گرم موسم کا آغاز یا ہوا میں نمی کم ہوتے ہی پسینہ زیادہ بہنے لگتا ہے، یا پھر کچھ گھنٹوں کے لیے سخت محنت کرنے کی وجہ سے جسم سے پسینہ زیادہ بہتا ہے۔ پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے جِلد کے مختلف مسائل لاحق ہونے لگتے ہیں۔ جِلد کے ان مسائل میں سے سب سے عام مسئلہ خارش ہے۔
خارش خطرناک طبی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر روزانہ نہایا جائے اور جراثیم کو ختم کرنے والا صابن استعمال کیا جائے تو خارش سے بچا جا سکتا ہے، اور اگر خارش لاحق چکی ہو تو اس کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر خارش کی وجہ سے جِلد پر سرخ دھبے یا نشانات ظاہر ہو جائیں تو یہ فنگل یا وائرل انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے۔
فنگل انفیکشن کی وجہ سے جِلد کی بے چینی اور سرخی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سوزش اور چھالوں کو بھی فنگل انفیکشن کی عام علامات سمجھا جاتا ہے۔ اس انفیکشن کی وجہ سے جِلد کی اوپر والی تہہ بھی اترنا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر فنگل انفیکشن پاؤں اور ہاتھ کی انگلیوں کو لاحق ہو جائے تو جلن کے احساس کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ کانوں کی فنگل انفیکشن بھی لاحق ہو سکتی ہے جو کہ کافی پریشانی کا باعث بنتی ہے۔
اگر مدافعتی نظام کمزور ہو جائے تو فنگل انفیکشن کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر ایسے ماحول میں رہا جائے جہاں فنگس بہت زیادہ ہو تو یہ انفیکشن آسانی کے ساتھ لاحق ہو سکتی ہے۔
Table of Contents
فنگل انفیکشن کا علاج
فنگل انفیکشن لاحق ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل گھریلو علاج نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں
دہی اور پروبائیوٹکس کا استعمال
دہی اور پروبائیوٹکس غذاؤں میں ایسے مفید بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو کہ فنگل انفیکشن کی کئی علامات کے خلاف مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا ایسے جراثیموں کو ختم کرتے ہیں جو فنگل یا وائرل انفیکشن کی وجہ بنتے ہیں۔ دہی ایک نہایت ہی مفید غذا ہے جو کہ نہ صرف فائدہ مند بیکٹیریا سے بھرپور ہوتی ہے بلکہ جسم کو دیگر کئی نیوٹرنٹس بھی مہیا کرتے ہیں۔ اس لیے دہی کو فنگل انفیکشن کے خلاف مؤثر نتائج حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ کئی دیگر غذاؤں کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تا کہ پروبائیوٹکس کو متوازن مقدار میں حاصل میں کیا جا سکے۔ اگر ان غذاؤں سے متوازن مقدار میں پروبائیوٹکس حاصل نہ کیے جا سکیں تو آپ کو ایسے سپلیمنٹس استعمال کرنے چاہیں جو پروبائیوٹکس سے بھرپور ہوں۔ ان سپلیمنٹس کے مضر صحت اثرات سے بچنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان کو اپنے ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق استعمال کیا جائے۔
ہلدی
ہلدی اینٹی مائیکروبیل اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات سے بھرپور ایک مصالحہ ہے جو کہ فنگل انفیکشن کے خلاف نہایت مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
جسم کا جو حصہ فنگل انفیکشن کا شکار ہو، وہاں پر ہلدی اور پانی کا مکسچر لگائیں۔ زیادہ مؤثر نتائج کے لیے ہلدی کو نیم گرم پانی میں شامل کر کے بھی جِلد پر بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ فنگل انفیکشن سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہلدی کی چائے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
طبی مسائل سے نجات حاصل کرنے کے لیے مختلف تہذیبوں میں ہلدی کو سینکڑوں سالوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ فنگل انفیکشن لاحق ہونے کی صورت میں اگر ہلدی کو چند دنوں تک استعمال کیا جائے تو مؤثر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
لہسن
لہسن کو بھی سینکڑوں سالوں سے مختلف طبی مسائل کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سبزی کا استعمال فنگل انفیکشن کے خلاف نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ لہسن کے استعمال سے فنگل انفیکشن کی مختلف علامات میں کمی آتی ہے۔
جِلد کے مختلف حصوں سے فنگل انفیکشن سے نجات حاصل کرنے کے لیے لہسن کا پیسٹ بنا کر جِلد پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس پیسٹ میں اگر ناریل کا تیل بھی شامل کر لیا جائے تو زیادہ مؤثر نتائج حاصل ہوں گے۔ اس پیسٹ کو جِلد پر دو گھنٹوں کے لیے لگا رہنے دیں اور پھر دھو لیں۔ یہ پیسٹ دن میں دو مرتبہ جِلد پر لگائیں۔
اگر لہسن کے پیسٹ کی وجہ سے سوزش یا جِلد کی سرخی کا سامنا کرنے پڑے تو فوری طور پر جِلد کو دھو لیں اور دوبارہ اس پیسٹ کو جِلد پر مت لگائیں۔
سیب کا سرکہ
سیب کے سرکے میں بھی اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر حضرات کے مطابق اگر اگر دو چمچ سیب کا سرکہ لے کر اس نیم گرم پانی میں مکس کر کے پی لیا جائے تو فنگل انفیکشن کی شدت میں کمی آ سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ سیب کے سرکے کو پانی کیں شامل کر کے جِلد پر بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اگر آپ فنگل انفیکشن کے خلاف مؤثر نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سیب کے سرکے کو پانی میں مکس کر کے جِلد پر تین دفعہ لگائیں۔
وٹامن سی کا استعمال
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ مدافعتی نظام کمزور ہونے کی وجہ سے فنگل انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی میں اضافہ کرنے کے لیے ہمیں ایسی غذائیں استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ وٹامن سی سے بھرپور ہوں۔
ان غذاؤں کے استعمال سے جسم کو وٹامن سی متوازن مقدار میں حاصل ہوتا ہے جس سے مدافعتی نظام کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی میں اضافہ ہونے سے فنگل انفیکشن سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے علاوہ جِلد کی فنگل انفیکشن سے نجات حاصل کرنے کے لیے کچھ کریمیں بھی تجویز کی جاتی ہیں جو کہ مؤثر نتائج کی حامل ہوتی ہیں۔ یہ کریمیں فنگل انفیکشن کی علامات کو مدِنظر رکھتے ہوئے تجویز کی جاتی ہیں۔ ان کریموں میں ہائڈروزول، ٹربیڈرم، اور بیٹاڈرم وغیرہ شامل ہیں۔
فنگل انفیکشن کے یہ علاج اگرآپ کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوں تو آپ کو کسی ڈرماٹالوجسٹ سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی بھی ڈرماٹالوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔