شوگر کا شمار دائمی بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو اگر لاحق ہو جائے تو پھر یہ زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ اس بیماری کی وجہ سے لاکھوں لوگ ہر سال موت کا شکار ہو جاتے ہیں، جب کہ یہ بیماری کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہر سال تقریباً پندرہ لاکھ لوگ اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب جسم گلوکوز (شکر) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے فالج، دل کے دورے، نابینا پن، اور گردے ناکارے ہونے سمیت مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
شوگر کی علامات
شوگر کا مرض لاحق ہونے کی وجہ سے مندرجہ ذیل علامات لاحق ہو سکتی ہیں۔
وزن میں نمایاں کمی -معمول سے زیادہ پیشاب آنا (خصوصاً رات کے وقت) -پیاس کی شدت میں اضافہ -نظر کی کمزوری -زخموں کا ٹھیک نہ ہونا -بھوک زیادہ لگنا -بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس -جِلد کی خشکی -ہاتھوں یا پاؤں میں سوئیاں چبھنے کا احساس –
شوگر کی وجوہات
کھانا کھانے کے بعد جسم کاربوہائڈریٹس کو گلوکوز میں تبدیل کر دیتا ہے، جس کے بعد پینکریاز یعنی لبلبے میں پیدا ہوانے والا ہارمون، جسے انسولین کہتے ہیں، جسم کو ہدایات دیتا ہے کہ وہ توانائی حاصل کرنے کے لیے اس گلوکوز کو جذب کرے۔
آپ کو شوگر کا اس وقت سامنا کرنا پڑتا ہے جب جسم میں مناسب مقدار میں انسولین پیدا نہیں ہوتی، یا کام نہیں کرتی، جس کی وجہ سے گلوکوز ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے، اور پھر شوگر کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔
ایک دفعہ اگر شوگر کی بیماری لاحق ہو جائے تو پھر اس سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں ہوتا، لیکن یہ کوشش ضرور کی جاتی ہے جسم میں شوگر کی مقدار زیادہ نہ بڑھے، کیوں کہ یہ مقدار بڑھنے سے بہت سی جان لیوا بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
شوگر کا دیسی علاج
شوگر کے لیول کو متوازن رکھنے کے لیے مندرجہ ذیل دیسی علاج نہایت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
بھنڈی کا استعمال
بھنڈی سستے داموں بازار سے ملنے والی ایک سبزی ہے جس میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ترکی میں بھنڈی کے بیج لمبے عرصے سے شوگر کے علاج کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، کیوں کہ اس کے بیجوں میں بلڈ شوگر کم کرنے کی شاندار صلاحیت پائی جاتی ہے۔ بھنڈی میں موجود پولی سکرائڈ نامی کاربوہائڈریٹس پائے جاتے ہیں جو ذیابیطس کے خلاف بہت مفید سمجھے جاتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود فلونوئڈز بھی بلڈ شوگر کو مؤثر طریقے سے کم کرتے ہیں۔
دالیں اور بیج
دالوں اور بیجوں میں میگنیشیم، فائبر، اور پروٹین جیسے مفید غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرنے کے لیے مفید سمجھے جاتے ہیں۔
جسم میں جلدی سے حل ہونے والے فائبر کی وجہ سے کھانے کو ہضم کرنے کا عمل سست ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے بلڈ شوگر میں بہتری ظاہر ہو سکتی ہے۔ کچھ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کالے یا سفید چنوں کا باقاعدگی کے ساتھ استعمال بلڈ شوگر کی سطح میں واضح طور پر کمی لاتا ہے۔
کچھ مزید طبی تحقیقات کے ذریعے یہ ثابت ہوا ہے کہ دالوں اور بیجوں کا باقاعدگی کے ساتھ استعمال بلڈ ریگولیشن کے لیے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ذیابیطس کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
السی کا استعمال
شوگر کے خلاف یہ بیج نہایت مفید تصور کیے جاتے ہیں، کیوں کہ السی سے بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ السی کے بیج مفید اور صحت مند چکنائی کے ساتھ ساتھ فائبر سے بھی بھرپور ہوتے ہیں جو بلڈ شوگر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ہر روز تیس گرام تک السی کے بیج استعمال کرنے سے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سی فوڈز
مچھلی سمیت بہت سی سی-فوڈز میں متعدد اقسام کے پروٹین، وٹامنز، منرلز، صحت بخش چکنائی، اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے پروٹین کو ایک ضروری جز سمجھا جاتا ہے جو کھانے کے ہضم ہونے کی رفتار کو سست کر کے بلڈ شوگر میں اضافے کو روک دیتا ہے، اس کے علاوہ مناسب مقدار میں پروٹین لینے سے پیٹ کے دیر تک بھرے رہنے کا احساس بھی رہتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پروٹین کی مدد سے زیادہ کھانے کی عادت سے بھی چھٹکارا ملتا ہے، جس کی وجہ سے جسم پر اضافی چربی جمع نہیں ہوتی، اور بلڈ شوگر کی سطح متوازن رہتی ہے۔ موٹاپے کا شکار افراد پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ہر ہفتے 750 گرام مچھلی استعمال کرنے سے بلڈ شوگر کے لیول میں بہتری آتی ہے۔
گریاں
مختلف خشک میوہ جات کی گریاں باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح ریگولیٹ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار افراد پر ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر روز مونگ پھلی اور بادام کی گریوں کا استعمال بلڈ شوگر کے لیول کو کم کرتا ہے۔
میٹھا کدو اور اس کے بیج
میٹھے کدو میں اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو بلڈ شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کدو میں ایسے کاربوہائڈریٹس بھی پائے جاتے ہیں جو شوگر کی سطح کو ریگولیٹ کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ کدو پروٹینز اور صحت بخش چکنائی سے بھی بھرپور ہوتے ہیں جو شوگر کنٹرول کرنے کے لیے نہایت مفید سمجھے جاتے ہیں۔
تخم ملنگا
تخم ملنگا کے بیجوں کا باقاعدگی کے ساتھ استعمال بھی بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ تخم ملنگا کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے انسولین کی حساسیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
اگر اوپر بیان ہوئے دیسی علاج کی مدد سے بلڈ شوگر کی سطح میں بہتری نہیں آتی تو آپ کو کسی ماہرِ امراض ذیابیطس سے رابطہ کرنا ہو گا، کسی بھی ماہرِ امراضِ ذیابیطس سے آسانی کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔