ناریل کا پانی بہت سے لوگوں کے لیے ایک معجزاتی مشروب ثابت ہوتا ہے۔ یہ پانی جسم کو فوری طور پر توانائی فراہم کرتا ہے اس لیے اسے طاقتور قدرتی مشروب بھی کہا جاتا ہے۔ ناریل کے پانی میں کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے اور اس میں انزائم جیسے معدنیات پائے جاتے ہیں جو اسے سپر ڈرنک بناتے ہیں۔
ناریل کا پانی دن میں کسی بھی وقت استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر اسے روٹین کے ساتھ کسی خاص وقت پر استعمال کیا جائے تو اس سے حاصل ہونے والے فوائد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ناریل کے پانی میں بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں، جن کی وجہ سے ہمیں مختلف طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
ان غذائی اجزاء میں پوٹاشیم، سوڈیم، اور کیلشیم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک سو ملی لیٹر ناریل پانی میں اکیس کیلوریز، زیرو گرام پروٹین، زیرو گرام فیٹ، ساڑھے پانچ گرام کاربو ہائڈریٹس، زیرو گرام فائبر، اور پانچ گرام شوگر پائی جاتی ہے۔
Table of Contents
ناریل کے پانی کے فوائد
ناریل کے پانی کو اگر باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو مندرجہ فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
گردوں پتھری کا خاتمہ
گردوں کی پتھری سے چھٹکارا پانے کے ناریل کا پانی بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ گردوں میں پتھری اس وقت بنتی ہے جب آگزیلیٹ، کیلشیم، اور کئی دوسرے مرکبات مل کر ایک کرسٹل کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور پھر چھوٹے چھوٹے پتھربن جاتے ہیں۔
طبی تحقیقات کے مطابق ناریل کا پانی زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے پیشاب کے راستے کلورائیڈ، پوٹاشیم، اور سائٹریٹ زیادہ مقدار میں خارج ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے گردوں کی پتھری کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔
ہاضمہ کے مسائل سے چھٹکارا
ناریل کے پانی کو پیٹ کو سکون بخشنے والا مشروب سمجھا جاتا ہے، جس کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے کھانا جلد ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے، اور قبض جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ناریل کا پانی ان لوگوں کے لیے نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے جو کسی بیماری کا شکار ہوں یا کسی سرجری سے گزرے ہوں، کیوں اس میں منرلز اور وٹامنز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جلد صحت یابی میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔
جسم میں اضافی پانی سے چھٹکارا
اس پانی میں پوٹاشیم وافر مقدار میں پائی جاتی ہے جو کہ جسم میں موجود اضافی پانی سے چھٹکارا پانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس لیے اسے ڈی ٹاکس واٹر کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاہو ناریل کے پانی کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے وزن میں کمی لانے میں بھی مدد ملتی ہے اور جسم میں پانی کی کمی بھی دور ہوتی ہے۔
دل کی صحت میں بہتری
ایسے افراد جو ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوں، ان کے لیے ناریل کا پانی نہایت مفید ثابت ہو سکتا ہے، کیوں کہ اس میں پوٹاشیم پائی جاتی ہے۔ پوٹاشیم ایک ایسا غذائی جز ہے جسے بلڈ پریشر میں کمی لانے کے لیے بہت ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی میں اضافہ
ناریل پانی کے ایک کپ میں تقریباً ساڑھے انیس گرام کیلشیم پائی جاتی ہے جو کہ ہڈیوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری تصور کی جاتی ہے۔ بہت سے لوگ ہر روز ضروری مقدار میں کیلشیم کی مقدار نہیں لیتے جس کی وجہ سے ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور ان کے آسانی کے ساتھ ٹوٹنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ہڈیوں کے ان مسائل کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ہمیں مطلوبہ مقدار میں کیلشیم ضرور استعمال کرنا چاہیئے جو کہ ناریل کے پانی میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
جسمانی افعال میں بہتری
ایک اندازے کے مطابق ایک سو ملی گرام ناریل پانی میں تقریباً چھ ملی گرام میگنیشیم پائی جاتی ہے۔ میگنیشیم کو جسم کے لیے بہت ضروری سمجھا جاتا ہے کیوں کہ یہ پروٹین بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے، اعصابی نظام کو بہتر بناتی ہے، اور بلڈ شوگر لیولز کو ریگو لیٹ کرتی ہے۔
میگنیشیم کو مطلوبہ مقدار میں استعمال نہ کرنے کی وجہ سے اس کی کمی لاحق ہو سکتی ہے۔ جب میگنیشیم کی کمی لاحق ہو جائے تو کمزوری، تھکاوٹ، اور متلی جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر جسم میں میگنیشیم کی مقدار بڑھ جائے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ یہ آسانی کے ساتھ پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتی ہے۔
خون کی گردش میں بہتری
ایسے افراد جو ناریل کا پانی باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں، ان میں نہ صرف خون کی گردش بہتر ہوتی ہے بلکہ ان کا بلڈ پریشر بھی نارمل رہتا ہے۔ بلڈ پریشر نارمل رہنے کی وجہ سے دل کی بیماریوں کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
انرجی ڈرنکس کا بہترین متبادل
بہت سے لوگ موٹاپہ سے چھٹکارا پانے کے لیے سخت ورزش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے زیادہ انرجی استعمال ہو جاتی ہے۔ اس انرجی کی سطح بڑھانے کے لیے لوگ مصنوعی مشروبات استعمال کرتے ہیں، لیکن ان مصنوعی مشروبات کی جگہ اگر ناریل کا پانی استعمال کیا جائے تو زیادہ فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ناریل کا پانی جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے اور معدے کی تکلیف کو بھی کم کرتا ہے۔ اس لیے مصنوعی انرجی ڈرنکس کی جگہ ناریل کا پانی استعمال کرنا چاہیئے۔
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور
ناریل کا پانی نہ صرف جسم کو ڈی ہائڈریٹ نہیں ہونے دیتا بلکہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ورزش یا سخت جسمانی مشقت کی وجہ سے آکسی ڈیٹو تناؤ اور فری ریڈیکلز سے پہنچنے والے نقصانات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، ناریل کا پانی اس تناؤ کو کم کرتا ہے اور فری ریڈیکلز کے اثرات میں بھی کمی لاتا ہے۔ جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس کی سطح بڑھانے کے لیے ناریل کا پانی زیادہ مقدار میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تیزابیت سے چھٹکارا
معدے کی تیزابیت سے نجات حاصل کرنے کے ناریل کا پانی بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس پانی میں پائی جانے والی الکالائن جسم میں موجود پی-ایچ لیول کو متوازن کرتی ہے، جس سے تیزابیت کی علامات میں کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ پیٹ کے دیگر مسائل سے بھی چھٹکارا پانے میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
جِلد کی صحت میں بہتری
جسم میں پانی کی کمی واقع ہونے کی وجہ سے جِلد کی خشکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور جِلد کی دلکش اور چمک دار نہیں رہتی۔ جِلد کو دلکش اور چمکدار بنانے کے لیے پانی کی کمی سے چھٹکارا پانا ضروری ہوتا ہے۔ اس کمی سے چھٹکارا پانے کے لیے ناریل کا پانی ایک بہترین آپشن ہے۔ پانی کی کمی دور ہونے سے جِلد دلکش اور چمک دار ہونا شروع ہو جائے گی۔
ذیابیطس کے مرض میں مفید
ناریل پانی شوگر لیول کو متوازن یا کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس پانی میں میگنیشیم پایا جاتا ہے جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں شوگر لیول کم کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میگنیشیم میں انسولین کی حساسیت بڑھانے کی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے بلڈ شوگر لیول متوازن رہتا ہے۔ تاہم ذیابیطس کے مریضوں کو ناریل کا پانی اپنے ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ہی استعمال کرنا چاہیئے۔
پٹھوں کی صحت میں بہتری
پوٹاشیم ایک ضروری منرل اور الیکٹرو لائٹ ہے جو پٹھوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ ناریل کے پانی میں چوں کہ پوٹاشیم پائی جاتی ہے، اس لیے یہ پانی باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے پٹھوں کی صحت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
ناریل کے پانی کے مزید فوائد کے متعلق معلومات کسی ماہرِ غذائیت سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ کسی بھی ماہرِ غذائیت سے آسانی کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔