پاکستان سمیت ایشیاء کے کئی ممالک میں ہر سال لاکھوں افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ڈینگی بخار لاحق ہو جاتا ہے۔ ڈینگی وائرس یا بخار بھورے رنگ کے مادہ ایڈس مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ڈینگی بخار زیادہ تر مون سون کے موسم میں شدت اختیار کرتا ہے، کیوں کہ اس بخار کی وجہ بننے والے مچھروں کی پیدائش اور افزائش کھڑے پانی میں ہوتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ گھروں میں موجود کھڑے پانی، جو اوپر سے ڈھکا ہوا نہ ہو، میں بھی مچھر آسانی کے ساتھ افزائش پاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہر سال سو سے زیادہ ممالک میں دس سے چودہ کروڑ لوگ ڈینگی وائر کا شکار ہوتے ہیں۔
پاکستان میں میں موسم، کثیر آبادی، گندے ماحول سمیت کئی عوامل کی وجہ سے ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر سال حکومت کو مختلف اقدامات اٹھانا پڑتے ہیں۔
اس وائرس سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ حفاظتی تدابیر پر عمل کو ضروری بنایا جائے، حفاظتی تدابیر کے بغیر اس بخار سے بچنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
Table of Contents
ڈینگی بخار کی علامات
ڈینگی بخار کی علامات زیادہ تر شدت اختیار نہیں کرتیں، تاہم شدید علامات لاحق ہونے کی صورت میں ڈینگی بخار نہ صرف انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے بلکہ انسان کی موت کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ڈینگی بخار کی وجہ سے فلو جیسی علامات لاحق ہوتی ہیں جو دو سے سات دنوں تک مریض کو متاثر کرتی ہیں۔
لوگوں کو مچھر کاٹنے کے چار سے دس دن کے درمیان اس بخار کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس بخار کی وجہ سے مندرجہ ذیل علامات لاحق ہو سکتی ہیں۔
سر میں شدید درد -تیز بخار -متلی یا قے -آنکھوں کے پچھلے حصے میں درد -جِلد پر خارش -ہڈیوں، پٹھوں، یا جوڑوں کا درد –
اس کے علاوہ اگر آپ کو ڈینگی بخار کی وجہ سے شدید علامات لاحق ہوں تو آپ کے لیے ہسپتال میں داخل ہونا ضروری ہو جاتا ہے، کیوں کہ شدید علامات ظاہر ہونے کی صورت میں طبی پیچیدگیوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ڈینگی کی شدید علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
تھکاوٹ یا بے چینی -قے میں خون آنا -مسلسل قے آنا -سانس لینے میں مشکلات کا سامنا -پیٹ میں شدید درد کا احساس -ناک یا مسوڑھوں سے خون بہنا –
ڈینگی بخار کا علاج
ڈینگی بخار لاحق ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے اس کی علامات کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
پپیتا کے پتے
ڈینگی انفیکشن سے چھٹکارا پانے کے لیے پپیتے کے پتوں کو سب سے اہم گھریلو علاج سمجھا جاتا ہے۔ ڈینگی بخار کی علامات میں کمی لانے کے لیے ایک برتن میں پپیتے کے پتوں کو کاٹ لیں، اور ان میں ایک گلاس پانی شامل کر لیں۔ اس کے بعد پتوں کو پانی میں مکس کر کے ایک پیسٹ بنا لیں۔ اس کے بعد اس پیسٹ کو پی لیں۔ یہ پیسٹ پلیٹ لیٹس کی تعداد بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور اس سے آپ کا مدافعتی نظام بھی مضبوط ہو گا۔
گلو کا جوس
ڈینگی بخار کے خلاف گلو کا جوس بھی نہایت مفید تصور کیا جاتا ہے۔ گلو کا جوس میٹابولزم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مدافعتی نظام مضبوط ہونے سے ڈینگی کی علامات میں کمی آئے گی۔ گلو کو ڈینگی میں باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
آپ گلو کے دو نارمل سائز کے پتوں کو ایک گلاس پانی میں ابال سکتے ہیں، جب پانی کی رنگت تبدیل ہو جائے تو اسے چولھا سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔ جب پانی نیم گرم ہو جائے تو پھر اسے پی لیں۔ اس کے علاوہ آپ گلو کے پتوں کا جوس بھی بنا سکتے ہیں۔ اس جوس کو دن میں دو مرتبہ استعمال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسے متوازن مقدار میں ہی استعمال کیا جائے۔
ہلدی
ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ ہلدی مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کے علاوہ ہلدی بہت سے طبی فوائد کی حامل بھی ہوتی ہے۔ ہلدی کو سپر فوڈ بھی کہا جاتا ہے جس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل، اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
کسی بھی کھانے کا ذائقہ بڑھانے کے لیے اس میں ہلدی شامل کی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اسے دودھ میں شامل کر کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، ہلدی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے ڈینگی بخار کی علامات میں کمی آئے گی۔
تلسی کے پتے
ڈینگی سے چھٹکارا پانے کے لیے تلسی کے پتے بھی استعمال کیے جاتے ہیں، کیوں کہ ان کے استعمال سے صحت پر حیرت انگیز اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ تلسی کے پتے جسم میں موجود مختلف وائرسز کو ختم کرتے ہیں۔
تین سے چار تلسی کے پتے لے کر ان کو دھو لیں۔ ان پتوں کو ایک گلاس پانی میں شامل کر کے ابال لیں۔ جب پانی ابلنا شروع ہو جائے تو اس میں تھوڑی سی مقدار میں کالی مرچ بھی شامل کر لیں۔ ڈینگی بخار کی علامات کی شدت میں کمی لانے کے لیے آپ دن میں کئی بار تلسی کے پتوں سے بنا ہوا قہوہ استعمال کر سکتے ہیں۔
انار کا جوس
ڈینگی بخار لاحق ہونے کی صورت میں پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے تھکاوٹ جیسے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پلیٹ لیٹس کی تعداد بڑھانے کے لیے انار کا جوس نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ اس میں ایلیجک ایسڈ پایا جاتا ہے۔
امرود کا جوس
امرود کا جوس بہت سے نیوٹرینٹس سے بھرپور ہوتا ہے، اس میں وٹامن سی بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ ڈینگی بخار ہونے کی صورت میں آپ باقاعدگی کے ساتھ امردو کا جوس استعمال کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ اگر آپ جوس نہ پینا چاہیں تو امردو کو کھا بھی سکتے ہیں۔
میتھی کے پتے
میتھی کے پتے بخار کی شدت اور پٹھوں کے درد کو کم کرنے کے لیے نہایت مفید سمجھے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ پتے نیند کو بھی بہتر بناتے ہیں اور ڈینگی بخار کی علامات کو بھی کم کرتے ہیں۔ میتھی کے پتوں کے علاوہ اس کے دانے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے پتوں یا دانوں کو رات کو بھگو کر رکھ دیں اور صبح اٹھ کر استعمال کر لیں۔
اگر ان گھریلو علاج کی مدد سے ڈینگی بخار کی علامات میں کمی نہ آئے یا وہ شدت اختیار کر جائیں تو آپ کسی ماہرِ امراض سے رابطہ کرنا ہو گا، آسانی کے ساتھ کسی بھی ماہر امراض سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔