کوئی بھی بیماری لاحق ہونے کی صورت میں عام طور پر ڈاکٹر حضرات کی جانب سے پہلی تجویز یہ دی جاتی ہے کہ مریض کو اپنی خوراک تبدیل کرنی چاہیئے۔ خاص طور پر دل کے مریضوں کے لیے خوراک میں تبدیلی لانا نہایت ضروری ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ غیر صحت مندانہ خوراک ہارٹ اٹیک اور خون کی شریانوں میں پلیک بننے کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس کے علاوہ غیر صحت مند غذائیں جو دل کے طبی مسائل کی وجہ بننے والی دیگر بیماریوں کی وجہ بنتی ہیں، ان کو بھی ترک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ان غذاؤں کی وجہ سے موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، اور ذیابیطس جیسے امراض لاحق ہو سکتے ہیں، اور یہ امراض براہِ راست دل کی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
دل کی بیماریوں کے مریضوں کو ان طبی مسائل سے بچانے کے لیے خوراک میں تبدیلی کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس خوراک پر باقاعدگی کے ساتھ عمل کرنے سے دواؤں کی افادیت میں بھی اضافہ ہو سکتا پے، جس سے دل کی بیماریوں کا مریض صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔
عمومی طور پر دل کی بیماریوں کی شدت اور مریض کی عمر سمیت تجویز کردہ ادویات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے غذائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ کارڈیالوجسٹ کہتے ہیں کہ ان غذاؤں کے استعمال سے مریض کے جسم میں نیوٹرنٹس، وٹامنز، اور منرلز کی مقدار متوازن رہتی ہے جس سے مریض کے لیے صحت مند زندگی کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔
Table of Contents
دل کے مریض کی خوراک
اگر آپ دل کے کسی مرض میں مبتلا ہیں تو مندرجہ غذاؤں کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے سے آپ کی صحت میں بہتری آ سکتی ہے۔ یہ غذائیں مندرجہ ذیل ہیں جو کہ دل کے مریض کے لیے بہترین خوراک ثابت ہوں گی۔
مچھلی کا استعمال
دل کی صحت کے لیے مچھلی کے فوائد سے یقیناً آپ آگاہ ہوں گے۔ اگر آپ مچھلی کے فوائد سے نا واقف ہیں تو آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ مچھلی ان غذاؤں میں شامل ہے جو دل کی صحت کے لیے سب سے زیادہ مفید سمجھی جاتی ہیں۔ خاص طور پر مچھلی کی کچھ اقسام دل کے لیے زیادہ مفید ثابت ہوتی ہیں۔مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق، اومیگا تھری فیٹی ایسڈ جسم میں ٹرائی گلیسرائڈ کے لیول کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور سوزش میں بھی کمی لاتے ہیں، جس سے دل کی صحت میں بہتری آتی ہے۔اس لیے طبی ماہرین کی جانب سے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی کو ضرور استعمال کرنا چاہیے، تاہم یہ خیال رہے کہ مچھلی کی مقدار متوازن ہو۔ مچھلی کی اقسام جیسا کہ سامن، ٹراؤٹ، اور میکرل وغیرہ آپ کے لیے بہترین ثابت ہوں گی۔
پھلوں اور سبزیوں کے استعمال میں اضافہ
دل کی صحت میں بہتری لانا اور اسے برقرار رکھنا قدرے مشکل ثانت ہو سکتا ہے اگر آپ روز مرہ زندگی میں پھل اور سبزیاں استعمال نہیں کرتے۔ پھلوں اور سبزیوں میں کیلوریز کم مقدار میں پائی جاتی ہیں، جب کہ ان میں ڈائیٹری فائبر بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان چیزوں میں ایسی اجزاء پائے جاتے ہیں جو دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اگر آپ پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کو یقینی بنائیں گے تو آپ کے جسم کو کم اور فائدہ مند کیلوریز حاصل ہوں گی جو صحت پر مفید اثرات مرتب کریں گے۔ پھلوں اور سبزیوں میں سے بھی ان بھی سبزیوں اور پھلوں کو استعمال کریں جن میں سوڈیم کم مقدار میں پایا جاتا ہو اور جو پانی اور جوسز سے بھرپور ہوں۔
اس کے ساتھ ساتھ دل کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے مشروب بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ مشروب دل کی صحت کو بہتر بنانے کے علاوہ کئی بیماریوں کے خطرات کو بھی کم کریں گے۔
مزید پڑھیں: دل کے لیے مفید مشروب
غیر صحت مند فیٹس کے استعمال میں کمی
سیچوریٹڈ اور ٹرانس فیٹ کا شمار ان فیٹس میں ہوتا ہے جو صحت کے لیے مفید نہیں سمجھے جاتے، کیوں کہ ان فیٹس کے استعمال سے کئی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان بیماریوں میں دل کے طبی مسائل بھی شامل ہیں۔
اگر آپ سیچوریٹڈ اور ٹرانس فیٹ کے استعمال میں کمی لاتے ہیں تو اس سے خون میں کولیسٹرول کے لیول کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور خون کی شریانوں میں پلیک جمنے کے خطرات میں بھی آئے گی۔ اگر آپ ان فیٹس کے استعمال کو جاری رکھتے ہیں تو خون میں کولیسٹرول کا لیول بڑھنا شروع ہو جائے گا اور شریانوں میں پلیک بننے کے خطرات میں اضافہ ہو گا، جو بالآخر دل کی بیماریوں کی وجہ بنے گا۔
اس کے علاوہ سیچوریٹڈ اور ٹرانس فیٹ کے استعمال سے ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ان خطرات کے پیش نظر شفاء انٹرنیشنل ہسپتال سے تعلق رکھنے والے کارڈیالوجسٹ دل کے مریضوں کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایسی چیزوں کے استعمال میں کمی لائیں جن میں فیٹس کی یہ دونوں اقسام بھرپور مقدار میں پائی جاتی ہیں۔
سوڈیم کے استعمال کو کم کریں
سوڈیم کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں جو کہ دل کی بیماریوں کی بڑی وجہ سمجھی جاتی ہیں۔ دل کے مریض کی خوراک میں یہ پہلو مدِ نظر رہنا چاہیئے کہ اس میں سوڈیم کی مقدار نہایت کم ہو۔
اس لیے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ تجویز دی جاتی ہے کہ نوجوانوں کو ایک دن میں تئیس سو ملی گرام سے زادہ سوڈیم استعمال نہیں کرنی چاہیئے۔ عام طور پر ایک چائے کے چمچ میں تئیس سو ملی گرام سوڈیم پائی جاتی ہے۔
سوڈیم کی مقدار کو کم کرنے کے لیے آپ نمک کے استعمال کو کم کر دیں۔ ایک عام اندازے کے مطابق پنک سالٹ میں سوڈیم قدرے کم پائی جاتی ہے، اس لیے پنک سالٹ کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پنک سالٹ کے فوائد
دالوں اور بیجوں کا استعمال
دالوں اور بیجوں کا شمار دل کے لیے بہترین غذاؤں میں کیا جاتا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کی طرح ان چیزوں میں بھی کیلوریز کم مقدار میں پائی جاتی ہیں اور ان سے حاصل ہونے والی انرجی بھی دل کے لیے مفید ہوتی ہے۔ دل کے مریضوں کی خوراک میں کدو، السی، سورج مکھی، اور تخم ملنگا کے بیج ضرور شامل ہونے چاہیئں۔ اس کے علاوہ دل کے مریضوں کو اخروٹ، بادام، پستہ، اور لوبیہ کو ضرور بھی استعمال کرنے چاہیں کیوں کہ یہ بھی دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔اگر آپ دل کی بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں اور تفصیل سے جاننا چاہتے ہیں کہ ایسی کون سی غذائیں جو آپ کو استعمال کرنی چاہیئں اور کون سی غذاؤں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے، تو آپ کسی کارڈیالوجسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں، آسانی کے ساتھ کسی بھی کارڈیالوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔