بعض اوقات ہم میں سے اکثر افراد مایوسی، اداسی، اور بیزاری کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ عمومی طور پر یہ علامات ایک سے دو ہفتے تک ٹھیک ہو جاتی ہیں، اور ہماری زندگیاں بہت زیادہ متاثر نہیں ہوتیں۔
اداسی کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں، کبھی کبھار بغیر کسی وجہ کے بھی مایوسی یا اداسی شروع ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر کیسز میں ہم خود ہی اس مایوسی کا مقابلہ کر لیتے ہیں جب کہ گھر والوں یا دوستوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے بھی اداسی ٹھیک ہو جاتی ہے اور کسی علاج کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ لیکن یہ اداسی اس وقت ڈپریشن کہلانے لگتی ہے جب
اداسی کا احساس دو ہفتوں سے زیادہ رہے اور پھر بھی ختم نہ ہو –
اداسی اس قدر شدید ہو کہ زندگی کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہونے لگیں –
بعض افراد غلط فہمی کی بنا ہر ڈپریشن کو بیماری نہیں سمجھتے، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ڈپریشن ہائی بلڈ پریشر اور ذیا بیطس جیسی ایک بیماری ہے جو کسی بھی شخص کو لاحق ہو سکتی ہے۔
ڈپریشن کا شمار عام بیماریوں میں کیا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا میں ڈپریشن کے دو سو اسی ملین مریض ہیں۔ جب کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں مجموعی آبادی کا دس سے چودہ فیصد حصہ ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے۔
Table of Contents
ڈپریشن کی علامات
ڈپریشن کی علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
تھکاوٹ کا احساس –
جسمانی توانائی میں کمی –
نیند نہ آنا –
نیند بہت زیادہ آنا –
سر درد –
پٹھوں کی اکڑن –
ہاضمہ کے مسائل –
بھوک نہ لگنا
بھوک نہ لگنا بھی ڈپریشن کی علامت ہو سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی یا اضافہ بھی ڈپریشن کی نشانیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ڈپریشن کے زیادہ تر مریضوں کو بھوک کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ کچھ افراد کو ڈپریشن لاحق ہونے کی صورت میں زیادہ بھوک بھی لگ سکتی ہے۔
جذباتی پن
زندگی میں دل چسپی کھو دینا اور مزاج میں اداسی ڈپریشن کی مرکزی علامات شمار ہوتی ہیں۔ زندگی میں ایسی سرگرمیاں جو پہلے پر لطف اور دل کش لگتی تھیں، ان میں کشش ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کے مریضوں کے جذباتی پن میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ امید کھونے لگتے ہیں۔
روزمرہ کے معمولات متاثر ہونا
ڈپریشن کی وجہ سے روزمرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے اور رشتہ داروں سے تعلق بھی ختم ہو سکتا ہے۔ ڈپریشن کے مریض اپنی پسندیدہ سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں، جب کہ سنگین کیسز میں ڈپریشن کے مریض خود کشی بھی کر سکتے ہیں۔
خود کشی کی نشانیاں
ڈپریشن کے مریضوں میں خود کشی کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں، اس لیے ڈپریشن کی علامات میں خود کشی یا موت کے بارے میں بات کرنا، جارحانہ خطرے کی بات کرنا، اور لوگوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دینا شامل ہے۔
ڈپریشن کی وجوہات
اس مرض کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
برین کیمسٹری
دماغ میں موجود کیمیکلز کی مقدار غیر متوازن ہو سکتی ہے جو کہ موڈ، خیالات، نیند، بھوک، اور رویے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کیمیکلز کی مقدار غیر متوازن ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا مرض لاحق ہو سکتا ہے۔
ہارمون لیول
خواتین میں ایسٹروجن اور پروجیسٹیرون نامی ہارمونز کی مقدار غیر متوازن ہونے کی وجہ سے بھی ڈپریشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ان ہارمونز کی مقدار حیض کے دوارن یا حیض کے فوراً بعد غیر متوازن ہو سکتی ہے۔
فیملی ہسٹری
اس بات کے قوی امکان ہیں کہ آپ ڈپریشن کا شکار ہو جائیں اگر آپ کے والدین یا خاندان میں سے کوئی ڈپریشن کا شکار ہے۔
بچپن میں پیش آنے والے واقعات
بچپن میں پیش آنے والے کچھ نا خوشگوار واقعات جیسا کہ شدید ذہنی دباؤ یا صدمات کی وجہ سے بھی ڈپریشن کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کچھ بیماریاں
کچھ بیماریوں کی وجہ سے بھی ڈپریشن لاحق ہو سکتی ہے۔ ان بیماریوں میں خون کی کمی، دائمی درد یا تکلیف، کینسر، دل کا دورہ، وغیرہ شامل ہیں۔
الکوحل کا استعمال
الکوحل جیسی نشہ آور چیزوں کے باقاعدگی کے ساتھ استعمال سے بھی ڈپریشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ڈپریشن کا علاج
مندرجہ ذیل گھریلو علاج کی مدد سے ڈپریشن کی علامات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
زعفران کا استعمال
زعفران ایک دل کش رنگ کی حامل بوٹی ہے، اس کے ساتھ ساتھ زعفران بہت سے طبی فوائد کا حامل بھی ہے، یہ اپنی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی بنیاد پر ڈپریشن کا قدرتی علاج تصور کیا جاتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات کے مطابق زعفران کے استعمال سے دماغ میں سیروٹونن کا لیول متوازن ہوتا ہے جو موڈ کو بہتر بنانے والا کیمیکل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کی علامات میں کمی لانے کے لیے زعفران کے سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
ورزش
ڈپریشن کی علامات میں کمی لانے کے لیے ورزش کو ایک اہم علاج تصور کیا جاتا ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے سے دماغ مثبت انداز سے سوچنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اس بیماری کی علامات میں کمی آتی ہے
لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈپریشن کی علامات سے چھٹکارا پانے کے لیے کتنی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بات جان لیں کہ ان علامات کو کم کرنے کے لیے آپ کو میلوں تک دوڑنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ دن بھر میں صرف کچھ بار واک کرنا بھی کافی ثابت ہو سکتا ہے۔
اومیگا-3 فیٹی ایسڈز
اومیگا-3 فیٹی ایسڈز جسمانی اور دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم فیٹ تصور کیے جاتے ہیں۔ کچھ تحقیقات کے مطابق ان کے باقاعدہ استعمال ےسے ڈپریشن کی شدت میں کمی آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کے سپلیمنٹس بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
وٹامن ڈی
وٹامن ڈی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم تصور کیا جاتا ہے، جب کہ بد قسمتی سے بہت سے افراد اس وٹامن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جو وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوں ان میں ڈپریشن کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں، جب کہ جسم میں اس وٹامن کی متوازن مقدار سے ڈپریشن میں کمی آ سکتی ہے۔
زنک
زنک کا شمار ان منرلز میں کیا جاتا ہے جو دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ منرل استعمال کی جانے والی مختلف چیزوں کی سوزش کم کرنے والی اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کو بھی بڑھاتا ہے۔ زنک کی کمی کی وجہ سے ڈپریشن کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔اگر ڈپریشن کے یہ علاج بھی آپ کے لیے مفید ثابت نہ ہوں تو آپ کو کسی سائیکاٹرسٹ سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہو گی۔ کسی بھی سائیکاٹرسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔