Home Diseases and Disorders کیلشیم کی کمی کی 10 علامات اور ان کا علاج

کیلشیم کی کمی کی 10 علامات اور ان کا علاج

calcium ki kami
Spread the love

کیلشیم انسان جسم میں پایا جانے والا ایک نتہائی اہم منرل ہے جو دانتوں، ہڈیوں، اور پٹھوں کی صحت کو بہتر کرنے  کے ساتھ ساتھ پورے جسم کو بھی فعال رکھتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انسانی جسم خود بخود کیلشیم نہیں بنا سکتا۔ اس منرل کو حاصل کرنے کے لیے مختلف غذاؤں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ہر روز ایک گلاس دودھ پینے سے جسم کو مطلوبہ مقدار میں یہ منرل حاصل ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ کئی دوسری غذاؤں جیسا کہ خشخاش کے استعمال سے بھی اس منرل کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس منرل سے بھرپور غذاؤں کی تفصیل سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ انسانی جسم کو اس کی کمی کیوں لاحق ہوتی ہے اور اس کی علامات کون کون سی ہیں اور کون کی غذاؤں سے اس کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔

کیلشیم کی کمی کی وجوہات کیا ہیں؟

عمر بڑھنے کے ساتھ زیادہ تر افراد کو اس منرل کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کمی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں
جینیاتی مسائل –
لمبے عرصے سے ایسی غذاؤں کو استعمال نہ کرنا جن میں یہ منرل پایا جاتا ہے –
ایسی ادویات کا استعمال جو جسم میں کیلشیم کو  جذب ہونے سے روکتی ہیں –
ہارمونز میں تبدیلی (خاص طور پر خواتین میں) –
ایسی غذاؤں سے الرجی جن میں یہ منرل وافر مقدار میں پایا جاتا ہے –

کیلشیم کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

تمام عمر کے افراد کا اس بات کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ وہ ہر روز اس منرل کی مطلوبہ مقدار ضرور حاصل کریں۔قومی ادارہ صحت کے مطابق 1 سے 6 ماہ کے بچوں کو ہر روز 200 ملی گرام، 7 سے 12 مہینوں کے بچوں کو 260 ملی گرام، 1 سے 3 سال کے بچوں کو 700 ملی گرام، 4 سے 8 سال کے بچوں کو 1000 ملی گرام، اور 9 سے 18 سال کے بچوں کو 1300 ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس منرل کی کمی کے وجوہات جاننے کے بعد یہ جاننا بھی انتہائی ضروری ہے کہ آپ اس کی کمی کی کون سی علامت کا سامنا کر رہے ہیں۔ کیوں کہ زیادہ تر افراد اس کی علامات پر توجہ نہیں دیتے اور غیر صحت مندانہ زندگی گزارتے ہیں۔

اگر آپ بھی کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں اور وجہ سمجھنے سے قاصر ہیں تو آج ہی ڈاکٹر افضل حسین سے رابطہ کریں جو ایک ماہر آرتھوپیڈک سرجن ہیں اور لاہور میں ٣٦ سال سے کام کر رہے ہیں۔

یہ ضروری نہیں ہے کہ تمام افراد میں اس منرل کی کمی کی ایک ہی علامت سامنے آئے۔ کچھ افراد کو ایک علامت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو بعض لوگوں کو ایک سے زیادہ علامات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

پٹھوں میں اکڑن

پٹھوں کا اکڑنا اس منرل کی کمی کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے۔ اگر دن میں ایک بار  پٹھوں میں اکڑن محسوس ہو تو عام طور پر اسے کیلشیم کی کمی کی علامت نہیں سمجھا جاتا۔ لیکن اگر دن میں کئی بار اس اکڑن کا سامنا کرنا پڑے تو یہ اس منرل کی کمی کی علامت ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہاتھوں یا ٹانگوں کا سن ہو جانابھی اس منرل کی کمی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ ہاتھ یا پاؤں سن ہو جاتے ہیں یا ان میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے تو یہ کیلشیم کی کمی علامات ہو سکتی ہیں۔

ہر وقت سستی اور غنودگی

جب جسم میں کیلشیم مطلوبہ مقدار سے کم ہو تو اکثر سستی اور غنودگی طاری رہتی ہے تا کہ اس منرل کی متوازن سطح برقرار رہ سکے۔  انسانی جسم مخصوص مقدار میں اس منرل کو جذب کر سکتا ہے اس لیے زیادہ کھانے سے یہ کمی دور نہیں ہوتی جب کہ سارا دن کھانے کی  تھوڑی تھوڑی مقدار کا استعمال انتہائی ضروری ہوتاہے۔

نیند کے مسائل

یہ منرل خوش گوار اور پر سکون نیند میں مدد دینے والے کیمیکل میلا ٹونن کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں یہ منرل حاصل نہ تو میلاٹونن کا اخراج نہیں ہو پاتا جس کے نتیجے میں انسان پر سکون نیند سے محروم ہو جاتا ہے۔

کمزور ناخن

اس منرل کی سب سے عام علامت ناخنوں کی کمزور ی اور بھربھرا پن ہے۔ اگر اکثر کسی کے ناخن ٹوٹ جاتے ہیں اور صحیح طرح سے اگتے بھی نہیں تو یہ کیلشیم کی کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔

بلڈ پریشر میں اضافہ

کچھ طبی تحقیقات کے مطابق جسم میں اس منرل کی متوازن مقدار بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ منرل خون کی شریانوں کو صحت مند رکھتا ہے اور خلیات اور اعصاب کے سگنلز کی منتقلی میں بھی مفید ہوتا ہے۔

دانتوں اور ہڈیوں کے مسائل

جسم میں 99 فیصد کیلشیم ہڈیوں اور دانتوں میں پایا جاتا ہے۔  اگر اس منرل کی کمی ہو جائے تو جسم ہڈیوں اور دانتوں سے مطلوبہ کیلشیم حاصل کرنا شروع دیتا ہے، جس سے دانت اور ہڈیاں کمزور ہو جاتے ہیں اور معمولی چوٹ سے ٹوٹ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ اگر چھوٹے بچوں میں اس منرل کی کمی ہو جائے تو ان کے دانت دیر سے نکلتے ہیں۔

حیض سے پہلے درد

حیض سے پہلے درد کی ایک وجہ اس منرل کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ کچھ طبی تحقیقات کے مطابق جن خواتین کو حیض سے درد کی شکایت لاحق تھی، ان کے روزانہ 500 ملی گرام کیلشیم حاصل کرنے سے درد میں کمی واقع ہوئی۔  اس درد کے کم ہونے کے ساتھ خواتین کے کام کرنے کی صلاحیت میں بھی بہتری آتی ہے۔

سرچکرانا

سر چکرانا مختلف امراض کی علامت ہو سکتا ہے مگر جسم میں اس منرل کی شدید کمی بھی سر چکرانے کا باعث بنتی ہے۔

یاداشت کی کمزوری

چوں کہ اس منرل کی کمی سے ہر وقت تھکاوٹ کا احساس رہتا ہے جس کی وجہ سے چیزوں کا کو یاد رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ڈپریشن

میڈیکل ماہرین کے مطابق کیلشیم کی کمی ہمارے موڈ میں آنے والی تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہے جس کی وجہ سے مختلف دماغی مسائل جیسا کہ ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کیلشیم کی کمی کی وجوہات جاننے کے بعد فوری طور پر اس کمی کو دور کرنے کے لیے مختلف غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے جن میں یہ منرل وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

کون سی غذائیں کیلشیم سے بھرپور ہیں؟

اس منرل کی کمی چوں کہ خطرناک بیماری نہیں ہے اس لیے آسانی کے ساتھ اس کمی کو کیلشیم سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے پورا کیا جا سکتا ہے۔

بیج

خشخاش، اجوائن، اور تِل جیسے بیجوں میں قدرتی منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر خشخاش کے ایک چمچ میں 127 ملی گرام کیلشیم ہوتا ہے جب کہ تِلوں کے ایک چمچ میں اس منرل کی مقدار 9 گرام ہے۔

دہی

دہی اس منرل کا بہترین ذریعہ ہے جب کہ اس میں پروبائیوٹکس بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں جو کہ مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں۔  ایک کپ دہی (245 گرام) میں 23 فیصد تک کیلشیم موجود ہوتا ہے۔

لوبیہ اور دالیں

لوبیہ اور دالیں فائبر، پروٹین، اور کچھ نیوٹرینٹس جیسا کہ پوٹاشیم، زنک، میگنیشیم، اور کیلشیم کا قدرتی ذریعے ہوتی ہیں۔  جن کے باقاعدہ استعمال سے ان نیوٹرینٹس کی کمی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

سبز پتوں والی سبزیاں

سبز پتوں والی سبزیاں صحت کے لیے بہت مفید  ہوتی ہیں کیوں کہ ان میں کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پکی ہوئی ایک کپ (190 گرام)  سبزی میں 268 ملی گرام کیلشیم ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ پالک  ایسے اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے جو جسم میں اس منرل کی جاذبیت کو بڑھاتے ہیں۔

پنیر

پنیر کیلشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے۔ 28 گرام نرم پنیر میں اس منرل کی مقدار 52 ملی گرام ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جسم بآسانی دودھ سے بنی ہوئی اشیاء سے کیلشیم جذب کرتا ہے۔ان غذاؤں کے استعمال کے بعد زیادہ تر افراد میں کیلشیم کی کمی کی علامات کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ لیکن اگر آپ کی علامات بہتر نہیں ہوتیں تو آپ کو کسی معالج سے مشورہ درکار ہو گا اور یہ مشورہ اب آپ آسانی کے ساتھ ہیلتھ وائر کے پلیٹ فارم سے حاصل کر سکتے ہیں۔

Related Posts

Leave a Comment