Home General Health گلے کی خراش کے 11 مؤثر علاج

گلے کی خراش کے 11 مؤثر علاج

gale-ki-kharash-ka-ilaj
Spread the love

گلے کی خراش کو گلے کی سوزش بھی کہا جاتا ہے جو کہ ایک عام موسمی بیماری ہے، جو موسم بدلنے کی وجہ سے کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی ایسی چیز کھا لی جائے جو بہت زیادہ ٹھنڈی یا گرم ہو تو پھر بھی گلے کی خراش کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن، سگریٹ نوشی، معدے کی تیزابیت، اور خشک ہوا بھی گلے کی خراش کی وجہ بن سکتی ہے۔

گلے کی خراش کو خطرناک طبی علامت تو نہیں سمجھا جاتا، لیکن اس کی وجہ سے بے چینی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس علامت کا شکار افراد کو بولنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب کہ کچھ کھانے یا پینے کے دوران بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس مرض سے چھٹکارا پانا بہت آسان ہے۔

کچھ افراد کو گلے کی خراش سے چھٹکارا پانے کے لیے اینٹی بائیوٹک ادویات تجویز کی جاتی ہیں، تاہم ان ادویات کے استعمال سے زیادہ تر مریضوں کو غنودگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وہ روز مرہ کی سرگرمیاں انجام نہیں دے سکتے، اس لیے اس سے چھٹکارا پانے کے لیے کچھ گھریلو علاج تجویز کیے جاتے ہیں۔

گلے کی خراش کا علاج

گلے کی خراش کے لیے مندرجہ ذیل علاج نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

شہد

شہد کو نہ صرف گلے کی سوزش بہترین علاج سمجھا جاتا ہے بلکہ شہد سے اور بھی بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق شہد کھانسی کی بہت ساری ادویات کے نسبت زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔

اس کے علاوہ شہد میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو بیکٹیریا سے پہنچنے والے نقصان سے بچاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ شہد میں ایسی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جو زخم کی مندملی کے عمل کو تیز کرتی ہیں، جس کی وجہ سے گلے کی خراش سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔

چکن سوپ

چکن سوپ انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہے، اس میں موجود امائنو ایسڈز نظامِ تنفس کی سوزش کو کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چکن سے بنی ہوئی یخنی طبیعت کے بوجھل پن کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے کیوں کہ یہ توانائی سے بھرپور ہوتی ہے۔ گلے کی خراش لاحق ہونے کی صورت میں گرم یخنی استعمال کرنے سے اس طبی علامت کی شدت میں کمی آتی ہے۔ چکن سوپ کی وجہ سے گلے کی سوزش کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

میتھی دانہ کا استعمال

میتھی دانہ کے استعمال سے بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ یہ طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے میتھی دانہ کو چبایا جا سکتا ہے، اس کا تیل استعمال کیا جا سکتا ہے، یا اس سے بنی ہوئی چائے سے بھی طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ میتھی دانہ کو گلے کی خراش کا قدرتی علاج سمجھا جاتا ہے۔

طبی تحقیقات کے مطابق میتھی دانہ میں زخم کی مندملی کے عمل کو تیز کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ یہ بیکٹیریا کو بھی ختم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جو کہ گلے کی خراش اور سوزش کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میتھی دانہ میں اینٹی فنگل خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ تاہم طبی ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین کو گلے کی خراش سے چھٹکارا پانے کے لیے میتھی دانہ کو استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

سیب کا سرکہ

ایسیٹک ایسڈ کی وجہ سے سیب کے سرکہ میں بہت سی طبی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس لیے گلے کی خراش میں اس کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ گلے کی سوزش لاحق ہونے کی صورت میں اگر سیب کے سرکہ سے غرارے کیے جائیں یا اس کو پانی میں شامل کر کے پیا جائے تو یہ گلے میں خراش یا سوزش کی وجہ بننے والے بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے اور جراثیم کا بھی خاتمہ کرتا ہے۔ 

اس کے علاوہ سیب کے سرکے کے استعمال سے بلغم بھی نہیں بنتی۔ گلے کی خراش لاحق ہونے کی صورت میں بہترین اور مؤثر نتائج حاصل کرنے کے لیے سیب کے سرکے اور شہد کو پانی میں مکس کر کے استعمال کرنا چاہیئے۔

نمکین پانی سے غرارے

نمک ملے نیم گرم پانی سے غرارے کرنے سے بھی گلے کی خراش کی شدت میں کمی آتی ہے اور گلے میں جمع ہوئی رطوبت بھی خارج ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ غرارے کرنے سے گلے میں موجود بیکٹیریا کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔

ایک کپ پانی میں آدھا چمچ نمک شامل کر کے اسے گرم کر لیں اور پھر اس پانی کی مدد سے رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھنے کے بعد غرارے کریں۔ بہترین نتائج کے لیے کوشش کریں کہ غراروں کے عمل کو ہر تین گھنٹے بعد دہرائیں۔

پودینہ کی چائے

پودینہ سے بنے ہوئے قہوے یا چائے کو بھی گلے کی خراش میں مفید سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں موجود مینتھول گلے کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور بلغم کے خاتمے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ چوں کہ پودینہ میں اینٹی بیکٹیریل اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو کھانسی اور گلے کی خراش کو ختم کرتی ہیں۔ گلے کی خراش کے خلاف پودینے کی چائے کے بجائے اس کا تیل بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

لہسن

لہسن میں پائے جانے والے کمپاؤنڈ گلے کے انفیکشن اور سوزش کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، اس کے علاوہ لہسن کے استعمال سے بہت سے طبی فوائد بھی حاصل کیے جاتے ہیں۔

گلے کی خراش سے نجات حاصل کرنے کے لیے آپ لہسن کے ٹکڑے کو چوس سکتے ہیں یا اسے چبا بھی سکتے ہیں۔ اگر آپ کو لہسن کو ذائقہ ناگوار گزرے تو اس میں شہد یا زیتون کا تیل شامل کر لیں۔

گلِ بابونہ کی چائے

گلِ بابونہ کو کیمو مائل بھی کہا جاتا ہے جس میں گلے  کو سکون فراہم کرنے والی قدرتی خصوصیات پائی جاتی ہیں، کیوں کہ اس میں اینٹی آکیسڈنٹس سمیت بہت سے مفید کمپاؤنڈ اور اجزا پائے جاتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق گل بابونہ کی بھاپ لینے سے زکام اور گلے کی خراش کی شدت میں کمی آتی ہے، جب کہ اس سے بنی ہوئی چائے بھی نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔

گل بابونہ کے استعمال سے قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے جسم کو انفیکشن کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے اور نہایت کم وقت میں گلے کی خراش میں کمی آتی ہے۔

ملٹھی

ملٹھی کو قدیم زمانوں سے ایک قدرتی دوا کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ گلے کی خراش کی صورت میں ملٹھی کے ایک ٹکڑا لے کر اس کو تھوڑی دیر کے لیے چوس لیں، اس سے درد اور خراش کی شدت میں کمی آئے گی۔ ملٹھی میں اینٹی مائکروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں، جب کہ اس کے استعمال سے گلے کی خراش سے لاحق ہونے والے درد میں بھی کمی آتی ہے۔

بیکنگ سوڈا کے غرارے

عام طور پر گلے کی خراش سے نجات حاصل کرنے کے لیے نمکین پانی کے غرارے کیے جاتے ہیں، لیکن بیکنگ سوڈے کو پانی میں مکس کر کے غرارے کرنے سے بھی مفید نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ بیکنگ سوڈے ملے نیم گرم پانی کے غرارے کرنے سے گلے کو سکون ملتا ہے، بیکٹیریا کا خاتمہ ہوتا ہے، اور فنگس کی افزائش میں بھی کمی آتی ہے۔

نیشنل سنٹر آف انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ایک کپ نیم گرم پانی میں چمچ کا چوتھا حصہ بیکنگ سوڈا شامل کر کے غرارے کرنے سے بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں، مؤثر نتائج کے لیے ہر تین گھنٹے بعد بیکنگ سوڈے کو پانی میں شامل کر کے غرارے کریں۔

دیسی گھی اور کالی مرچ

کالی مرچ کے استعمال سے جسم میں موجود جراثیم کو خاتمہ ہوتا ہے اور گلے کی سوزش میں بھی کمی آتی ہے۔ کھانا کھانے کے بعد چٹکی بھر کالی مرچ کو دیسی گھی کے ایک چمچ میں شامل کر لیں اور پھر اسے گرم کریں۔ یہ مکسچر جب نیم گرم ہو جائے تو اسے پی لیں۔ اس نسخے کے استعمال کے فوری بعد گلے کی خراش کم ہونا شروع ہو جائے گی۔

گلے کی خراش کے یہ علاج اگر آپ کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوں تو آپ کو کسی ماہرِ امراضِ کان، ناک و گلہ سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی ماہرِ امراضِ کان، ناک و گلہ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Posts

Leave a Comment