Home Diseases and Disorders آئرن کی کمی کے 7 علاج اور اس کی علامات

آئرن کی کمی کے 7 علاج اور اس کی علامات

Iron Ki Kami Ka Ilaj
Spread the love

آئرن کی کمی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جسم میں خون کی مقدار کم ہو گئی ہے۔ خون کی مقدار کم ہونے کی سب سے بڑی وجہ جسم میں آئرن کی کمی ہے۔

آئرن کی کمی کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات کی تعداد کم ہو جاتی ہے جو جسم میں آکسیجن فراہم کرنے کے لیے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔ اگر آپ آئرن کی کمی کا شکار ہو جائیں تو آپ کا جسم ہیمو گلوبن کی متوازن مقدار پیدا نہیں کرتا، جس کی وجہ سے آکسیجن کی منتقلی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

آئرن کی کمی کی علامات کی طرف عام طور پر توجہ نہیں دی جاتی، کیوں کہ یہ علامات روزمرہ کی زندگی میں بہت عام ہوتی ہیں۔ 

آئرن کی کمی علامات

اگر آپ میں مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہوں تو اس بات کے امکانات ہیں کہ آپ آئرن کی کمی کا شکار ہو گئے ہیں۔

جِلد زرد ہو جانا

خون میں موجود ہیموگلوبن کی متوازن مقدار جِلد کو صحت مند رکھتی ہے اور اس کو سرخی مائل رنگت فراہم کرتی ہے۔ جسم میں آئرن کی مقدار غیر متوازن ہونے سے ہیموگلوبن کی مقدار میں بھی کمی واقع ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں جِلد کی رنگت زرد ہو جاتی ہے۔ اس لیے اگر آپ کی جِلد زرد ہونا شروع ہو جائے تو اس کو نظر انداز مت کریں، کیوں کہ یہ آئرن کی کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔

دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جانا

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی بھی آئرن کی کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔ ہیموگلوبن کی سطح کم ہونے کی وجہ سے دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں تو دل کی دھڑکن بہت کم ہو جاتی ہے یا بہت زیادہ۔ اگر آئرن کی کمی شدت اختیار کر جائے تو دل کے فیل  (ہارٹ فیلیئر) ہونے  کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

غیر معمولی تھکاوٹ کا احساس

غیر معمولی طور پر تھکاوٹ کا احساس آئرن کی کمی کی سب سے عام علامت ہے۔ آئرن کی کمی کی وجہ سے جب ہیمو گلوبن کی مقدار کم ہوتی ہے تو جسم کے پٹھوں اور ٹشوز کو آکسیجن کم مقدار میں پہنچتی ہے جس کی وجہ سے وہ تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ روزمرہ کے افعال سر انجام دینے کے دوران بھی تھکاوٹ کا احساس رہتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ آئرن کی کمی کی وجہ سے جسمانی توانائی میں بھی کمی آتی ہے، کام کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور توجہ بھی صحیح طریقے سے مرکوز نہیں ہو پاتی۔

سر درد

اس ایلیمنٹ کی کمی لاحق ہونے کی وجہ سے سر درد یا آدھے سر کے درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، سر درد میں اضافہ اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ دماغ تک مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں پہنچ پاتی۔ آکسیجن مناسب مقدار میں نہ پہنچنے کی وجہ سے سر پر دباؤ بڑھتا ہے جو بالآخر درد کی وجہ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ اس ایلیمنٹ کی کمی کا شکار ہوں ان کو سر چکرانے یا سر کے ہلکا ہونے کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔

منہ یا زبان کی سوزش

اگر زبان کی رنگت تبدیل ہونا شروع ہو جائے، ورم کا شکار ہو جائے، یا اس کی سوزش میں اضافہ ہونا شروع ہو جائے تو یہ آئرن کی کمی کی علامات ہو سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی کمی وجہ سے منہ کے چھالوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سانس لینے میں مشکلات کا سامنا

سانس لینے میں مشکلات یا سینے میں درد بھی آئرن کی کمی علامت ہو سکتا ہے۔ جب جسم میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہوتی ہے تو وہ کم آکسیجن میں زیادہ کام کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کی وجہ سے سانس گھٹنے کا احساس ہوتا ہے اور سینے میں درد کی شکایات بھی لاحق ہوتی ہیں۔

جِلد کی انفیکشن کے خطرات

مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے آئرن بہت ضروری ایلیمنٹ ہے، اس کی کمی لاحق ہونے کی وجہ سے جِلد کی انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ چوں کہ خون کے سرخ خلیات انفیکشن سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور سفید خلیات مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں، آئرن کی کمی کی وجہ سے یہ خلیات کم ہو جاتے ہیں اور جِلد کی انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

کسی بھی فرد کو آئرن کی کمی کی ان علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ یہ علامات لاحق ہوتے ہی ان کے علاج کی طرف توجہ دی جائے۔

آئرن کی کمی کا علاج

آئرن کی کمی کو دور کرنے کے لیے کچھ لوگ سپلیمنٹس استعمال کرتے ہیں، لیکن ان سپلیمنٹس کے صحت پر مضرِ صحت اثرات بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔ ان اثرات سے بچنے کے لیے کچھ گھریلو علاج نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں، جن سے نہ صرف آئرن کی کمی دور ہو گی بلکہ آپ کو مضرِ صحت اثرات کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔

پھلیاں

پھلیوں میں بہت سے نیوٹرنٹس پائے جاتے ہیں۔ ان پھلیوں کی سب سے عام قسم لوبیہ اور مختلف دالیں ہے۔ ایسے افراد جو گوشت نہیں کھاتے ان کے لیے دالیں آئرن حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ تقریباً ایک کپ پکی ہوئی دال میں سات گرام آئرن ہوتا ہے، اس کے علاوہ لوبیہ بھی آئرن کی کمی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ پکے ہوئے آدھے کپ لوبیے میں تقریباً دو گرام آئرن موجود ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ پھلیاں پوٹاشیم، فولیٹ، اور میگنیشیم کا بھی بہترین ذریعہ ہوتی ہیں۔ آئرن کی کمی کو کم وقت میں ختم کرنے کے لیے آپ پھلیوں کو کھٹے پھلوں یا ٹماٹر وغیرہ کے ساتھ استعمال کر سکتے ہیں۔

سرخ گوشت

سرخ گوشت بھی نیوٹرنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔ ایک سو گرام سرخ گوشت میں تقریبا تین گرام آئرن پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس گوشت میں زنک، سیلینیم، پروٹین، اور وٹامن بی بھی پائے جاتے ہیں۔ کچھ طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان لوگوں کو اس ایلیمنٹ کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جو سرخ گوشت کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

کدو کے بیج

آئرن کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کدو کے بیج بھی بہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اٹھائیس گرام کدو کے بیجوں میں اڑھائی گرام آئرن پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کدو کے بیج میگنیز، وٹامن کے، اور زنک کا بھی بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کدو کے بیج میگنیشیم کا بھی بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔

شیل فش

شیل فش کو خول مچھلی یا پترا مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔ تمام شیل فش آئرن حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتی ہیں۔ ایک سو گرام شیل فش میں تین گرام تک آئرن پایا جاتا ہے۔ آئرن کی مقدار شیل فش کی قسم کے مطابق تبدیل ہو سکتی ہے۔ آئرن کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ شیل فش خون میں فائدہ مند کولیسٹرول کی مقدار بھی بڑھا سکتی ہے، جس کی وجہ سے دل کی بیمایوں کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔

ڈارک چاکلیٹ

ڈارک چاکلیٹ بھی مختلف نیوٹرنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔ اٹھائیس گرام ڈارک چاکلیٹ میں تقریباً ساڑھے تین گرام آئرن پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں پری بائیوٹک فائبر بھی پایا جاتا ہے جو آنت میں فائدہ مند بیکٹیریا کی افزائش میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس چاکلیٹ میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں۔

ٹوفو

بروکولی کو شاخ گوبھی بھی کہا جاتا ہے جس میں کافی نیوٹرنٹس پائے جاتے ہیں۔ ایک کپ ساخ گوبھی میں ایک ملی گرام آئرن پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بروکولی میں وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے جو جسم کو آئرن بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اگر ان گھریلو علاج کی مدد سے آئرن کی کمی کی علامات ختم نہ ہوں تو آپ کو کسی ماہرِ آمراض سے رابطہ کرنا ہو گا، کسی بھی ماہرِ امراض سے رابطہ کرنے کے لیے آپ آسانی کے ساتھ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Posts

Leave a Comment