You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without logging in or signing up.
by Saeed Iqbal
06-04-2023طبی ماہرین کی جانب سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ بچوں میں ہر صورت ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین کو یقینی بنایا جائے۔ ان بچوں کے لیے ہیپاٹائٹس کی ویکسین اور بھی ضروری ہو جاتی ہے جن کی مائیں ہیپاٹائٹس کا شکار رہی ہوں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر ہیپاٹائٹس کا شکار حاملہ خاتون بچے کو جنم دے تو چوبیس گھنٹے کے اندر اندر بچے کو ویکسین لگانے کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ اس بیماری سے محفوظ رہ سکے۔
طبی ماہرین اس بات پر بار بار زور دے رہے ہیں کہ نوزائیدہ بچوں میں ہیپاٹائٹس کی ویکسینیشن کو یقینی بنایا جائے تا کہ اس مرض کو کنٹرول کیا جا سکے۔
۔
۔
۔#healthcare #Pakistan #hepatitis #newborn #TrendingNow #vaccination #BreakingNews #disease #HealthwireNews
— Healthwire News (@HealthwireNews) April 6, 2023
عام طور پر ایسے بچوں کو ہیپاٹائٹس کی ویکسین کے ساتھ امیونوگلوبلن بھی لگائی جاتی ہے، اس سے بچہ تمام عمر کے لیے ہیپاٹائٹس سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس سے بچاؤ نہایت ضروری ہے کیوں کہ یہ ایک جان لیوا بیماری ہے۔ اس بیماری کے نتیجے میں پاکستان میں ہر پندرہ منٹ میں ایک شخص جاں بحق ہو جاتا ہے، جب کہ ہر سال پینتیس سے چالیس ہزار افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی اور حمید لطیف ہسپتال سے تعلق رکھنے والی ہیپاٹالوجسٹ اور گیسٹروانٹرالوجسٹ کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد چوبیس گھنٹوں میں اس بات کے خطرات سب سے زیادہ ہوتے ہیں کہ یہ وائرس ماں سے بچے میں منتقل ہو جائے۔ اگر بچے کو بر وقت یہ ویکسین نہ لگائی جائے تو پھر یہ انفیکشن دائمی طور پر بچے کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس لیے طبی ماہرین اس بات پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں کہ بچے کو پہلے چوبیس گھنٹوں میں ہر صورت یہ ویکسین لگائی جائے۔ اگر بچوں میں بر وقت ہیپاٹائٹس کی ویکسینیشن کو یقینی بنایا جائے تو پاکستان میں اس مرض کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔