ہائی بلڈ پریشر کو ہائپر ٹینشن بھی کہا جاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے شریانوں کے خلاف خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس کہ وجہ سے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کا شمار عام بیماریوں میں کیا جاتا ہے، کیوں کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا میں اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک ارب اٹھائیس کروڑ ہے۔ جب کہ ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق پاکستان میں ہر بیس میں سے نواں شخص ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کئی افراد میں یہ مرض خاموش قاتل بھی ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ اس کی علامات لمبے عرصے تک ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس کے علاوہ ہائپر ٹینشن کی وجہ سے اسٹروکس، دل کی بیماریوں، اور گردوں کے مسائل کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
عمومی طور پر نارمل بلڈ پریشر 80 سے 120 ملی میٹر مرکیوری ہونا چاہیئے، اس کے برعکس ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے بلڈ پریشر نارمل سطح سے بڑھ جاتا ہے۔
ہائپر ٹینشن لاحق ہونے کی صورت میں بہت زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے مزید طبی مسائل کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کی علامات
ہائی بلڈ پریشر کی علامات مختلف ہوتی ہیں، تاہم زیادہ تر افراد کو مندرجہ ذیل علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سر میں شدید درد -ناک سے خون بہنا -کنفیوژن -تھکاوٹ -آنکھوں کے مسائل -سینے میں درد -سانس لینے میں مشکلات -دل کی دھڑکن کا بے ترتیب ہو جانا -پیشاب میں خون آنا -غنودگی –
ہائی بلڈ پریشر کی وجوہات
ہائی بلڈ پریشر کی مختلف علامات مندرجہ ذیل وجوہات کی وجہ سے لاحق ہو سکتی ہیں۔کچھ لوگوں کو جینیاتی مسائل کی وجہ سے اس مرض کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جینیاتی مسائل والدین سے بچوں میں منتقل ہوتے ہیں -پینسٹھ سال سے زائد عمر کے افراد میں ہائپر ٹینشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں -کسی خاص نسل کے افراد میں بھی اس مرض کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے -اس مرض کی وجوہات میں موٹاپہ بھی شامل ہے -دن میں ایک یا دو مرتبہ سے زیادہ الکوحل استعمال کرنے سے بھی اس مرض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے -جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے بھی ہائی بلڈ پریشر لاحق ہو سکتا ہے -میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس بھی اس مرض کے خطرات بڑھا دیتے ہیں -دن بھر میں ڈیڑھ گرام سے زائد سوڈیم استعمال کرنے سے بھی ہائپر ٹینشن لاحق ہو سکتا ہے –
ہائی بلڈ پریشر کا علاج
مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے ہائی بلڈ پریشر کی علامات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جو کہ نہایت کارگر ثابت ہوتی ہے۔
متوازن غذائیں
بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں متوازن غذائیں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ایسی غذائیں جو فائبر، پوٹاشیم، اور میگنیشیم سے بھرپور ہوں، وہ ہائپر ٹینشن کو کم کرنے میں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔پھلوں، سبزیوں، اور کم کولیسٹرول والی غذاؤں کو اپنی خوراک میں شامل کر کے ہائی بلڈ پریشر کی سطح 11 ملی میٹر مرکیوری تک کم کی جا سکتی ہے۔ بلڈ پریشر نارمل رکھنے کے لیے ایک صحت مند ڈائٹ پلان نہایت ضروری تصور کیا جاتا ہے۔
نمک کے استعمال میں کمی
روزمرہ کی غذاؤں میں نمک کی مقدار کو کم کرنا بلڈ پریشر کی سطح کو متوازن رکھنے کے لیے نہایت ضروری سمجھا جاتا ہے، نمک کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے جسم میں ایسے مرکبات جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جن کی وجہ سے بلڈ پریشر تیزی سے بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق کسی صورت بھی ایک دن میں 1500 سے 2300 ملی گرام سے زیادہ نمک استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔ کھانے میں نمک کی مقدار کم کرنے کے لیے پکے ہوئے کھانے میں مزید نمک شامل کرنے سے گریز کریں۔ نمک کے بجائے کھانے کا ذائقہ بڑھانے کے لیے مختلف مصالحے اور جڑی بوٹیاں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ جنک فوڈ بھی استعمال کرنے سے گریز کریں کیوں کہ اس میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
سگریٹ نوشی سے گریز
سگریٹ نوشی کے بعد کچھ وقت کے لیے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، اگر زیادہ تمباکو نوشی کی جائے تو بلڈ پریشر زیادہ وقت تک ہائی رہ سکتا ہے۔ ایسے افراد جو مستقل طور پر سگریٹ نوشی کرتے ہوں، ان میں ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ سگریٹ کا دھواں بھی ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، اس لیے ایسے افراد جو سگریٹ نوشی کے عادی ہوں، ان سے دور رہیں۔ تمباکو نوشی کی عادت ترک کرنے سے نہ صرف بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے بلکہ کئی اور بیماریوں کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
جسمانی وزن میں کمی
جسم پر اضافی چربی جمع ہونے یا وزن بڑھنے کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ موٹاپے کا شکار افراد کی سانسیں سونے کے دوران بے ترتیب بھی ہو سکتی ہیں۔ ہائپر ٹینشن کو کنٹرول کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ وزن میں کمی لانا ہے، اگر آپ بھی موٹاپے کے ساتھ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں تو آپ کو فوری طور پر اس سے چھٹکارا پانا ہو گا۔
باقاعدگی سے ورزش
ہائپر ٹینشن کے شکار مریضوں کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ دن میں بھر میں کم از کم تیس منٹس ورزش کے لیے مختص کریں، اس کے ساتھ ساتھ ہفتے میں کم از کم ایک سو پچاس منٹس ورزش کے لیے مختص ہونے چاہئیں۔
ہر روز باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے سے آپ ہائی بلڈ پریشر میں پانچ سے آٹھ ملی میٹر مرکیوری تک کمی لا سکتے ہیں، باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنا نہایت ضروری ہے، کیوں کہ ورزش نہ کرنے کی صورت میں بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سوئمنگ، جاگنگ، ڈانسنگ، اور سائیکلنگ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید ورزشیں ثابت ہو سکتی ہیں۔
الکوحل کے استعمال سے گریز
الکوحل استعمال کرنے سے نہ صرف بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کئی اور طبی مسائل کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں، اس کے علاوہ الکوحل کے استعمال سے ادویات کے اثرات بھی کم ہو جاتے ہیں، ہائی بلڈ پریشر سے چھٹکارا پانے کے لیے آپ کو الکوحل کا استعمال ترک کرنا ہو گا۔
ذہنی دباؤ میں کمی
ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں، اس لیے یہ ضروری ہے اپنی مصروفیت میں سے کچھ وقت نکال کر ذہنی دباؤ میں کمی لانے کی کوشش کی جائے۔
ان عناصر کو جاننے کی کوشش کریں، جن کی وجہ سے آپ کو ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مندرجہ ذیل عناصر سے چھٹکارا پانے کی کوشش کریں۔ ان عناصر سے چھٹکارا پانے کے لیے آپ یوگا سمیت مختلف ورزشیں کر سکتے ہیں۔
یہ گھریلو علاج ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر ان علاج کی مدد سے آپ میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات میں کمی نہ آئے تو آپ کو کسی ماہرِ امراض سے رابطہ کرنا ہو گا، کسی بھی ماہر امراض سے آسانی کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔