ہارٹ اٹیک کو دل کا دورہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا شمار سب سے خطرناک بیماریوں میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، 2019ء میں تقریباً اٹھارہ ملین لوگوں کی دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت واقع ہو گئی تھی۔ اٹھارہ ملین لوگوں میں پچاسی فیصد لوگ ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے تھے۔
بہت سارے لوگوں کو اچانک ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہارٹ اٹیک کے دوران یا فوری بعد اگر طبی امداد نہ حاصل کی جائے تو موت کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ہارٹ اٹیک چوں کہ اچانک لاحق ہونے والی طبی بیماری ہے جو اس لیے اس سے فوری پہلے کوئی طبی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔
تاہم کچھ ایسے طبی مسائل کو ہارٹ اٹیک کی علامات سمجھا جاتا ہے جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ زیادہ تر افراد میں یہ علامات شدید نہیں ہوتیں، اس لیے ان کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔ ان علامات کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔
ہارٹ اٹیک کی علامات
مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہونے کی صورت میں آپ کو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنی چاہیئے کیوں کہ یہ ہارٹ اٹیک کی علامات ہو سکتی ہیں
غیر معمولی تھکاوٹ
تھکاوٹ کو ہارٹ اٹیک کی سب سے خاموش اور عام علامات سمجھا جاتا ہے۔ ایسے افراد جنہیں ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ عام طور پر تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔ تھکاوٹ کی وجہ سے انہیں روز مرہ کے کام سر انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دل کی بیماریاں چوں کہ ہارٹ اٹیک کی سب سے بڑی وجہ ہیں اس لیے ہارٹ اٹیک سے پہلے جسم میں خون کا بہاؤ شدید متاثر ہوتا ہے۔ خون کا بہاؤ متاثر ہونے کی وجہ سے پٹھوں پر اضافی وزن پڑتا ہے، جس سے تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے۔ اگر آپ بھی روز مرہ کی زندگی میں تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں تو ضیاء الدین ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ماہرِ امراضِ دل سے رابطہ کریں تا کہ بر وقت پتہ چل سکے کہ تھکاوٹ کی جہ دل کی بیماریاں تو نہیں ہیں۔
سانس لینے میں مشکلات
اگر آپ کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یا کام کرتے یا سیڑھیاں چڑھتے وقت سانس لینے میں دقت آتی ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کی علامت ہو سکتا ہے۔ ہارٹ اٹیک سے پہلے چوں کہ خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس سے سانس لینے کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔
سینے میں درد
ہارٹ اٹیک کا شکار افراد کو اکثر سینے میں درد بھی رہتا ہے۔ جب کہ کچھ مریض سینے پر معمول سے زیادہ پریشر محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سینے کی جکڑن بھی ہارٹ اٹیک کی علامت ہو سکتی ہے۔
جسم کے مختلف حصوں میں درد
کچھ لوگوں کو ہارٹ اٹیک سے پہلے جسم کے مختلف حصوں میں درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہارٹ اٹیک کے مریضوں کا کہنا ہے کہ انہیں ہارٹ اٹیک سے پہلے محسوس ہوتا ہے کہ سینے کا درد جسم کے دوسرے حصوں جیسا کہ کندھوں، جبڑوں، گردن، اور پیٹ کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔
متلی اور قے
ہارٹ اٹیک کے مریض متلی کا شکار بھی ہو سکتے ہیں اور انہیں ہر روز قے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اضطراب
اضطراب کا شمار بھی ہارٹ اٹیک کی عام علامات میں کیا جاتا ہے۔ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اضطراب زیادہ شدت سے متاثر کر سکتا ہے۔
کھانسی
ہارٹ اٹیک کے مریضوں کو چوں کہ سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے وہ اکثر کھانسی کا شکار بھی رہتے ہیں۔
اگر آپ کو ان علامات کا سامنا کرنا پڑے تو یہ ممکنہ طور پر آنے والے ہارٹ اٹیک کی نشانی ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم اگر آپ کو ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنا پڑے تو آپ کو فوری طور پر طبی مدد حاصل کرنا ہو گی۔
ہارٹ اٹیک کے بعد صحد مند زندگی گزارنے کے لیے کچھ طرزِ زندگی میں کچھ تبدیلیاں لازم ہو جاتی ہیں۔ ہارٹ اٹیک کے بعد طرزِ زندگی میں تبدیلیوں سے اس بیماری کے دبارہ حملہ کرنے کے خطرات میں کمی ہو گی۔ اگر آپ کو ابھی تک ہارٹ اٹیک کا سامنا نہیں کرنا پڑا تو کچھ طریقے اپنانے سے اس کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
اگر طریقوں پر باقاعدگی کے ساتھ عمل کیا جائے تو ہارٹ اٹیک سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔
ہارٹ اٹیک سے بچاؤ کے طریقے
مندرجہ ذیل طریقوں کی مدد سے ہارٹ اٹیک سے بچا جا سکتا ہے
متوازن غذا کا استعمال
ہارٹ سے بچاؤ میں ایسی غذائیں مدد فراہم کرتی ہیں جو فائبر سے بھرپور ہوں اور جن میں فیٹ کم مقدار میں پایا جاتا ہو۔ ایسی غذا میں تازہ پھل، سزباں اور مشروم جیسی مفید چیزیں شامل کیے جا سکتی ہیں جو کہ دل کی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔
اس کے علاوہ آپ کو نمک کے استعمال میں کمی لانا ہو گی، کیوں کہ نمک کے استعمال سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لیے شوگر سے بھرپور غذاؤں میں کمی لانے کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ ان کے استعمال سے ذیابیطس کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ بن سکتا ہے۔
جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ
متوازن غذا کے ساتھ اگر جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جائے تو صحت مند وزن کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ صحت مند وزن برقرار رکھنے کی وجہ سے بلڈ پریشر بھی نارمل رہتا ہے۔ ورزش اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے خون کی روانی میں بہتری آتی ہے اور کولیسٹرول کا لیول بھی کم ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ورزش کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے خطرات میں بھی کمی آتی ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ ورش کرنے سے دل بہتر طریقے سے کام کرتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے جسمانی سرگرمیوں کو ہارٹ اٹیک سے بچاؤ کا مفید طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
سگریٹ نوشی کا خاتمہ
اگر سگریٹ نوشی کے عادی ہیں تو آپ کی اس عادت کی وجہ سے آپ کو ہارٹ اٹیک سمیت دل کی دیگر بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے خون کی نالیوں کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں جو کہ ہارٹ اٹیک کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر میں کمی
ہائی بلڈ پریشر کو کنتڑول کرنے سے بھی ہارٹ اٹیک کے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ متوازن غذاؤں کے استعمال کے ساتھ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے بھی بلڈ پریشر میں کمی لائی جا سکتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک کے خطرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ہارٹ اٹیک کی علامات کے متعلق معلومات حاصل کرنے اور اس سے بچاؤ کے مفید طریقے جاننے کے لیے کسی ماہرِ امراضِ دل سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ آسانی کے ساتھ کسی بھی ماہرِ امراضِ دل سے رابطہ کرنے کے لیے ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔