پاکستان میں اب دواؤں سے ناقابلِ علاج مرگی کا سرجری سے علاج ممکن

Author

by Saeed Iqbal

15-02-2023
10 Best Activities

1

SHARES

پاکستان میں مرگی کا شمار ان امراض میں کیا جاتا ہے جن کے خلاف مؤثر طبی سہولیات نہایت کم ہیں۔ طبی سہولیات کے معیاری اور کم ہونے کی وجہ سے یہ مرض پھیل رہا ہے، اور اس کے علاوہ مریضوں کو علاج میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن دماغی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مرگی کے مریضوں کی مشکلات کم ہو جائیں گی کیوں کہ اب پاکستان میں مرگی کا علاج سرجری سے ممکن ہو گیا ہے۔

 

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، جو کہ ایک ماہر نیورالوجسٹ ہیں، کا کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بعض مریضوں میں مرگی شدت اختیار کر جاتی ہے، جس کی وجہ سے اسے ادویات کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اب پاکستان میں ادویات سے ناقابلِ علاج مرگی کا سرجری کے ذریعے علاج شروع کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حمید لطیف ہسپتال جیسے بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے والے کافی ہسپتال مرگی کے خلاف سرجری کی طبی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر محمد واسع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مرگی کے مرض کے لیے حکومت کو ضروری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، کیوں کہ پاکستان میں مرگی کے مرض میں جان بچانے والی دواؤں کی کمی ہے۔ ان دواؤں کی قلت کی وجہ سے بعض مریض موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

نیوراجسٹ کی تعداد میں کمی کی وجہ سے پاکستان میں مرگی کے مرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک عام اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت صرف 250 نیورالوجسٹ موجود ہیں، جب کہ مرگی کے مریضوں کی تعداد بائیس لاکھ ہے۔ اس کے علاوہ مرگی کے مریضوں کا زیادہ تر تعلق دیہات سے ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو معیاری طبی سہولیات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔