اسہال کو عام زبان میں ڈائریا بھی کہا جاتا ہے، جس کا سامنا تقریباً تمام عمر کے افراد کو کرنا پڑتا ہے۔ اسہال کی علامات لاحق ہونے کی صورت میں بار بار واش روم جانا پڑ سکتا ہے، پیٹ پھول سکتا ہے، جب کہ پیٹ درد کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عام طور پر اسہال کی شدید علامات کا سامنا دو ہفتوں تک کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم اسہال کی علامات اگر شدت اختیار نہ کریں تو چند ہی دنوں میں اس سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن، اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال، آلودہ پانی کے استعمال، اور فوڈ پوائزننگ کی وجہ سے اسہال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انفیکشن کی وجہ سے لاحق ہونے والا اسہال چھوٹے بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے، اس کے برعکس اگر آپ ایسے علاقے میں سفر کریں جہاں پانی آلودہ ہو تو پھر بھی اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسہال کی علامات میں کمی لانے کے لیے زیادہ تر گھریلو علاج پر عمل کیا جاتا ہے جو کہ نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں، تاہم اگر کچھ دنوں تک اسہال کی علامات کی شدت میں کمی نہ آئے تو آپ کو کسی ماہرِ امراض سے رابطہ کرنا ہو گا۔
Table of Contents
اسہال کا علاج
اسہال کے مندرجہ ذیل علاج نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
ادرک
سینکڑوں بلکہ ہزاروں سالوں سے لوگ ادرک سے طبی فوائد حاصل کر رہے ہیں، اس جڑ نما سبزی کو زیادہ تر معدے کے مسائل سے نجات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن یہ متلی اور اسہال کے خلاف زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتی ہے۔
ادرک کو زیادہ تر کھانوں اور سپلیمنٹس میں استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ اس کی چائے بھی بنائی جاتی ہے تا کہ حمل، سفر، سرجری، اور کیمو تھراپی کے بعد لاحق ہونے والی متلی کی شدت کو کم کیا جا سکے۔ طبی ماہرین کے مطابق اسہال کے لیے ادرک ایک بہترین دوا ہے، تاہم اگر ڈائریا شدت اختیار کر جائے تو پھر ادرک زیاہ مؤثر ثابت نہی ہوتی۔
اگر آپ خون کو پتلا کرنے والی ادویات استعمال کر رہے ہیں اور آپ کو اسہال کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ادرک کو اپنے معالج کی ہدایات کے مطابق استعمال کریں، اور حاملہ خواتین بھی اپنے معالج کی ہدایات کے بغیر ادرک اور اس سے بنے ہوئے سپلیمنٹس استعمال کرنے سے گریز کریں۔
پانی کا زیادہ استعمال
معروف ماہر امراض معدہ، پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمن کے مطابق، جب اسہال کی علامات کا سامنا کرے پڑے تو ہائڈریشن کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔ ڈائریا کی وجہ سے چھوٹے بچوں اور بوڑھوں کو پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے ان کے پانی، جوسز اور دودھ وغیرہ کا استعمال نہایت ضروری ہوتا ہے۔
اسہال کی وجہ سے اگر پانی کی کمی واقع ہو جائے تو اس کمی کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے کے لیے پانی میں لیموں، نمک، اور حسبِ ضرورت چینی شامل کر کے اسے استعمال کرنا چاہیئے۔ پانی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے آنتوں کو پانی جذب کرنے میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے خلاف او آر ایس بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
اسپورٹس ڈرنکس کے استعمال سے جسم میں پوٹاشیم اور سوڈیم کی کمی واقع نہیں ہو گی، اس کے علاوہ تازہ پھلوں کے جوسز سے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسی ڈرنکس استعمال کرنے سے گریز کریں جو آنتوں کے لیے مفید ثابت نہیں ہوتیں۔ بہت زیادہ گرم مشروب، کیفین سے بھرپور ڈرنکس، الکوحل وغیرہ کے استعمال سے گریز کریں۔
ورزش سے گریز
صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے کے ورزش بہت ضروری ہے، کیوں کہ ورزش سے بہت زیادہ طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں، تاہم اسہال کے دوران ورزش کرنے سے جسم کو پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈائریا کی علامات لاحق ہونے کی صورت میں جسم کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے ورزش سے گریز کرنا چاہیئے، اس کے علاوہ اسہال کے دوران ورزش کرنے سے جسم کو زیادہ کیلوریز سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے، جو تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے۔
تاہم اگر آپ کے لیے ورزش کرنا انتہائی ضروری ہو تو تھوڑے فاصلے تک پیدل چلیں، لیکن دوڑنے سے گریز کریں، اس کے علاوہ واک سے پہلے اور بعد میں پانی کو زیادہ مقدار میں استعمال کریں۔
پرو بائیوٹکس
پرو بائیوٹکس فائدہ مند بیکٹیریا حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں جو آنتوں کی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ برقرار بھی رکھتے ہیں۔ پرو بائیوٹکس کو مندرجہ ذیل غذاؤں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
سبز زیتون -ڈارک چاکلیٹ -اچار -دہی -کیفیر –
اس کے علاوہ پرو بائیوٹکس کو سپلیمنٹس سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے، پرو بائیوٹکس کی وجہ سے آنتیں انفیکشن سے محفوظ رہتی ہیں اور بڑی آنت میں صحت مند بیکٹیریا کی تعداد بھی متوازن رہتی ہے۔
متوازن غذا کا استعمال
ڈائریا لاحق ہونے کی صورت میں غذا کو تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے، اور ایسی غذا استعمال کرنی چاہیئے جو متوازن اور صحت مند ہو۔ آپ اپنی غذا میں کیلے جیسے مفید پھل، پوٹاشیم سے بھرپور سبزیاں، سوپ، اور ایسی چیزیں شامل کر سکتے ہیں جو پروٹین سے بھرپور ہوں۔
اس کے علاوہ اسہال کی علامات لاحق ہونے کے چوبیس گھنٹوں تک یہ غذا استعمال کرنے سے ہاضمہ کے نظام میں بہتری آتی ہے، ان علامات کی شدت کو کم کرنے کے لیے سوپ اور شوربہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے نہ صرف ہاضمہ کے نظام میں بہتری آئے گی بلکہ پانی کی کمی کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
اس کے علاوہ ایسی غذا کے استعمال کو ترجیح دینی چاہیئے جس میں فائبر کم مقدار میں پایا جاتا ہو اور جو سٹارچ سے بھرپور ہو تا کہ بار بار واش روم نہ جانا پڑے۔
انار
اسہال کی شدت کو کم کرنے کے لیے انار کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ مفید نتائج حاصل کرنے کے لیے انار کو کھا سکتے ہیں، جب کہ اس کا جوس بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ انار کے پتے بھی اسہال کے خلاف مفید ثابت ہوتے ہیں۔
اسہال سے نجات حاصل کرنے کے لیے انار کے چند پتے لے کر ان کو تھوڑے سے پانی میں ابال لیں، جب پانی کا رنگ تبدیل ہو جائے تو اسے چولھے سے اتار لیں اور ٹھنڈا ہونے پر اسے پی لیں۔
اجوائن
اجوائن کو بھی بد ہضمی اور ڈائریا کا بہترین علاج سمجھا جاتا ہے، اس کے استعمال سے ہاضمہ کا نظام بہتر ہوتا ہے اور گیس وغیرہ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
اسہال سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایک گلاس پانی میں ایک چمچ اجوائن کے بیج شامل کر کے اسے ابال لیں اور پانی کو استعمال کر لیں۔ اس کے علاوہ آپ اجوائن کے بیجوں کو نیم گرم پانی کے ساتھ چبا کر استعمال کر سکتے ہیں۔
اسہال کے یہ علاج اگر آپ کے لیے مؤثر ثابت نہ ہوں تو آپ کسی ماہرِ امراضِ معدہ سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی ماہرِ امراضِ معدہ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔