You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without logging in or signing up.
by Saeed Iqbal
15-12-2022ایک نئی طبی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے اضطراب کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ امریکہ کی ریاست فلوریڈا کی یونیورسٹی کالج آف میڈیسن کے طبی ماہرین نے مصنوعی مٹھاس کے استعمال اور اضطراب کے درمیان ایک تعلق دریافت کیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے اضطراب لاحق ہو سکتا ہے۔
ابتدائی طور پر یہ طبی تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے جس کی سربراہی ڈاکٹر سارہ جونز نے کی ہے۔ ڈاکٹر سارہ جونز کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کی توقع نہیں کر رہے تھے کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے اضطراب کی سطح میں اضافہ ہو گا۔
New study in @PNASNews: @FSUCoM research links aspartame, an artificial sweetener found in diet foods and drinks, to anxiety-like behavior in mice. Along with producing anxiety in the mice who consumed aspartame, the effects extended up to two generations.https://t.co/6HfldPUW5I
— FSU Research (@FSUResearch) December 8, 2022
یہ طبی تحقیق ایسے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے جو قدرتی مٹھاس جیسا کہ چینی یا گڑ کے بجائے مصنوعی مٹھاس استعمال کرتے ہیں۔ قدرتی شکر یا مٹھاس کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا، اس لیے زیادہ تر لوگ مصنوعی مٹھاس استعمال کرتے ہیں۔
اب جب کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال کے مضرِ صحت اثرات بھی سامنے آئے ہیں تو ساؤتھ سٹی ہسپتال کراچی کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب لوگوں کو مصنوعی مٹھاس کا استعمال بھی محتاط طریقے سے کرنا چاہیئے۔ اس طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصنوعی مٹھاس کو استعمال کرنے سے جسم میں ایسے کیمیکلز کی افزائش ہوتی ہے جو اعصابی نظام پر اثرات چھوڑتے ہیں۔
اس سے قبل مصنوعی مٹھاس کو صحت کے لیے مضرِ صحت نہیں سمجھا جاتا تھا، بلکہ اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے مفید تصور کیا جاتا تھا کیوں کہ اس کے استعمال سے جسم کو مضرِ صحت کیلوریز حاصل نہیں ہوتیں۔