Home Child Care & Health بچوں میں قبض کے 5 مؤثر علاج جو ان کی بے چینی اور تکلیف کو کم کریں

بچوں میں قبض کے 5 مؤثر علاج جو ان کی بے چینی اور تکلیف کو کم کریں

bachon mein qabz ka ilaj
Spread the love

بہت سارے بچے عام روٹین میں قبض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ والدین کو اگر بر وقت پتہ نہ چلے کہ ان کا بچہ قبض جیسی طبی علامت میں مبتلا ہے تو بچے کو پیٹ اور بڑی آنت کے شدید مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بچوں کے جسمانی اعضاء چوں کہ نازک ہوتے ہیں اس لیے ان پر قبض کے شدید اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔
اکثر والدین اس وجہ سے پریشان نظر آتے ہیں ان کو کیسے پتہ چلے گا کہ ان کا بچہ قبض کا شکار ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر ندا بدر، جو کہ بچوں کے امراض کی اسپیشلسٹ ہیں، کہتی ہیں اگر آپ کے بچے میں مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہو رہی ہیں تو سمجھ جائیے کہ وہ قبض کا شکار ہے۔
بچے کا ہفتے میں تین بار سے کم پاخانہ کرنا –
پاخانہ کرتے وقت درد ہونا –
بچے کا پاخانہ کرتے وقت رونا یا بے چین ہونا –
بھوک میں کمی –
پیٹ میں درد –
پاخانہ کے ساتھ خون آنا –
اگر آپ کا بچے میں یہ علامات ظاہر ہو گئی ہیں تو فوری طور پر آپ کو اس بات کی ضرورت ہے کہ اس کا بچوں کے اسپیشلسٹ سے چیک اپ کروائیں۔ کیوں کہ اگر ان علامات کو بر وقت کنٹرول کرنے کی کوشش نہ کی جائے تو بچے کو نہ صرف شدید بے چینی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بلکہ وہ درد کا بھی شکار ہو سکتا ہے۔
بچوں کا اسپیشلسٹ بچوں میں قبض کے علاج کے لیے کچھ ادویات تجویز کرے گا۔ ان ادویات کے ساتھ وہ کچھ گھریلو علاج بھی تجویز کر سکتا ہے جو کہ بچوں میں قبض سے نجات پانے میں مدد فراہم کریں گے۔

بچوں میں قبض کا علاج

اگر آپ کا بچہ قبض کا شکار ہو گیا ہے تو یہ علاج ان کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

پانی کا زیادہ استعمال

اگر ماں بچے کو اپنا دودھ پلا رہی تو اس بات کے امکانات نہایت کم ہوتے ہیں کہ بچہ قبض کا شکار ہو۔ بچے کے لیے ماں کا دودھ ہضم کرنا سب سے آسان ہوتا ہے۔ جب بچہ غذا (ماں کے دودھ کو) کو آسانی کے ساتھ ہضم کر لیتا ہے تو اسے قبض کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
اس کے برعکس جو بچے فارمولہ دودھ یا ڈبے کا دودھ پیتے ہیں ان میں پیٹ کے مسائل جیسا کہ قبض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ حمید لطیف ہسپتال سے تعلق رکھنے والے بچوں کے اسپیشلسٹ کہتے ہیں جو بچے ڈبے کا دودھ پیتے ہیں اور وہ قبض کا شکار ہو جاتے ہیں تو انہیں اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ پانی کا زیادہ مقدار میں استعمال کریں۔
جب آپ اپنے بچے کو پانی زیادہ استعمال کروائیں گے تو اس سے قبض کی شدت میں کمی آئے گی۔ تاہم یہ بہتر ہو گا کہ کوئی بچوں کا اسپیشلسٹ اس بات کا فیصلہ کرے کے آپ کے بچے کو ہر روز کتنی مقدار میں پانی استعمال کرنا چاہیئے۔

جوسز کے استعمال میں اضافہ

کچھ بچے پانی کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنا پسند نہیں کرتے، اور انہیں یہ سمجھانا بھی مشکل ہوتا ہے کہ پانی ان کے لیے کس قدر فائدہ مند ہے۔ اس کے برعکس بچے جوسز کے بہت زیادہ شوقین ہوتے ہیں، اس لیے ان کو جوسز زیادہ مقدار میں استعمال کروانے چاہیئں۔

تاہم یہ کوشش کریں کہ آپ اپنے بچے کو پھلوں کے قدرتی جوسز جیسا کہ گریپ فروٹ کا جوس استعمال کروائیں۔ اس کے علاوہ آپ سیب، آڑو، اور ناشپانی کا جوس بھی استعمال کروا سکتے ہیں۔ لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا بچہ قبض کی طبی علامت کے دوران ڈبے کو جوسز زیادہ مقدار میں استعمال نہ کرے۔
ڈبے کے جوسز میں چوں کہ مصنوعی اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں جو کہ بچے کے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

فائبر کا استعمال بھی مفید

فائبر کے استعمال کو بھی بچوں میں قبض کا علاج سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ نوجوانوں اور بوڑھوں میں بھی قبض کے علاج کے لیے فائبر کو زیاد مقدار میں استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ قبض کے دوران بچے کو اگر فائبر سے بھرپور غذائیں استعمال کروائی جائیں تو اس سے قبض کی شدت کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
فائبر کو بھرپور مقدار میں حاصل کرنے کے لیے آپ اپنے بچے کی خوارک میں پھل، سبزیاں، دلیہ، دالیں، اور لوبیہ وغیرہ شامل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کیلا فائبر کا بہت اچھا ذریعہ ہے، ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق ایک کیلے میں تین گرام فائبر پایا جاتا ہے۔ کیلے کا ذائقہ چوں کہ نہایت لذیذ ہوتا ہے اس لیے بچے بھی اسے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں، اس لیے اگر آپ کا بچہ قبض کا شکار ہو گیا ہے تو آپ اس کو باقاعدگی کے ساتھ کیلے کھلا سکتے ہیں۔

ورزش بھی فائدہ مند ہے

بچوں میں قبض کی شدت کو کم کرنے کے لیے ورزش کو نہایت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ یہاں ورزش سے مراد جِم میں جا کر کی جانے والی ورزش نہیں ہے۔ بلکہ ورزش سے مراد بچوں کا کھیلنا، کودنا اور بھاگنا ہے۔ کوشش کریں کہ آپ کا بچہ دن میں تیس سے ساٹھ منٹوں کے لیے کھیلے کودے۔
عام طور والدین بچوں کو کھیلنے کودنے سے روکتے ہیں جو کہ بالکل بھی صحت مند رحجان نہیں ہے۔ بچے اگر باقاعدگی کے ساتھ کھیلتے، کودتے، اور بھاگتے ہیں تو اس بات کے امکانات نہایت کم ہوں گے کہ وہ قبض کا شکار ہوں۔ 
مزید پڑھیں: ورزش کے فائدے

مساج

مساج کی مدد سے بھی بچوں میں قبض کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ قبض کا شکار ہے تو آپ اس کے پیٹ پر مساج کر سکتے ہیں۔ مختلف طریقوں کی مدد سے پیٹ پر مساج کیا جا سکتا ہے۔ آپ ہاتھ کی انگلیوں کی مدد سے بچے کے پیٹ پر کلاک وائز پیٹرن میں مساج کر سکتے ہیں۔مساج سمیت اوپر بیان ہوئے دیگر علاج اگر آپ کے بچے میں قبض کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے تو آپ کو فوری طور پر کسی چائلڈ اسپیشلسٹ سے رابطہ کرنا ہو گا۔ آسانی کے ساتھ کسی بھی چائلڈ اسپیشلسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Posts

Leave a Comment