گٹھیا جوڑوں کی ایک بیماری ہے جو بہت تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے، حتی کہ اس کا شکار افراد کے لیے حرکت کرنا بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ گٹھیا کا سامنا اس وقت کرنا پڑتا ہے جب جسم میں یورک ایسڈ کا لیول بڑھ جاتا ہے اور یہ خارج نہیں ہو پاتا۔
یورک ایسڈ اگر معمول کے مطابق جسم سے خارج ہوتا رہے تو گٹھیا کی شکایت لاحق نہیں ہوتی۔ یورک ایسڈ جب جسم میں جمع ہوتا رہتا ہے تو گٹھیا، ذیا بیطس، اور پائی بلڈ پریشر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ گٹھیا کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق 2017ء میں ساڑھے سات ملین لوگ اس بیماری کا شکار تھے، جب کہ اکیالیس ملین سے زائد لوگ اس بیماری کے خطرات کا سامنا کر رہے تھے۔
گٹھیا کا درد چوں کہ انتہائی شدید ہوتا ہے اس لیے اس چھٹکارا پانا بہت ضروری ہوتا ہے، اگر اس کی طرف توجہ نہ دی جائے تو مستقل طور پر بھی اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مرض سے چھٹکارا پانا کافی مشکل ہوتا ہے، اس لیے ادویات کے ساتھ کچھ ایسے گھریلو علاج تجویز کیے جاتے ہیں جن کی مدد سے گٹھیا کے مرض کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
Table of Contents
گٹھیا کا علاج
گٹھیا کی علامات کی شدت کو کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل علاج مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
ادرک
گٹھیا کے مرض کے خلاف ادرک کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے، اس سے حاصل ہونے والے بہت سے طبی فوائد کی وجہ سے ادرک کو ایک قدرتی دوا بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس جڑ نما سبزی میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو گٹھیا کے مرض کی شدت میں کمی لانے کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ادرک میں سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو گٹھیا کے مریضوں کے لیے دوا کا کام کرتی ہیں۔ اس مرض کا شکار افراد اگر ادرک کے عرق کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کریں تو اس کی شدت میں کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ گٹھیا کے خلاف طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے ادرک کی چائے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
چیری
ایک طبی تحقیق کے مطابق کھٹی ،میٹھی، سرخ، اور کالی چیریز کے استعمال سے بہت سے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں، اس کے علاوہ چیری کا جوس بھی بہت مفید ہے۔
چیری یا اس سے بنے ہوئے جوس کو اگر باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو گٹھیا کے حملوں میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ گٹھیا کے خلاف مؤثر نتائج حاصل کرنے کے لیے چیری کو دن میں دو مرتبہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پانی کا زیادہ استعمال
جب کوئی انسان گٹھیا کا شکار ہوتا ہے تو اسے سوزش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس سوزش کو کم کرنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔
پانی یا جوسز کے زیادہ استعمال سے گردوں کو جسم سے اضافی فضلات خارج کرنے میں آسانی رہتی ہے، یہ فضلات خارج ہونے سے سوزش میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ گٹھیا سے لاحق ہونے والی سوزش کو کم کرنے کے لیے پانی کا استعمال سے سے زیادہ مفید ہے، تاہم اس مقصد کے لیے شوربہ اور ہربل چائے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ لیکن الکوحل اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔
اگر کوئی شخص گٹھیا کے ساتھ گردوں کی بیماری اور دل کے مسائل کا بھی شکار ہو تو اسے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد ہی زیادہ پانی استعمال کرنا چاہیئے۔
میگنیشیم
میگنیشیم ایک ڈائیٹری منرل ہے جو کہ گٹھیا کے مریضوں کے لیے تجویز کیا جاتا ہے، کیوں کہ طبی ماہرین کے مطابق میگنیشیم کی کمی کی وجہ سے سوزش کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایک طبی تحقیق کے مطابق جسم میں میگنیشیم کی مقدار متوازن ہونے سے یورک ایسڈ کی سطح متوازن رہتی ہے اور گٹھیا کے مرض کی خطرات میں بھی کمی آتی ہے۔ جسم میں میگنیشیم کی مقدار متوازن رکھنے کے لیے مختلف سپلیمنٹس استعمال کیے جا سکتے ہیں، تاہم مؤثر طبی فوائد کے لیے میگنیشیم سپلیمنٹس اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق ہی استعمال کرنے چاہیئں۔ گٹھیا کے مرض کے دوران مگینیشیم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
دہی
کیلشیم حاصل کرنے کے لیے دہی کا استعمال ایک بہترین آپشن ہے۔ گٹھیا چوں کہ جوڑوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے اس لیے جسم میں کیلشیم کی مقدار متوازن رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے دہی کے استعمال سے جوڑوں کے درد کی شدت میں کمی آتی ہے اور گٹھیا کی علامات بھی کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
سیب کا سرکہ، لیموں کا رس، اور ہلدی
سیب کا سرکہ، لیموں کا رس، اور ہلدی گٹھیا کے مرض کے لیے اینٹی ڈوڈ کا کام کرتے ہیں۔ ان تینوں کو اگر آپس میں مکس کر لیا جائے تو ایک خوش ذائقہ شربت تیار کیا جا سکتا ہے جو گٹھیا کے لیے مفید ہوتا ہے۔
سیب کے سرکے سے گردوں کی صحت میں بہتری آتی ہے، جب کہ ہلدی اور لیموں کا رس یورک ایسڈ کا لیول کم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ گٹھیا کی شدت میں کمی لانے کے لیے ایک کپ گرم پانی میں ایک لیموں کا رس، دو چمچ ہلدی، اور ایک چمچ سیب کا سرکہ شامل کر کے استعمال کریں۔ ان تینوں چیزوں کے مرکب کو دن میں دو سے تین مرتبہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جوڑوں پر ٹھنڈی یا گرم چیز لگانا
جسم کے ایسے جوڑ جو سوزش کا شکار ہو جائیں، ان پر ٹھنڈی یا گرم چیز لگانے سے سوزش کم کی جا سکتی ہے۔ سوزش کم کرنے کے لیے کپڑے کو ٹھنڈے پانی میں بھگو کر جوڑوں پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی موٹے کپڑے کو گرم کر کے بھی جوڑوں کے گرد لپیٹا جا سکتا ہے۔مؤثر نتائج کے لیے جوڑوں پر ایک دفعہ ٹھنڈا کپڑا لپیٹیں اور دوسری دفعہ گرم۔
ذہنی دباؤ میں کمی
ذہنی دباؤ میں اضافہ کی وجہ سے گٹھیا کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں، اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ ذہنی دباؤ میں کمی لانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔ ذہنی دباؤ میں کمی لانے کے لیے ورزش کی جا سکتی ہے، دفتر سے چھٹی لے کر آرام کیا جا سکتا ہے، کوئی کتاب پڑھی جا سکتی ہے، یا یوگا بھی کیا جا سکتا ہے۔
کافی کا استعمال
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ کافی کے استعمال سے گٹھیا کے مرض کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ ایک طبی تحقیق بھی اس بات کو درست کہتی ہے، اس تحقیق کے مطابق جو لوگ باقاعدگی کے ساتھ کافی استعمال کرتے تھے، ان میں گٹھیا کے خطرات کم تھے، کیوں کہ کافی میں یورک ایسڈ کو کم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔
گٹھیا کے یہ علاج اگر آپ کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوں تو آپ کسی ریمیٹولوجسٹ سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی بھی ریمیٹولوجسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے