You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without logging in or signing up.
by Saeed Iqbal
24-11-2022اسلام آباد میں سوموار کے دن منعقد ہوئے ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے ماہرینِ صحت کا کہنا تھا کہ بچوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے سگریٹ اور تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ ناگزیر ہے۔
Health Levy on Tobacco to Save Children@PACTPak @factpakistan1 @nhsrcofficial @GovtofPakistan @A_Qadir_Patel@MalikImranA73@ziauddinislam#imposehealthlevyhttps://t.co/6iiW9aXT7I
— SPARC (@SPARCPK) November 22, 2022
بچوں کے عالمی دن کے موقع پر بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سوسائٹی (اسپارک) نے سوموار والے ایک سیمینار کا انعقاد کیا تھا جس میں ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ صحت نے شرکت کی۔
اس سیمینار میں بچوں نے بھی شرکت کی۔ تمباکو مصنوعات کو کنٹرول کرنے والی وزارتِ صحت کے سابق سربراہ ڈاکٹر ضیاء الدین نے سیمینار میں بچوں کی شرکت کو سراہا۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ضیاء الدین کا کہنا تھا کہ تمباکو مصنوعات اور ان سے پیدا ہونے والے دھوئیں سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر ضیاء الدین کا کہنا تھا کہ معلوم اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ساڑھے دس سے فیصد سے زیادہ نوجوان تمباکو مصنوعات کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ ساڑھے چھ فیصد لڑکیاں اور تقریباً ساڑھے تیرہ فیصد لڑکے تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ نوجوانوں اور بچوں کے تمباکو نوشی کرنے کی سب سے بڑی وجہ تمباکو مصنوعات کی کم قیمتیں ہیں، جب کہ نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات سے بھی آگاہی نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ تمباکو مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے ہر روز بارہ سو پاکستانی بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔ اسپارک کی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ممبر خالدہ احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پنتالیس فیصد بچوں کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہے اس لیے ان کی بہتری کے لیے تمباکو مصنوعات پر ٹیکس لگانے جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔