Home Child Care & Health بچوں میں نمونیا کی علامات – اس بیماری سے بچاؤ کی مؤثر تدابیر

بچوں میں نمونیا کی علامات – اس بیماری سے بچاؤ کی مؤثر تدابیر

Batcho M Namoniya ki Alamat
Spread the love

بچوں میں نمونیا کو ایک عام بیماری سمجھا جاتا ہے۔ یہ بیماری عام ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں بچے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ صحت کے مطابق، ہر سال چودہ فیصد بچے نمونیا کی وجہ سے سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جب کہ صرف 2019ء میں اس کی وجہ سے تقریباً 75 لاکھ بچے موت کا شکار ہوئے۔

اس بیماری کی وجہ سے زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچے موت کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لیے والدین کو اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس جان لیوا بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے بر وقت اقدامات اٹھائیں۔ اگر کسی بچے کو نمونیا لاحق ہو جائے تو اس کی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور اس کے اثرات کئی ہفتوں بلکہ بعض اوقات کئی مہینوں تک جاری رہتے ہیں۔

والدین کو کو چاہیئے کہ وہ سب سے پہلے ان وجوہات کے متعلق جانیں جس کی وجہ سے نمونیا بچے کو شکار بناتا ہے۔ عام طور پر بچوں کو نمونیا کا سامنا بیکٹیریا، وائرسز، اور فنگس کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ اس لیےنمونیا کو ایک متعدی بیماری سمجھا جاتا ہے۔ چوں کہ یہ آسانی کے ساتھ ایک بچے سے دوسرے بچے میں منتقل ہو سکتا ہے اس لیے بچوں کو اس سے محفوظ بنانے کے لیے کچھ حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

بچوں میں نمونیا کی علامات

بچوں میں نمونیا کی علامات ابتدا میں بہت زیاد شدید نہیں ہوتیں جس کی وکہ سے والدین اس جانب بہت زیادہ توجہ نہیں دیتے کہ ان کا بچہ نمونیا کا شکار ہو گیا ہے۔ اگر آپ کے بچے میں مندجہ ذیل علامات ظاہر ہو جائیں تو بچوں کے اسپیشلسٹ سے رابطہ ضرور کریں تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ یہ علامات نمونیا کی ہیں یا نہیں۔

کھانسی
کھانسی کے ساتھ پیلی یا سرخ رطوبت آنا
سانس لینے میں مشکلات
بخار
چھاتی کا درد
پٹھوں میں درد
متلی
قے
تھکاوٹ
انرجی کے لیول میں کمی
بھوک کی کمی

یہ علامات اگر چند دنوں تک برقرار رہیں تو اس بات کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جائیں گے کہ یہ نمونیا کی علامات ہیں۔ اس لیے ایسی علامات کے ظاہر ہونے کے ساتھ ہی یہ ضروری ہے کہ ان کا کسی اسپیشلسٹ سے چیک اپ کروایا جائے۔

نمونیا سے بچاؤ کی تدابیر

عام طور پر  بچوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے ان میں نمونیا کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے بچوں میں مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کافی والدین کو کافی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بحریہ انٹرنیشنل ہسپتال سے تعلق رکھنے والے بچوں کے ماہرین کے مطابق جو بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں ان میں نمونیا کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ جو بچے ماں کا دودھ نہیں پیتے ان کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہوتا ہے۔ ماں کے دودھ کو ایک مکمل غذائیت کہا جاتا ہے اس لیے طبی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ بچوں کو ماں کا دودھ ہی پلانا چاہیئے۔

مزید پڑھیں: ماں کا دودھ بڑھانے کا طریقہ

کچھ دیگر عناصر جیسا کہ خسرہ، گھر کی ماحولیاتی آلودگی، اور سگریٹ کا دھواں بھی بچوں میں نمونیا کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ بچوں کو ان عناصر یا وجوہات سے دور رکھا جائے تا کہ ان میں نمونیا کے خطرات کم ہو جائیں۔

بچوں میں نمونیا کا علاج

عام طور پر کچھ والدین میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ نمونیا کو کچھ گھریلو ٹوٹکوں کی مدد سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ایسا بالکل بھی ممکن نہیں ہے کہ نمونیا کو گھریلو ٹوٹکوں کی وجہ سے کنٹرول کیا جا سکے۔

نمونیا چوں کہ بیکٹیریا، وائرسز، اور فنگس کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے اس لیے یہ ضرروری ہوتا ہے کہ اس کے لاحق ہونے کی صورت میں ایسی ادویات استعمال کیا جائیں جن سے بیکٹیریا اور وائرسز وغیرہ کو ختم یا کنٹرول کیا جا سکے۔

بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے طبی ماہرین کی جانب سے زیادہ تر اینٹی بائیوٹکس کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ کچھ بچوں میں نمونیا کو کنٹرول کرنے لیے اینٹی بائیوٹک ٹیبلیٹس تو کچھ میں اینٹی بائیوٹک انجیکشنز تجویز کیے جاتے ہیں۔ تاہم والدین کو یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اینٹی بائیوٹکس یا کسی بھی قسم کی دوسری دوا کو صرف طبی ماہرین تجویز کریں گے۔

نمونیا کی بیماری کے متعلق والدین کی جانب سے کچھ سوالات بھی پوچھے جاتے ہیں۔ یہ سوالات مندرجہ ذیل ہیں۔ اگر آپ بھی والدین ہیں تو ان سوالات کے جوابات جاننا آپ کے لیے نہایت ضروری ہے۔

بچوں میں نمونیا کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟

ایک مکمل جسمانی طبی معائنے کے بعد ماہرین بچوں میں نمونیا کی تشخیص کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایکسرے اور اور خون کے ٹیسٹ کی مدد سے بھی نمونیا کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

کیا بچوں میں نمونیا کے علاج کے لیے آکسیجن کا استعمال ضروری ہوتا ہے؟

نمونیا کی وجہ سے بچوں کے پھیپھڑے سوزش کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بعض اوقات نمونیا کے شکار بچوں کے لیے سانس لینا نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے نمونیا کے علاج میں آکسیجن کا استعمال نہایت ضرورر ہو جاتا ہے۔

کیا بچوں کو نمونیا سے بچایا جا سکتا ہے؟

بچوں کا نمونیا سے بچایا جا سکتا ہے۔ اگر بچوں کو بیکٹیریا یا وائرسز سے محفوظ رکھا جائے تو وہ نمونیا سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نمونیا سے بچاؤ کے لیے بچوں کے مدافعتی نظام میں بھی بہتری لانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اگر آپ کا بچہ نمونیا کا شکار ہو گیا ہے تو فوری طور پر اس کا بچوں کے اسپیشلسٹ سے چیک اپ کروائیے۔ گھر بیٹھے آسانی کے ساتھ کسی بھی بچوں کے اسپیشلسٹ سے رابطہ کرنے کے لیے آپ ہیلتھ وائر کا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں، کیوں کہ ہیلتھ وائر نے رابطوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

Related Posts

Leave a Comment