You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without logging in or signing up.
by Saeed Iqbal
09-02-2023پاکستان میں ریڈی ایشن مشینیں کینسر کے مریضوں کے تناسب کے لحاظ سے کافی کم ہیں، جس کی وجہ سے مریض مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ کینسر کے علاج میں ریڈی ایشن تھراپی ایک مؤثر طریقہ علاج ہے جس میں لینیئر ایکسلیٹرز استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان ایکسلیٹرز کی تعداد انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو ریڈی ایشن تھراپی کے لیے تین سے آٹھ ہفتوں کا وقت دیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں ریڈی ایشن تھراپی کے لیے صرف پچاس سے ساٹھ مشینیں موجود ہیں، جس کی وجہ سے کینسر کے مریض شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
.
.
.#Pakistan #Cancer #BreakingNews #RadiationTherapy #TrendingNow #Hospital #Patients #HealthwireNews
— Healthwire News (@HealthwireNews) February 9, 2023
ڈاکٹر بلال مظہر قریشی، جو کہ آغا خان ہسپتال میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اور نہایت قابل ریڈی ایشن آن کالوجسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر میں کینسر کے مریضوں کے لیے صرف پچاس سے ساٹھ مشینیں موجود ہیں۔ یہ مشینیں مریضوں کی ریڈی ایشن تھراپی کے لیے ناکافی ہیں۔ اس کے علاوہ جو مشینیں موجود ہیں، ان میں بھی زیادہ تر پرانی ہیں۔
ملک میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ریڈی ایشن تھراپی کی مشینوں کی تعداد بڑھانے کی سخت ضرورت ہے۔ کینسر کے مریضوں کی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک عام اندازے کے مطابق، پاکستان میں اس وقت کم از کم دو سو ریڈی ایشن مشینوں کی ضرورت ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بلال مظہر کا کہنا تھا کہ کینسر جیسے موذی مرض سے نمٹنے کے لیے ہمیں ہنگامی طور پر یہ مشینیں حاصل کرنا ہوں گی۔ اس کے علاوہ ان مشینوں کو آپریٹ کرنے کے لیے افرادی قوت درکار ہو گی۔
کینسر کے علاج کے عمل میں ریڈی ایشن تھراپی نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ کنیسر کے مریض باقاعدگی کے ساتھ یہ تھراپی حاصل کریں۔ اگر اس تھراپی میں وقفہ آ جائے تو کینسر کے دوبارہ حملہ آور ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔