داروں سے ملنے سے کترانے لگتے ہیں۔کچھ لوگوں کو یہ بیماری اس حد تک متاثر کرتی ہے کہ وہ شدید تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں اور دن بھر گھر کے کسی کمرے میں خود کو بند کر لیتے ہیں اور اسی بیماری کے بارے میں ہی سوچتے رہتے ہیں۔
برص کے متعلق غلط فہمیاں
اس بیماری کے متعلق لوگوں میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے جسم پر سفید دھبے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جب کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کٹھی چیزیں جیسا کہ لیموں اور مالٹے کھانے سے بھی یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔
برص کا علاج
اس مرض کے لاحق ہونے کی صورت میں عام طور پر ادویات کو استعمال نہیں کیا جاتا، جب کہ جِلد کی رنگت کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تھراپیز استعمال کی جاتی ہیں۔برص کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈرماٹالوجسٹ سے رابطہ کریں۔ کسی بھی اچھے ڈرماٹالوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔