Home Dental Health دانت کے درد کے 13 علاج جو بے چینی کو ختم کریں

دانت کے درد کے 13 علاج جو بے چینی کو ختم کریں

Dant Dard Ka Ilaj
Spread the love

بہت سارے لوگوں کو دانت کے درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ غیر متوازن غذاؤں کے استعمال کی وجہ سے ان کے دانت کمزور ہو جاتے ہیں اور کوئی ٹھنڈی یا گرم چیز استعمال کرنے سے دانتوں میں درد محسوس ہوتا ہے۔

دانت درد کی وجہ سے انسان شدید بے چینی کا شکار ہو جاتا ہے کیوں کہ درد کے دوران انسان کچھ بھی کھانے پینے سے قاصر ہوتا ہے، اور اگر دانت کے درد کی وجوہات کا تدارک نہ کیا جائے تو یہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق دانت درد کی بنیادی وجوہات میں دانتوں کا انفیکشن، مسوڑھوں کے مسائل، اور دانت کا ٹوٹ جانا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ معمولی چوٹ کی وجہ سے بھی دانت درد کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈینٹسٹ کے مطابق دانتوں کے درد سے بچنے کے لیے کچھ حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔ سب سے اہم تدبیر یہ ہے کہ کھانے کے بعد دانتوں کو ہر صورت برش کیا جائے، کیوں کہ کھانے بعد اکثر ذرات دانتوں سے چپک جاتے ہیں جس کی وجہ سے کیویٹی اور دانتوں کے انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ اگر آپ کسی ایسی جگہ پر کھانا کھائیں جہاں پر دانتوں کو برش کرنے کی سہولت نہ ہو تو اچھی طرح کلی کر لینی چاہیئے تا کہ دانتوں سے چپکے ہوئے ذرات سے نجات حاصل کیا جا سکے۔

دانت کے درد کا علاج

دانت درد لاحق ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے آسانی کے ساتھ چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

لیموں

دانت کے درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے لیموں نہایت مفید ثابت ہوتا ہے کیوں کہ یہ وٹامن سی اور سٹرک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے۔ دانتوں کے درد کو کم کرنے کے لیے لیموں ایک چھوٹے ٹکڑے کو دانتوں کے درمیان رکھا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ دانت درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے اس کا رس بھی پیا جا سکتا ہے، چوں کہ اس کا رس کھٹا ہوتا ہے اس لیے اس کے رس کو پانی میں شامل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

نمکین پانی سے غرارے

بہت سارے لوگوں کو نمکین پانی کے غرارے کرنے سے دانت کے درد سے چھٹکارا ملتا ہے، کیوں کہ نمک میں انفیکشن کو ختم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ نمکین پانی سے غرارے کرنے سے دانتوں میں رہ جانے والے غذا کے ذرات سے بھی نجات ملتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ نمکین پانی سے غرارے کرنے سے مسوڑھوں کی سوزش کو بھی کم کیا جا سکتا ہے، جب کہ منہ کے چھالے بھی ختم ہوتے ہیں۔ ایک گلاس نیم گرم پانی میں چائے کا آدھا چمچ نمک شامل کر کے غرارے کیے جا سکتے ہیں۔

پودینے کا قہوہ

پودینے سے بنے ہوئے قہوہ کا ذائقہ نہ صرف خوش گوار ہوتا ہے بلکہ اس میں درد والی جگہ کو سُن کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

دانت کے درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے پودینے کے خشک کو پتوں کو لے کر ایک کپ گرم پانی میں شامل کریں اور ان کو بیس منٹ تک ڈبوئے رکھیں۔ جب یہ قہوہ ٹھنڈا ہو جائے تو اس کو پی لیں یا اس سے غرارے کر لیں، دونوں صورتوں میں ہی یہ دانت کے درد کے خلاف مفید ثابت ہو گا۔

اس کے ساتھ ساتھ چائے کی پتیوں کو بھی دانت درد کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس مقصد کے لیے آپ ٹی بیگ کو درد کا شکار دانتوں پر رکھا جا سکتا ہے۔

ہائڈروجن پرآکسائڈ

ہائڈروجن پرآکسائڈ سے غرارے کرنے سے بھی دانت کے درد کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ اس سے غرارے کرنے سے منہ میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کا خاتمہ ہوتا ہے اور دانتوں پر جمی ہوئی پلیک کو بھی ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مسوڑھوں سے رسنے والے خون میں بھی کمی آتی ہے۔

دانت درد کی شدت کو کم کرنے لیے ہائڈروجن پرآکسائڈ اور پانی کو برابر مقدار میں مکس کر لیں اور اس سے غرارے کریں، تاہم اس مکسچر کو نگلنے سے ہر صورت گریز کریں، کیوں کہ اس معدے کے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔

لہسن

ہزاروں سالوں سے لہسن کو اس کی طبی افادیت کی وجہ سے استعمال کیا جا رہا ہے کیوں کہ اس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لہسن درد کو کم کرنے والی خصوصیات کا بھی حامل ہوتا ہے۔

لہسن کے استعمال سے نہ صرف نقصان دہ بیکٹیریا کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ پلیک میں بھی واضح کمی آتی ہے۔ دانت کے درد سے چھٹکارا پانے کے لیے لہسن کا پیسٹ بنا کر متاثرہ دانتوں پر رکھیں، لہسن کی افادیت میں اضافہ کرنے کے لیے آپ اس میں نمک بھی شامل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لہسن کو چبا کر بھی درد کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔

لونگ

لونگ کو جسم کے مختلف حصوں میں درد کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں ایسا جز پایا جاتا ہے جس میں درد کا شکار حصے کو سُن کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

دانت درد کے علاج کے لیے لونگ کے تیل کو استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم اس تیل کو براہِ راست زبان پر لگانے سے گریز کریں۔ اس کے برعکس روئی کے چھوٹے سے گولے کو لونگ کے تیل میں بھگو کر متاثرہ دانتوں پر رکھیں، روئی کو اس وقت تک دانتوں پر لگا رہنے دیں جب تک درد کی شدت میں کمی نہ آ جائے۔

برف

برف کی مدد سے بھی دانت درد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ برف کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کو کپڑے میں لپیٹ کر پندرہ منٹ کے لیے متاثرہ دانتوں پر رکھیں تا کہ وہ جگہ سُن ہو جائے۔ متاثرہ دانت کے اردگرد والی جگہ سُن ہو جائے تو درد میں واضح کمی آئے گی۔

بہترین ٹوتھ پیسٹ

دانتوں کے درد سے بچنے اور اس میں کمی لانے کے لیے ایسا ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا چاہیئے جو خاص طور پر حساس دانتوں کے لیے بنایا گیا ہو۔ باقاعدگی کے ساتھ ایسے ٹوتھ پیسٹ کو استعمال کرنے سے نہ صرف ٹھنڈی اور گرم چیزیں دانتوں پر اثر انداز نہیں ہوں گی بلکہ دانتوں کے درد میں بھی واضح کمی آئے گی۔

کوشش کریں کہ دانتوں کی صفائی کے لیے نرم برش استعمال کیا جائے تا کہ آپ کے دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان نہ پہنچے۔

امرود کے پتے

امرود کے پتوں میں سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ امرود کے پتے اینٹی مائیکروبیل خصوصیات کے بھی حامل ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے منہ کی صحت میں بہتری آ سکتی ہے۔

دانت کے درد سے چھٹکارا اور منہ کی صحت میں بہتری لانے کے لیے امرود کے پتوں کو پیس کر پانی میں ابال لیں اور پھر اس پانی کو ماؤتھ واش کے طور پر استعمال کریں۔

ایلو ویرا

ایلو ویرا کو جِلد کے معمولی زخموں اور دانت کے درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایلو ویرا جیل کی مدد سے مسوڑھوں کی صحت میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔

دانت کے درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے ایلو ویرا جیل کو متاثرہ جگہ پر لگا کر آہستہ آہستہ مساج کیا جا سکتا ہے۔

ونیلا کا عرق

ونیلا کے عرق کی مدد سے بھی دانت درد کی شدت کو بھی کم کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ اس کے استعمال سے درد والی جگی سُن ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ونیلا عرق میں اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جس سے مندملی کے پراسس میں تیزی آتی ہے۔

دانت کے درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے روئی کو ونیلا عرق میں بھگو کر متاثرہ جگہ پر رکھیں، جس سے درد کی شدت میں کمی آئے گی۔

تھائیم

تھائیم کو جنگلی پودینہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی مدد سے دانت کے درد کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے کیوں کہ اس میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

دانت کے درد سے چھٹکارا پانے کے لیے تھائیم کے تیل کو استعمال کیا جا سکتا ہے، تھائیم کے تیل کو پانی میں شامل کر کے آپ ماؤتھ واش کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

گرم کپڑا

کپڑے کو استری یا چولھے کی مدد سے گرم کر گال پر رکھنے سے بھی درد کی شدت میں بھی کمی آئے گی، تاہم یہ خیال رکھیں کہ کپڑا بہت زیادہ گرم نہ ہو، کیوں کہ اس آپ کی گالوں کی جِلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دانت کے درد کے یہ علاج اگر آپ کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوں تو آپ کو کسی ڈینٹسٹ سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی بھی ڈینٹسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Videos

Related Posts

Leave a Comment