خواتین میں تین قسم کے ہارمونز پائے جاتے ہیں۔ ان ہارمونز کے نام ایسٹروجن، ٹیسٹوسٹیرون، اور پروجیسٹیرون ہیں۔ ان میں سے دو ہارمونز، ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون، جنسی صحت کے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔ کیوں کہ ان کا لیول جب عدم توازن کا شکار ہوتا ہے تو جنسی صحت متاثر ہوتی ہے اور کافی طبی مسائل کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ایسٹروجن نامی ہارمون خاص طور پر جنسی خصوصیات کے متعلق ہوتا ہے اور خواتین کے حاملہ ہونے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔ جب کہ پروجیسٹیرون حیض یا ماہواری اور حمل کے عمل کو سپورٹ کرتا ہے۔جب خواتین میں یہ ہارمونز عدم توازن کا شکار ہوتے ہیں تو ان میں کچھ طبی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں
جِلد کی خشکی –ہڈیوں کا بھربھرا پن -اعضائے مخصوصہ کی خشکی –حیض کی بے قاعدگی -وزن میں اضافہ -حیض کے دوران سردرد -جنسی عمل کے دوران تکلیف کا سامنا -نیند آنے میں مشکلات –ڈپریشن –پیشاب کی نالی کا انفیکشن –
ان علامات سے بچاؤ اور جنسی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ خواتین میں ان ہارمونز کا صحت مند لیول برقرار رہے۔ڈاکٹر ربیعہ اشرف ، جو کہ ایک نہایت قابل گائناکالوجسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ خواتین کچھ ایسی غذائیں استعمال کر سکتی ہیں جو جسم میں ہارمونز کے لیول کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ان میں سے کچھ غذائیں براہِ راست ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون کے لیول کو بڑھاتی ہیں، جب کہ کچھ غذاؤں کا استعمال بالواسطہ طور پر ان ہارمونز پر اثر انداز ہوتا ہے۔
Table of Contents
خواتین میں ہارمونز کی کمی کا علاج
خواتین اگر کچھ غذاؤں کے استعمال کو یقینی بنائیں گی تو ان کو ہارمونز کا لیول برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ یہ غذائیں مندرجہ ذیل ہیں۔
سویا بین
سویا بین اور اس بنی ہوئی دیگر اشیاء جیسا کہ ٹوفو فائٹوایسٹروجن کا بہترین ذریعہ ہیں۔ فائٹوایسٹروجنز کا جسم میں کردار ایسٹروجن سے ملتا جلتا ہے اور یہ جنسی صحت میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سویا بین کے استعمال سے چھاتی کے سرطان یا بریسٹ کینسر کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے اور سائنسی تحقیقات بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں۔ ان فوائد کے پیش نظر خواتین کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سویا بین کو متوازن مقدار میں باقاعدگی کے ساتھ استعمال کریں۔تاہم اس بات کا فیصلہ آپ کا گائناکالوجسٹ یا ماہرِ غذائیت کرے گا کہ آپ کو سویا بین کتنی مقدار میں استعمال کرنا ہے، کیوں اس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔مزید پڑھیں: سویا بین کے فوائد
تِلوں کا استعمال
تِل جنوب ایشیائی ممالک جیسا کہ پاکستان اور بھارت وغیرہ میں کاشت ہوتے ہیں اور یہ سارا سال دستیاب ہوتے ہیں کیوں کہ انہیں سکھا کر محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ تِلوں کا استعمال ان ہارمونز کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔جانوروں میں ہونے والی طبی تحقیقات کے مطابق تِلوں کے استعمال سے ایسٹروجن کی وجہ سے لاحق ہونے والی طبی علامات میں بہتری آتی ہے۔ تاہم بحریہ انٹرنیشنل ہسپتال سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسٹروجن کے لیول پر تِلوں کا استعمال کس طرح اثر انداز ہوتا ہے، اس کے لیے مزید طبی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
السی کے بیج
ایسی خواتین کے لیے السی کے بیجوں کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتا ہے جو ہارمونز کے عدم توازن کا شکار ہوتی ہیں۔ ان بیجوں کو پانی میں بھگو کر یا ملک شیک میں شامل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔السی کے بیج استعمال کرنے سے ایسٹروجن میٹابولزم پر مفید اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بیج اعضائے مخصوصہ کے کینسر کے خطرات کو بھی کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ السی کے بیجوں کو آپ متوازن مقدار میں ہر روز بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ ان کے استعمال سے صحت پر منفی اثرات ظاہر نہیں ہوں گے۔مزید پڑھیں: السی کے فوائد
وٹامن بی کا استعمال
وٹامن بی کا استعمال بھی جسم میں ایسٹروجین کو پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر جسم میں وٹامن بی کی کمی واقع ہو جائے تو اس بات کے خطرات بڑھ جاتے ہیں کہ مستقبل میں ایسٹروجن کا لیول بھی کم ہو جائے گا۔کچھ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چوں کہ وٹامن بی کا استعمال ایسٹروجن میٹابولزم پر مفید اثرات ظاہر کرتا ہے اس لیے یہ چھاتی کے کینسر سے بچاؤ میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے۔وٹامن بی کو حاصل کرنے کے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسی غذاؤں کے استعمال کو یقینی بنایا جائے جو اس وٹامن سے بھرپور ہوتی ہیں۔
بوران
بوران ایک منرل ہے جو کہ جسم میں بہت سارے فنکشنز کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کئی اقسام کے کینسر کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بوران کا استعمال جنسی عمل میں ناگزیر سمجھے جانے والے ہارمونز کے میٹابولزم کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ان غذاؤں کے استعمال سے خواتین کو ہارمونز کا لیول برقرار رکھنے میں ملے گی۔ ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون کے متعلق بہت سے سوالات ایسے ہیں جن کے جوابات جاننا نہایت ضروری ہے۔ یہ سوالات مندرجہ ذیل ہیں۔
کیا ایسٹروجن کے لیول میں کمی کے باوجود خواتین حاملہ ہو سکتی ہیں؟
ایسٹروجن کیوں کہ حیض کے عمل میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے، اس لیے اس کا لیول کم ہونے سے خواتین کو حاملہ ہونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایسٹروجن کا لیول کم ہونے سے کون سی طبی علامات لاحق ہو سکتی ہیں؟
ایسٹروجن کے لیول میں کمی واقع ہونے سے سر درد، اعضائے مخصوصہ کی خشکی، ڈپریشن، وغیرہ جیسی کئی طبی علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایسٹروجن کے لیول میں کمی کی بنیادی وجوہات کون سی ہیں؟
عمر میں اضافے، غیر متوازن غذاؤں کے استعمال، جینیاتی مسائل، اور اعضائے مخصوصہ کے مسائل کی وجہ سے ایسٹروجن میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اگر آپ ہارمونز کی کمی کا شکار ہیں یا اس طبی مسئلے کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو کسی گائناکالوجسٹ سے رابطہ کرنا ہو گا۔ گائناکالوجسٹ آپ کے مسئلے کو تفصیل سے سمجھنے کے لیے ایسٹروجن ٹیسٹ یا ٹیسٹوسٹیرون ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔آسانی کے ساتھ کسی بھی ماہر لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔