سر درد ایک عام بیماری ہے جس کا لوگوں کو ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بعض اوقات نہ صرف نا قابلِ برداشت ہوتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے روز مرہ کی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
سر درد کی مختلف اقسام ہوتی ہیں، اس کی سب سے عام قسم ٹینشین ہیڈک ہے جب کہ کلسٹر ہیڈک کی وجہ سے شدید درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے علاوہ دردِ شقیقہ یا آدھے سر کا درد بھی شدید ہو سکتا ہے۔
سر درد لاحق ہونے کی صورت میں زیادہ تر افراد داوائیں استعمال کرتے ہیں، جب کہ اس کی شدت کو کم کرنے کے لیے کچھ گھریلو علاج نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں، جن سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں ہوتے۔
اس بلاگ میں سر درد کے گھریلو علاج کو تفصیل سے بیان کیا جائے گا تا کہ لوگ ان سے آگاہی حاصل کر کے آسانی کے ساتھ گھر پر ہی سر درد سے چھٹکارا پا سکیں۔
Table of Contents
سر درد کا علاج
مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے سر درد سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔
میگنیشیم کا استعمال
میگنیشیم ایک بہت ضروری منرل ہے جو جسم کے بہت سے افعال کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے، یہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے اور نروز ٹرانسمیشن کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ میگنیشیم کا استعمال محفوظ ہوتا ہے اور یہ سر درد کے لیے ایک نہایت مؤثر گھریلو علاج ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق کے ان لوگوں کو سر درد کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے جو میگنیشیم کی کمی کا شکار ہوں۔ اس کے علاوہ چھ سو ملی گرام تک میگنیشیم کو ہر روز استعمال کرنے سے سر درد کی شدت میں کمی آتی ہے۔
کچھ لوگوں کو میگنیشیم سپلیمنٹس استعمال کرنے سے مضرِ صحت طبی اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے یہ ضروری ہے کہ وہ یہ سپلیمنٹس اپنے ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق استعمال کریں یا ٹماٹر جیسی میگنیشیم سے بھرپور غذائیں استعمال کریں۔
ای زینشل آئلز کا استعمال
ای زینشل آئلز میں بہت سارے مفید کمپاؤنڈز پائے جاتے ہیں جو طبی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ پودینے اور لیوینڈر آئل کو سر درد کے لیے بہت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔
سر درد لاحق ہونے کی صورت میں پودینے کے تیل سے ماتھے پر مالش کرنے سے افاقہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ سر کے آدھے حصے کے درد سے چھٹکارا پانے کے لیے لیوینڈر آئل کی بھاپ لی کا سکتی ہے۔
پانی کا استعمال
جسم میں پانی کی کمی واقع ہونے سے سر درد لاحق ہو سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسم میں دائمی طور پر پانی کی کمی واقع ہونے سے سر کے آدھے حصے کے درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایک طبی تحقیق کے مطابق سر درد کا سامنا کرنے کی صورت میں پانی استعمال کرنے سے تیس منٹوں سے تین گھنٹوں کے دوران اس کی علامات میں کمی آتی ہے۔
اس کے علاوہ جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے سر درد کی علامات زیادہ شدت اختیار کر سکتی ہیں، اس لیے اس درد سے بچنے کے لیے پانی کو وافر مقدار میں استعمال کریں، یا ایسی غذاؤں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں جو پانی سے بھرپور ہوں۔
وٹامن بی کمپلیکس
بی وٹامنز مائیکرو نیوٹرنٹس جسم کے لیے بہت مفید سمجھے جاتے ہیں، مثال کے طور یہ نیورو ٹرانسمٹر کے بننے کے عمل میں کردار ادا کرتا ہے اور استعمال کی جانے والی غذا کو انرجی میں تبدیل کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بی وٹامنز سر درد کے خلاف بھی کردار ادا کرتے ہیں، کچھ طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن بی12، فولیٹ، اور وٹامن ب6 سر درد کی علامات کی شدت کو کم کرتے ہیں۔
وٹامن بی کیمپلیکس میں آٹھ وٹامن بی ہوتے ہیں جو محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔ وٹامن بی کمپلیکس کو اگر باقاعدگی کے ساتھ بھی استعمال کیا جائے تو پھر بھی مضرِ صحت اثرات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، کیوں کہ اگر جسم میں ان کی مقدار زیادہ ہو جائے تو یہ خود بخود پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتے ہیں۔
نیند کو بہتر بنائیں
نیند کی کمی کی وجہ سے بہت سے طبی مسائل لاحق ہوتے ہیں، جب کہ زیادہ تر افراد کو نیند کی کمی کی وجہ سے سر درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایک طبی تحقیق کے مطابق ایسے لوگ جو چھ گھنٹے سے کم نیند لیتے ہیں ان میں سر درد کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، تاہم بہت زیادہ سونے سے بھی سر درد لاحق ہو سکتی ہے۔ اس لیے سر درد کے خطرات کو کم کرنے کے لیے سات سے نو گھنٹے تک نیند لینی چاہیئے۔
الکوحل کا محدود استعمال
ایسے افراد جنہیں اکثر سر درد کا سامنا رہتا ہے، ان میں الکوحل کے استعمال سے دردِ شقیقہ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ الکوحل کے استعمال سے کچھ لوگوں کو کلسٹر اور ٹینشن ہیڈک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
الکوحل کے استعمال سے خون کی شریانیں چوڑی ہونا شروع ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے سر درد لاحق ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ اس کے استعمال سے جسم سے مفید الیکٹرو لائٹس خارج ہونا شروع ہو جاتے ہیں، الیکٹرو لائٹس کی کمی ہونے سے جسم میں پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے جو بالآخر سر درد کی وجہ بنتی ہے۔
ہسٹا مائن والی غذاؤں سے گریز
ہسٹا مائن مدافعتی، ہاضمہ، اور اعصابی نظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طبی تحقیقات کے مطابق ایسے افراد جو ہسٹا مائن سے حساسیت رکھتے ہوں، وہ اگر ہسٹا مائن والی غذائیں استعمال کریں تو ان کو سر درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ الکوحل، مکھن، گوشت، اور کوئلوں پر پکی ہوئی مچھلی میں ہسٹا مائن پایا جاتا ہے۔
کچھ لوگوں کے لیے ہسٹا مائن کا استعمال اس لیے بھی مفید ثابت نہیں ہوتا کیوں کہ ان میں ایسے انزائم کی کمی ہوتی ہے جو ہسٹا مائن کو توڑتے ہیں۔
ایسی غذاؤں، جن میں ہسٹا مائن پایا جاتا ہے، کا استعمال ترک کرنے سے سر درد کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
اگر یہ سر درد کے علاج آپ کے لیے مفید ثابت نہیں ہوتے تو آپ کو کسی ماہرِ امراض سے رابطہ کرنا ہو گا، کسی بھی ماہرِ امراض کے ساتھ آسانی سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔