You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without signning in or signing up.
Get them delivered to your doorstep with Upto 10% OFF on all your pharmacy orders!
You can book lab tests for yourself and your family with Healthwire and avail Upto 28% OFF on lab tests from top labs!
Elevate your business with our Pharmacy Franchising Model and Earn 40% Annual Return On Investment.
by Saeed Iqbal
پاکستان میں مرگی کا شمار ان امراض میں کیا جاتا ہے جن کے خلاف مؤثر طبی سہولیات نہایت کم ہیں۔ طبی سہولیات کے معیاری اور کم ہونے کی وجہ سے یہ مرض پھیل رہا ہے، اور اس کے علاوہ مریضوں کو علاج میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن دماغی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مرگی کے مریضوں کی مشکلات کم ہو جائیں گی کیوں کہ اب پاکستان میں مرگی کا علاج سرجری سے ممکن ہو گیا ہے۔
پاکستان میں اب دواؤں کے ذریعے ناقابلِ علاج مرگی کا سرجری کے کے ذریعے علاج ممکن ہے۔
.
.
.#Epilepsy #Pakistan #BreakingNews #Surgery #TrendingNow #Treatment #HealthwireNews
— Healthwire News (@HealthwireNews) February 15, 2023
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، جو کہ ایک ماہر نیورالوجسٹ ہیں، کا کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بعض مریضوں میں مرگی شدت اختیار کر جاتی ہے، جس کی وجہ سے اسے ادویات کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اب پاکستان میں ادویات سے ناقابلِ علاج مرگی کا سرجری کے ذریعے علاج شروع کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حمید لطیف ہسپتال جیسے بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے والے کافی ہسپتال مرگی کے خلاف سرجری کی طبی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر محمد واسع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مرگی کے مرض کے لیے حکومت کو ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، کیوں کہ پاکستان میں مرگی کے مرض میں جان بچانے والی دواؤں کی کمی ہے۔ ان دواؤں کی قلت کی وجہ سے بعض مریض موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
نیوراجسٹ کی تعداد میں کمی کی وجہ سے پاکستان میں مرگی کے مرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک عام اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت صرف 250 نیورالوجسٹ موجود ہیں، جب کہ مرگی کے مریضوں کی تعداد بائیس لاکھ ہے۔ اس کے علاوہ مرگی کے مریضوں کا زیادہ تر تعلق دیہات سے ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو معیاری طبی سہولیات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔