شیشہ نوشی کو اگر جدید نشہ کہا جائے تو بے نہ ہو گا۔ کچھ سال پہلے تک سگریٹ، الکوحل، اور گٹکا وغیرہ کو نشے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، لیکن اب شیشہ کو سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نشہ سمجھا جاتا ہے، یہ نشہ خاص طور پر نوجوانوں میں دن بدن مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ حتی کہ اسے اب فیشن کے طور پر اپنایا جا رہا ہے۔
عام طور یہی سمجھا جاتا ہے کہ شیشہ نوشی نقصان دہ نہیں ہوتی، لیکن یہ ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ شیشی نوشی سے مضرِ صحت نقصانات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ شیشے کے نقصانات کے پیش نظر ہی سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2019ء میں یہ حکم نامہ جاری کیا تھا کہ ایسے ریسٹورنٹ اور کیفے جو شیشے کی سہولت فراہم کرتے ہیں، ان کے خلاف بڑے پیمانے پر قانونی کاروائی کی جائے۔
ایک تحقیق کے مطابق شیشے کو زیادہ تر مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں استعمال کیا جاتا تھا، لیکن اب شیشہ دنیا کی مشہور ترین ثقافت بن چکا ہے، کیوں سگریٹ نوشی کی صورت میں کڑوے ذائقے والا تمباکو استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ شیشہ نوشی میں میٹھے یا خوش گوار ذائقے والا تمباکو استعمال کیا جاتا ہے۔
Table of Contents
شیشہ پینے کے نقصانات
شیشہ نوشی کو اگر عادت بنا لیا جائے تو صحت کو مندرجہ ذیل طبی مسائل لاحق ہو سکتے ہیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ شدت اختیار کر سکتے ہیں، حتی کہ ان مسائل کی وجہ سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
مسوڑھوں کے مسائل کے خطرات میں اضافہ
نوجوانوں اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ شیشہ نوشی مضرِ صحت نہیں ہے۔ لیکن طبی ماہرین کے مطابق شیشہ نوشی بھی سگریٹ نوشی کی طرح نقصان دہ ہے، جس کی وجہ سے منہ کے انفیکشن کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے، کیوں کہ شیشہ میں بھی وہی نقصان دہ اجزاء پائے جاتے ہیں جو سگریٹ میں پائے جاتے ہیں۔
شیشہ نوشی کرنے والے افراد کثیر مقدار میں کاربن مونو آکسائڈ جسم کے اندر داخل کرتے ہیں۔ طبی تحقیقات کے مطابق ایک گھنٹے تک شیشہ نوشی کرنا ایک سے دو سو سگریٹ نوش کرنے کے برابر ہوتا ہے۔ شیشہ کے نقصانات پر جب ایک تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ شیشہ پینے والوں میں سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کی نسبت نیکوٹین کا لیول زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شیشہ نوشی کی وجہ سے نہ صرف منہ کے کینسر کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے، بلکہ مسوڑھوں کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
معدے کے مسائل
حقہ، شیشہ، اور سگریٹ نوشی کی صورت میں آپ تمباکو سانس کے ذریعے اپنے جسم کے اندر کھینچتے ہیں جو بہت سارے طبی مسائل کی وجہ بنتا ہے۔ شیشہ نوشی کو اگر روز مرہ کا معمول بنا لیا جائے یا اسے کثیر مقدار میں استعمال کیا جائے تو گیسٹرک کینسر کے خطرات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ شیشہ نوشی کی وجہ سے معدے کی تیزابیت کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جب کہ سینے کی جلن بھی شدت اختیار کر سکتی ہے۔ اس لیے جو لوگ معدے کی تیزابیت یا سینے کی جلن کا شکار ہوں، انہیں ہر صورت شیشہ نوشی سے گریز کرنا چاہیئے۔
جنسی مسائل
شیشہ نوشی کی عادت کی وجہ سے مردانہ کمزوری جیسے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں، مردانہ کمزوری کو گھریلو علاج کی مدد سے ختم کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر اس مسئلے کا علاج نہ کیا جائے تو بانجھ پن بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ شیشہ نوشی کی وجہ سے عورتوں کو بھی بعض جنسی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایک طبی تحقیق کے مطابق ان مردوں میں سپرم کی مقدار اور صحت بری طرح متاثر ہوئی جو باقاعدگی کے ساتھ شیشہ نوشی کرتے تھے، جب کہ شیشہ نوشی نہ کرنے والے افراد ایسے مسائل کا شکار نہیں تھے۔
دماغ کی بیماریاں
شیشہ میں کاربن مونو آکسائڈ اور کارسینو جینز سمیت بہت سے مضرِ صحت اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ کاربن مونو آکسائڈ کے استعمال سے براہِ راست دماغ پر منفی اثر پڑتا ہے، جس کی وجہ سے شیشہ نوشی کرنے والا فرد بے ہوشی کا بھی شکار ہو سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ شیشہ نوشی کی وجہ سے دماغ کی نس اچانک پھٹ سکتی ہے جو موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ شیشہ کی وجہ سے گنجا پن بھی لاحق ہو سکتا ہے، جب کہ گردن توڑ بخار کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دل کے مسائل
اس نشے کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں اضافہ ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے دل کے دورے اور اسٹروک کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شیشہ نوشی کی وجہ سے نسوں میں خون جم سکتا ہے اور دل کی شدید بیماریاں بھی لاحق ہو سکتی ہیں۔
وزن میں کمی
سگریٹ یا شیشہ نوشی کرنے والے اکثر افراد یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ انہیں بھوک نہیں نہیں لگتی۔ ان نشہ آور چیزوں کے مسلسل استعمال کی وجہ سے جسم کو حاصل ہونے والی نیکوٹین اور دوسرے مضرِ صحت اجزا کی وجہ سے بھوک کا قدرتی احساس کم ہو جاتا ہے۔ اس لیے شیشہ نوشی کرنے والے افراد کو وزن کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، حتی کہ ان کا وزن خطرناک حد تک کم ہو سکتا ہے۔ وزن میں کمی اور طبیعت میں بوجھل پن کی وجہ سے نیند کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس کے علاوہ چڑچڑا پن بھی لاحق ہو سکتا ہے۔
پھیپھڑوں کی بیماریاں
اگر شیشہ نوشی کی عادت مختصر مدت کے لیے بھی اپنائی جائے تو پھر بھی پھیپھڑوں کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کی ایسی بیماریوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو موت کی وجہ بن سکتی ہیں۔
حمل کے مسائل
اگر حاملہ خواتین شیشہ نوشی کی عادت ترک نہ کریں تو بچہ وقت سے پہلے پیدا ہو سکتا ہے، بچے کا پیدائش کے وقت وزن کم ہو گا، یا اسے پیدائش کے وقت سانس کی بیماریوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کینسر کے خطرات میں اضافہ
شیشہ کے استعمال سے کینسر کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے، معدے، مثانے، اور پھیپھڑوں وغیرہ کا کینسر لاحق ہو سکتا ہے۔
شیشہ نوشی کے مزید نقصانات کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے آپ کسی پلمونولوجسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں، آسانی کے ساتھ کسی بھی پلمونولوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔