ٹائیفائیڈ بخار سالمونیلا ٹائفی نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہونے والا ایک انفیکشن ہے جو خون میں پھیل جاتا ہے اور آنتوں کو متاثر کرتا ہے۔ آلودہ پانی اور غیر متوازن غذاؤں کی وجہ سے اس انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ عام طور پر زیادہ تر افراد کو مون سون کے موسم میں اس انفیکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک متعدی مرض ہے جو کہ آسانی کے ساتھ ایک شخص سے دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔ عمومی طور پر ٹائیفائیڈ کی علامات کا سامنا اکیس دن تک کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن اس کا دورانیہ اکیس دنوں سے بڑھ بھی سکتا ہے۔
Table of Contents
ٹائیفائیڈ کی علامات
بعض اوقات لوگوں کو ٹائیفائیڈ کی ایک علامت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ کچھ افراد کو ایک سے زیادہ علامات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کی علامات مندرجہ ذیل ہیں
خشک کھانسی –نیند نہ آنا -پیٹ درد -متلی -زبان کا سفید ہو جانا –سر درد -کمزوری -بھوک میں کمی -قبض -جِلد پر سرخ دھبے نمودار ہونا -جسم پر گلابی رنگ کے سرخ دانے –
عموماً موسمی بخار سے انسان کچھ دنوں میں تندرست ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر بخار کی علامات طویل ہو جائیں تو فوری طور پر ٹیسٹ کروانے چاہیئں تا کہ مرض کی بر وقت تشخیص ہو سکے۔ اگر آپ میں ٹائیفائیڈ کی تشخیص ہو گئی ہے تو کچھ غذائیں پابندی سے استعمال کرنا ہوں گی جب کہ کچھ غذاؤں کا استعمال ترک کرنا ہو گا۔
ٹائیفائیڈ کا دیسی علاج
ٹائیفائیڈ ہونے کی صورت میں آپ کو مندرجہ ذیل غذاؤں کا استعمال یقینی بنانا ہو گا:
ایسی غذائیں جو پانی سے بھرپور ہوں
عام طور پر یہ سوال سامنے آتا ہے کہ ٹائیفائیڈ کے مریضوں کو کونسی غذائیں استعمال کرنی چاہیئں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایسی غذائیں استعمال کرنی چاہیئں جن میں پانی وافر مقدار میں پایا جاتا ہو کیوں کہ ٹائیفائیڈ کے مریضوں کو زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سبزیوں کا سوپ، ناریل کا پانی، فریش فروٹس کا جوس، لسی، سیب اور کھیرے کا جوس، اور لیموں پانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔آپ کو اپنی غذا میں ایسے پھل بھی شامل کرنا ہوں گے جو پانی سے بھرپور ہوں، ان پھلوں میں آلو بخارا، خوبانی، تربوز، اور انگور وغیرہ شامل ہیں۔ عام طور پر یہ پھل ٹائیفائیڈ میں سب سے زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ٹائیفائیڈ کی عمومی علامات میں تیز بخار بھی شامل ہے جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی شدید کمی ہو جاتی ہے۔ پانی کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے مریضوں کو زیادہ پانی پینے یا ایسی غذائیں استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جن میں پانی زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہو۔
کیلے کا استعمال
اس مرض کی وجہ سے جسمانی کمزوری لاحق ہو جاتی ہے، اس لیے اس کمزوری کو دور کرنے اور طاقت حاصل کرنے کے لیے ٹائیفائیڈ کے دوران کیلے کے استعمال کو نہایت مفید سمجھا جاتا ہے کیوں کہ یہ پھل بہت سے غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔
ڈیری پروڈکٹس
ڈیری پروڈکٹس بھی ان غذاؤں میں شامل ہیں جو عمومی طور پر ٹائیفائیڈ لاحق ہونے کی صورت میں استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں ان پروڈکٹس کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔ تاہم بہت سے لوگوں کو دودھ سے الرجی ہوتی ہے جو متلی اور بخار کا سبب بن سکتی ہے۔ ایسے افراد کے لیے پنیر، مکھن، اور دہی بہترین آپشن ہوتا ہے جس کے استعمال سے جسم میں پروٹین کی کمی نہیں ہوتی۔ قدیم طریقہ علاج کے مطابق ٹائیفائیڈ لاحق ہونے کی صورت میں دہی کا استعمال سب سے مفید ثابت ہوتا ہے۔
لہسن کا استعمال
لہسن کے فوائد میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ اینٹی آکسیڈنٹس خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اس لیے یہ قوتِ مدافعت کو بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لہسن کو کھانوں میں پکا کر یا صبح کے وقت خالی پیٹ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
شہد کا باقاعدگی سے استعمال
اس مرض کے دوران جسم کو شوگر کی مطلوبہ فراہم کرنے کے لیے شہد کو اس کے فوائد کی وجہ سے ایک بہترین آپشن خیال کیا جاتا ہے۔ شہد نہ صرف جسم میں شوگر کی کمی کو پورا کرتا ہے بلکہ اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے ٹائیفائیڈ کی وجہ بننے والے بیکٹریا کو بھی ختم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر شہد کو گرم پانی میں شامل کر کے استعمال کیا جائے تو آنتوں پر بھی مثبت اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔
زیادہ کیلوریز والی غذائیں
عام طور پر ٹائیفائیڈ کے مریضوں کو زیادہ کیلوریز والی غذائیں استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کے استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے اور قوت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ٹائیفائیڈ کی وجہ سے بھوک کم لگتی ہے جس کی وجہ سے وزن میں کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس مرض کے دوران زیادہ کیلوریز والی غذائیں جیسا کہ سفید روٹی، ابلے آلو، کسٹرڈ، وغیرہ شامل ہیں۔
اومیگا تھری سے بھرپور غذائیں
ایسی غذائیں، جن میں اومیگا تھری بھرپور مقدار میں پایا جائے، جسمانی سوزش کو کم کرنے میں کردار ادا کرتی ہیں۔ بیج، سویا بین، اور اخروٹ جیسے خشک میوہ جات اومیگا تھری حاصل کرنے کا بہت اہم ذریعہ ہیں، جس کی وجہ ٹائیفائیڈ کے دوران ان کے استعمال کو مفید سمجھا جاتا ہے۔
سیب کا سرکہ
سیب کے سرکے میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو جسم میں پی-ایچ لیول برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ جسم کا درجہ حرارت بھی کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سیب کے سرکے کو شہد یا پانی میں شامل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انار کا استعمال
ٹائیفائیڈ کا مرض لاحق ہونے کی صورت میں انار کے جوس کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ انار نہ صرف جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے بلکہ خون کی کمی دور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انار ٹائیفائیڈ کی وجہ بننے والے بیکٹیریا پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ان غذاؤں کو استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو اس مرض کے دوران کچھ چیزوں کے استعمال کو ترک کرنا ہو گا
ٹائیفائیڈ کے دوران پرہیز
یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں ان چیزوں سے پرہیز کریں
سافٹ ڈرنکس -تلی ہوئی چیزیں -مصالحہ دار چیزیں -ناقص غذائیں -دیسی علاج کی مدد سے ٹائیفائیڈ کی علامات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن ان علامات کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ان سے چھٹکارا پانے کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ آسانی کے ساتھ کسی ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں کیوں کہ ہیلتھ وائر نے ڈاکٹر کے ساتھ رابطے کو بہت آسان بنا دیا ہے۔