Home Diseases and Disorders ایچ پائیلوری کے 3 علاج جانیں اور زندگی کو آسان بنائیں

ایچ پائیلوری کے 3 علاج جانیں اور زندگی کو آسان بنائیں

ایچ پائیلوری
Spread the love

آپ نے یقیناً ایچ پائیلوری کا نام سنا ہو گا۔ نام کی حد تک تو بہت سارے افراد اس کے بارے میں جانتے ہیں، لیکن یہ بیماری ہے کیا، اس کی وجہ سے کون سی علامات لاحق ہوتی ہیں، اور کن لوگوں میں اس کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں، ان تمام سوالوں سے جوابات سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں ہوتے۔

ایچ پائیلوری بیکٹیریا کی ایک قسم ہے جو کہ آنتوں اور معدے کو متاثر کرتی ہے۔ یہ بیکٹیریا معدے اور چھوٹی آنت کے ٹشوز کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے وہ سوزش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جب کہ ایچ پائیلوری کی وجہ سے کچھ افراد کے معدے میں زخم بھی بن جاتے ہیں۔معدے میں زخموں کے علاوہ بھی ایچ پائیلوری کچھ دیگر علامات کی وجہ بنتی ہے۔ ڈاکٹر بلال بن مختار، جو کہ ایک نامور گیسٹروانٹرالوجسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ بعض اوقات اس مرض سے متاثرہ شخص میں بہت ساری علامات ظاہر ہوتی ہیں، جب کہ کچھ افراد صرف چند علامات کا سامنا کرتے ہیں۔

ایچ پائیلوری کی علامات

ایچ پائیلوری کی وجہ سے مندرجہ ذیل علامات کے کے ظاہر ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔بھوک میں کمیپیٹ کا اپھار -ڈکار آنا –متلی -پیٹ کا درد -وزن میں کمی -اس کے علاوہ کچھ افراد کو تھکاوٹ اور کمزوری کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ میں کچھ عرصے سے یہ علامات موجود ہیں تو فوری طور پر اپنے معالج سے وجوع کریں تا کہ اس مرض کو شدت اختیار کرنے سے روکا جا سکے۔ ایچ پائیلوری کو ابتدائی سطح پر کنٹرول کرنا اس لیے بھی ضروری ہوتا ہے کہ یہ گیسٹرک السر کا باعث بھی بن سکتا ہے، جب کہ ایک طبی تحقیق کے مطابق، اس کی وجہ سے گیسٹرک کینسر بھی لاحق ہو سکتا ہے۔

ایچ پائیلوری کی وجوہات

ابھی تک سائنسی تحقیقات کی مدد سے یہ بات مکمل طور پر ثابت نہیں ہوئی کہ لوگوں کو ایچ پائیلوری کا مرض کیوں متاثر کرتا ہے۔ تاہم شفاء انٹرنیشنل ہسپتال سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرض چوں کہ بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے اس لیے ایک شخص سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ اگر آپ ایسی غذائیں استعمال کرتے ہیں جو حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہیں کی جاتیں یا ایسا پانی استعمال کرتے ہیں جو آلودہ ہوتا ہے تو آپ میں اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کچھ بیرونی عوامل، جیسا کہ زیادہ آبادی والے علاقے میں رہائش اور ایسے افراد سے ملنا جلنا جو اس بیماری کا شکار ہوں، بھی ایچ پائیلوری کی وجہ بن سکتے ہیں۔

ایچ پائیلوری کا علاج

ایچ پائیلوری کی علامات اور وجوہات کو تفصیل سے جاننے کے بعد یہ ضروری ہے کہ اس کے علاج پر سے بات کی جائے۔ یہ بیماری بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے اس لیے اس کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹک ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ لیکن ایچ پائیلوری کے علاج کے یہ ادویات گیسٹروانٹرالوجسٹ یا کوئی دوسرا طبی معالج ہی تجویز کرے گا۔تاہم اینٹی بائیوٹک سے علاج کے دوران کچھ ایسی چیزوں یا غذاؤں کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جو اس علاج میں مفید ثابت ہوتی ہیں اور اس بیماری کی وجہ سے لاحق ہونے والی علامات کی شدت کو کم کرتی ہیں۔

شہد کا استعمال

شہد ایک ایسا سیال ہے جو کہ اپنی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے پوری دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ہزاروں سالوں سے شہد کو اس کے فوائد کی وجہ سے استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ طبی تحقیقات بھی اس کے فوائد کی تصدیق کرتی ہیں۔ایک طبی تحقیق کے مطابق مانوکہ شہد (شہد کی ایک خاص قسم) کو اگر باقاعدگی کے ساتھ استعمال یکیا جائے تو ایچ پائیلوری نامی بیکٹیریا کی افزائش کو روکا جا سکتا ہے۔ شہد اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے ایچ پائیلوری کے خلاف کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم صرف شہد کو اس بیماری کے مکمل علاج کے لیے استعمال کرنا مفید ثابت نہیں ہو گا کیوں کہ یہ بیکٹیریا کی افزائش روکنے میں تو کردار ادا کر سکتا ہے مگر مکمل طور ان کا خاتمہ نہیں کرے گا۔

پروبائیوٹکس بھی فائدہ مند

یقیناً یہ بات آپ کے علم میں ہو گی کہ آنتوں میں دو قسم کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔ ان کی ایک قسم کو فائدہ مند سمجھا جاتا ہے تو دوسری کو نقصان دہ۔ اگر آنت میں نقصان دہ بیکٹیریا کی تعداد زیادہ ہو جائے تو یہ شدید طبی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ اس لیے مفید بیکٹیریا کی تعداد کو زیادہ اور نقصان دہ بیکٹیریا کی تعداد کو کم کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔اگر باقاعدگی کے ساتھ پروبائیوٹکس کو استعمال کیا جائے تو آنتوں میں فائدہ مند بیکٹیریا کی افزائش ہونے لگتی ہے۔ ایچ پائیلوری کے علاج میں چوں کہ اینٹی بائیوٹکس استعمال کی جاتی ہیں اس لیے ان کے استعمال سے مفید بیکٹیریا ختم ہو سکتے ہیں، لیکن اگر اس علاج کے دوران پروبائیوٹکس کو استعمال کیا جائے تو ان بیکٹیریا کو ختم ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔پروبائیوٹکس کو آپ مختلف ذرائع سے حاصل کر سکتے ہیں۔ دہی کو پروبائیوٹکس کو بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ پروبائیوٹکس کے لیے دہی کو استعمال کرتے ہیں تو اس کے دیگر فوائد جیسا کہ ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور جِلد کے نکھار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

ایلو ویرا

ایلو ویرا کو مختلف طبی مسائل سے نجات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے قبض سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے، ہاضمہ کے نظام میں بہتری لائی جا سکتی ہے، اور زخم مندمل ہونے کے عمل میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔اس مؤثر پودے میں بھی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں اس لیے یہ ایچ پائیلوری کے استعمال میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ایک طبی تحقیق بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایلو ویرا کے استعمال سے ایچ پائیلوری کی افزائش کو روکا جا سکتا ہے۔ایچ پائیلوری کے علاج میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے ساتھ آپ کا گیسٹروانٹرالوجسٹ دہی، ایلو ویرا، اور شہد سمیت دیگر مفید غذائیں بھی تجویز کر سکتا ہے۔ یہ غذائیں نہ صرف اینٹی بیکٹیریل خصوصیات رکھتی ہوں گی بلکہ ایچ پائیلوری کی شدت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات ڈالیں گی۔اگر آپ کے لیے یہ غذائیں اور اینٹی بائیوٹک ادویات مؤثر ثابت نہیں ہو رہیں تو پھر آپ ہیلتھ وائر کے پلیٹ فارم کے ذریعے کسی تجربہ کار اور انتہائی قابل گیسٹروانٹرالوجسٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

Related Posts

Leave a Comment