You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without logging in or signing up.
by Saeed Iqbal
16-03-2023دوسری مرتبہ استعمال ہونے والی پانی کی بوتل میں بیکٹیریا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف ان لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے جو پانی کی بوتل کو بار بار استعمال کرتے ہیں۔ ابتدائی طور پر ہونے والی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوسری مرتبہ استعمال ہونے والی پانی کی بوتل میں ٹوائلٹ سیٹ سے زیادہ جراثیم ہوتے ہیں۔
دوباوہ استعمال ہونے والی پانی کی بوتلوں میں ٹوائلٹ سیٹ کی نسبت چالیس ہزار گنا زیادہ بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔
.
.
.#reusable #Water #health #Bacteria #TrendingNow #Toiletseat #BreakingNews #HealthwireNews
— Healthwire News (@HealthwireNews) March 16, 2023
جو لوگ پانی کی بوتل کو بار بار استعمال کرتے ہیں انہیں یہ بات جاننے کی ضرورت ہے کہ اس میں ٹوائلٹ سیٹ سے چالیس ہزار مرتبہ زائد بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔ مختلف اقسام کی بوتلوں پر کئی گئی اس طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں دو قسم کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔
ان میں سے بیکٹیریا کی ایک قسم جسم میں موجود اینٹی انفیکشن اور اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاخمت پیدا کرتی ہے جس سے مدافعتی نظام کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ جب کہ بیکٹیریا کی دوسری قسم معدے کی کچھ بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
اس طبی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پانی کی دوبارہ استعمال ہونے والی بوتلوں میں کچن سِنک سے دو گنا زیادہ جراثیم ہوتے ہیں جب کہ کمپیوٹر ماؤس کے مقابلے میں جراثیم کی تعداد چار گنا تک بڑھ جاتی ہے۔
طبی ماہرین، جن کا تعلق حمید لطیف اور بحریہ انٹرنیشنل ہسپتال سے ہے، کا کہنا ہے کہ انسان کے منہ میں ہر وقت بیکٹیریا کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے، جب انسان بوتل سے پانی پیتا ہے تو یہ بیکٹیریا بوتل میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ دوبارہ استعمال ہونے والی پانی کی بوتلوں میں جراثیم کی موجودگی ممکن ہے کہ خطرناک نہ ہو، کیوں کہ ابھی تک بڑی تعداد میں کیسز سامنے نہیں آئے جن کو مدِ نظر رکھ کر یہ کہا جا سکے کہ پانی کی بوتل کو دوبارہ استعمال کرنے سے بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔