تقریباً دنیا کے ہر ملک میں بڑے پیمانے پر ادویات کو ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر استعمال کرنے کا رواج ہے۔ مثال کے طور پر لوگوں کو کوئی طبی علامت لاحق ہوتی ہے تو وہ اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق فارمیسی سے جا کر ادویات خرید لیتے ہیں۔
اگر کوئی دوا خاص طور پر ان کو لاحق مرض کی ہو تو علامات میں افاقہ ہوتا ہے ورنہ ان ادویات کے استعمال سے نہ صرف پہلے سے موجود طبی علامات میں بگاڑ آتا ہے بلکہ کئی دوسری علامات بھی لاحق ہو جاتی ہیں۔ ان علامات میں سب سے عام علامت ڈائریا ہوتی ہے۔
مختلف امراض کے لیے جو ادویات سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں وہ اینٹی بائیوٹک ہیں۔ یہ ادویات بخار سے لے کر گردوں کی سوزش اور انفیکشن تک مختلف امراض کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ یہاں پر ایک سوال یہ ابھرتا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کن ادویات کو کہا جاتا ہے؟
Table of Contents
اینٹی بائیوٹک کیا ہے؟
اینٹی بائیوٹک ایسی ادویات (ٹیبلیٹس، کیپسولز، سیرپ، انجیکشنز) کو کہا جاتا ہے جو بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہونے والے امراض کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ اینٹی بائیوٹک ادویات کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔ ان میں سے ہر قسم بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہونے والی مخصوص انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اگر اینٹی بائیوٹک کی ایک قسم ایسے مرض کے لیے استعمال کی جائے جس کے لیے وہ مؤثر نہیں ہے تو مرض میں کمی آنے کے بجائے شدت آئے گی۔ اس کے علاوہ غیر ضروری اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرنے کی وجہ سے معدہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں اینٹی بائیوٹک ادویات کو سب سے زیادہ غیر ضروری طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اینٹی بائیوٹک کا غیر ضروری استعمال
اینٹی بائیوٹک کے غیر ضروری استعمال کے متعلق پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں ایک طبی تحقیق کی گئی۔ اس تحقیق کے مطابق زیادہ تر لوگ مرض کی تشخیص کے بغیر اینٹی بائیوٹک استعمال کر رہے تھے۔ تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج کے مطابق مریض سپروفلاکسسن نامی اینٹی بائیوٹک دوا استعمال کر تے تھے۔
مریض یہ دوا کھانسی، ناک بہنے، زکام، اسہال، گلے کی خراش، اور بخار کے علاج کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ لیکن حیران کن طور یہ دوا یعنی سپروفلاکساسن ان میں سے کسی بھی مرض کے علاج کے لیے استعمال نہیں کی جاتی۔
اس نتیجے کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین نے یہ تجویز دی تھی کہ حکومت پاکستان کو اینٹی بائیوٹک ادویات کی غیر ضروری فروخت پر پابندی لگانی چاہیئے۔ اس ضمن میں فارمیسیز اور میڈیکل اسٹورز کو یہ ہدایات جاری کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر کسی بھی قسم کی اینٹی بائیوٹک فروخت کرنے سے گریز کریں۔
اس کے علاوہ پاکستان جیسے ممالک میں گلے کی خراش یا سوزش کے لیے لیووفلاکساسین نامی اینٹی بائیوٹک استعمال کی جاتی ہے۔ تقریباً ہر فرد یہ دوا ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر استعمال کرتا ہے۔ ڈاکٹر کرنل (ر) شہزاد خرم دورانی کے مطابق سپروفلاکسسن کی طرح یہ دوا بھی گلے کی خراش کے لیے علاج کے لیے مؤثر نہیں ہے اور اس کا استعمال نہایت غیر ضروری ہوتا ہے۔
اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال سے اموات
ان ادویات کے استعمال سے نہ صرف معمولی طبی علامات ظاہر ہوتی ہیں بلکہ کئی لوگوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں ایک شخص اینٹی بائیوٹک کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتا ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ستر فیصد پاکستانی اینٹی بائیوٹک ادویات کو غیر ضروری طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اینٹی بائیوٹک کے غیر ضروری استعمال کی وجہ سے جسم میں اینٹی بائیوٹک مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے۔
اینٹی بائیوٹک مزاحمت کیا ہے؟
عام طور پر اینٹی بائیوٹک کے استعمال سے جسم میں انفیکشنز کی وجہ بننے والے بیکٹیریا ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جب ان ادویات کے استعمال سے بیکٹیریا ختم نہیں اور نہ ہی یہ ادویات بیکٹیریا پر اثر انداز ہوتی ہیں تو اسے اینٹی بائیوٹک مزاحمت کہا جاتا ہے۔
اینٹی بائیوٹک مزاحمت کی وجہ سے جسم میں بیکٹیریا کی مزاحمت جاری رہتی ہے جس سے انفیکشنز میں شدت آتی ہے۔ اگر انفیکشنز میں شدت آ جائے تو انہیں کنٹرول کرنا کافی مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔
بختاور امین ہسپتال ملتان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص غیر ضروری طور اینٹی بائیوٹک ادویات کو استعمال کرتا ہے تو بیکٹیریا پر اینٹی بائیوٹک ادویات کا اثر کم ہونا شروع جاتا ہے۔ اس کے علاوہ غلط اینٹی بائیوٹک استعمال کرنے سے بیکٹیریا طاقتور ہوتے ہیں جو شدید طبی مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال کے مضر صحت اثرات
اینٹی بائیوٹک کو ڈاکٹر کے نسخے یا مشورے کے مطابق استعمال کرنے سے مضرِ صحت خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم خود ساختہ طور یہ ادویات استعمال سے اثرات شدید ہو سکتے ہیں۔ عام طور اینٹی بائیوٹک کے استعمال سے اسہال، متلی، اور قے وغیرہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ مضرِ صحت اثرات تھوڑے وقت کے لیے نمودار ہوتے ہیں اور خود بخود ختم ہو جاتے ہیں، لیکن کبھی کبھار ان اثرات کو ختم کرنے کے لیے مزید ادویات کے استعمال کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال سے کچھ الرجک ری ایکشنز بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔ ان ری ایکشنز میں جِلد کی خارش، کھانسی، سانس لینے میں مشکلات، اور گلے کی خراش شامل ہے۔ اینٹی ہسٹامائن ادویات کے استعمال سے یہ ری ایکشنز آسانی کے ساتھ ختم ہو جاتے ہیں۔
اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال اور ان کے متعلق تفصیل سے معلومات حاصل کرنے کے لیے ماہرینِ صحت سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ آسانی کے ساتھ کسی بھی ماہرِ صحت سے رابطہ کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے ڈاکٹرز کے ساتھ رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔